پھر ایک وقت آتا ہے جب آپ کے من پسند لوگ آپکی زندگی سے جانا شروع کرتے ہیں اور آپ چاہتے ہوئے بھی انہیں اپنے پاس رہنے کو مجبور نہیں کر سکتے، اور ایک سیاه گہری خاموشی کی چادر اوڑھ لیتے ہیں۔ وقت گزرتا جاتا ہے اور دھیرے دھیرے رشتوں پر سے آپ کا اعتماد اُٹھتا چلاجاتا ہے، پھر ایک وقت ایسا آتا ہے جب آپ کو اپنی زندگی میں لوگوں کا آنا اور چلے جانا گو کہ حال میں تکلیف دیتا ہے، مگر آپ سنبھل جاتے ہیں کیونکہ تب تک آپ جان چکے ہوتے ہیں کہ یہی زندگی کی اصل حقیقت ہے اور اس دنیا میں ہر تعلق کا اختتام جدائی ہے🥀🥀🥀 hena
ایسا نہیں تھا کہ میں نے کوشش نہیں کی، ایسا بھی نہیں تھا کہ میری محبت میں کوئی کمی تھی میں نے دعا بھی مانگی اور بھیک بھی میں نے سجدے بھی کیے اور پرہیز بھی آنسو بھی بہائے ہاتھ بھی جوڑے، دوست بھی بدلے اور سوچ بھی اور سب سے بڑھ کر اس کی خاطر !!! خود کو بدل ڈالا۔۔ میں نے منت بھی غصہ بھی کیا جو کر سکتا تھا وہ کیا۔ میں نے اسے وہ وعدے بھی یاد دلائے جو اس نے کیے تھے مگر جس کو جانا ہوتا ہے وہ چلا جاتا ہے لفظوں کی لاج کہاں رکھتا ہے یہ منت سماجت یہ بھیک سب بے کار جاتی ہیں میں آج اس مقام پر ہوں جہاں نہ اس کی تمنا ہے نا جینے کی تمنا مجھے آج بھی یاد ہے وہ ایک بات جو جدائی کی وجہ تھی
تجھے عشق ہو خدا کرے کوئی تجھ کو اس سے جدا کرے تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جائیں تیری آنکھیں پرُنم رہا کریں تو اس کی باتیں سُنا کرے تو اس کی باتیں کیا کرے تجھے عشق کی وہ جھڑی لگے تو نگر نگر صدا کرے تو گلی گلی پھرا کرے تجھے عشق ہو پھر یقین ہو پھر میں کہوں عشق ڈھونگ ہے تو نہیں نہیں کیا کرے
❣اس نے کہا منزل مشکل ہے❣ ❣ہم نے کہا چلو ساتھ چلتے ہیں❣ ❣اس نے کہا محبت ہوجائے گی❣ ❣ہم نے کہا چلو بات کرتے ہیں❣ ❣اس نے کہا تمہارا ساتھ کیا ہے❣ ❣ہم نے کہا محبت وفا ہے❣ ❣اس نے کہا وعدہ کرو ہم سے❣ ❣ہم نے کہا زندگی بے وفا ہے❣ ❣اس نے کہا چھوڑ تو نہیں جاوں گے❣ ❣ہم نے کہا موت کا پتہ نہیں,-* 🥀 ھادی🥀
تیری آنکھوں کے دریا کا اترنا بھی ضروری تھا محبت بھی ضروری تھی بچھڑنا بھی ضروری تھا ضروری تھا کہ ہم دونوں طوافِ آرزو کرتے مگر پھر آرزوؤں کا "بکھرنا" بھی ضروری تھا بتاؤ! "یاد" ہے تم کو وہ جب "دل" کو چرایا تھا؟ چرائی "چیز" کو تم نے "خدا کا گھر" بنایا تھا وہ جب کہتے تھے میرا نام تم تسبیح میں پڑھتے ہو محبت کی نمازوں کو قضا کرنے سے ڈرتے ہو مگر اب یاد آتا ہے، وہ باتیں تھیں، محض باتیں کہیں باتوں ہی باتوں میں مُکرنا بھی ضروری تھا وہی ہیں صورتیں اپنی، وہی میں ہوں، وہی تم ہو مگر کھویا ہوا ہوں میں، مگر تم بھی کہیں گم ہو محبت میں دغا کی تھی، سو کافر تھے سو کافر ہیں ملی ہیں منزلیں پھر بھی مسافر تھے، مسافر ہیں تیرے دل کے نکالے ہم کہاں بھٹکے، کہاں پہنچے مگر بھٹکے تو"یاد" آیا، بھٹکنا بھی ضروری تھا