تجھے عشق ہو خدا کرے کوئی تجھ کو اس سے جدا کرے تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جائیں تیری آنکھیں پرُنم رہا کریں تو اس کی باتیں سُنا کرے تو اس کی باتیں کیا کرے تجھے عشق کی وہ جھڑی لگے تو نگر نگر صدا کرے تو گلی گلی پھرا کرے تجھے عشق ہو پھر یقین ہو پھر میں کہوں عشق ڈھونگ ہے تو نہیں نہیں کیا کرے
❣اس نے کہا منزل مشکل ہے❣ ❣ہم نے کہا چلو ساتھ چلتے ہیں❣ ❣اس نے کہا محبت ہوجائے گی❣ ❣ہم نے کہا چلو بات کرتے ہیں❣ ❣اس نے کہا تمہارا ساتھ کیا ہے❣ ❣ہم نے کہا محبت وفا ہے❣ ❣اس نے کہا وعدہ کرو ہم سے❣ ❣ہم نے کہا زندگی بے وفا ہے❣ ❣اس نے کہا چھوڑ تو نہیں جاوں گے❣ ❣ہم نے کہا موت کا پتہ نہیں,-* 🥀 ھادی🥀
تیری آنکھوں کے دریا کا اترنا بھی ضروری تھا محبت بھی ضروری تھی بچھڑنا بھی ضروری تھا ضروری تھا کہ ہم دونوں طوافِ آرزو کرتے مگر پھر آرزوؤں کا "بکھرنا" بھی ضروری تھا بتاؤ! "یاد" ہے تم کو وہ جب "دل" کو چرایا تھا؟ چرائی "چیز" کو تم نے "خدا کا گھر" بنایا تھا وہ جب کہتے تھے میرا نام تم تسبیح میں پڑھتے ہو محبت کی نمازوں کو قضا کرنے سے ڈرتے ہو مگر اب یاد آتا ہے، وہ باتیں تھیں، محض باتیں کہیں باتوں ہی باتوں میں مُکرنا بھی ضروری تھا وہی ہیں صورتیں اپنی، وہی میں ہوں، وہی تم ہو مگر کھویا ہوا ہوں میں، مگر تم بھی کہیں گم ہو محبت میں دغا کی تھی، سو کافر تھے سو کافر ہیں ملی ہیں منزلیں پھر بھی مسافر تھے، مسافر ہیں تیرے دل کے نکالے ہم کہاں بھٹکے، کہاں پہنچے مگر بھٹکے تو"یاد" آیا، بھٹکنا بھی ضروری تھا