میں نہیں جانتی جب کوئی رشتہ بکھر رہا ہو اسے کیسے سمیٹا جاتا ہے۔۔۔ یا جس ناطے میں بیزاری محسوس ہو اس سے کیسے دور ہوا جائے۔۔۔ میں ہر رشتے کو وقت دیتی ہوں اتنا کہ جب تلک وہ خود ہی میرے لیے شدت اختیار نہ کر لے یا اس کے لہجے میں بدلاؤ دیکھنا شروع نہ کردوں۔۔۔
محبت دئیے جانے پر اگر خوش ہوتی ہوں تو اس کا ختم ہونا دکھ بھی دیتا ہے مگر مجھے کچھ بھی بتانا نہیں آتا۔۔۔
میں صرف وقت کے بھنور کے ساتھ بہنا چاہتی ہوں لہروں کی مرضی جس جانب لے جائیں۔۔۔
کیونکہ اس وجہ سے نہ تو میں خود کو کوئی الزام دے سکتی ہوں نہ ہی کسی رشتے کو قصوروار ٹھہرا سکتی ہوں۔۔۔ تقدیر کا لکھا شاید ایسا ہی ہوگا۔۔۔
مگر ایک بات سچ ہے مجھے رشتوں کو مٹھی میں بند کرنے کا ہنر آج تک نہیں آیا۔۔۔ اس معاملے میں، شاید میں بہت بدنصیب ہوں
وضاحت دینے میں بہت بری ہوں میں
چاہوں تو پل بھر کو تصورات میں لکھی گئی نظموں میں خود کو ڈھال لیتی ہوں چاہوں تو ایسے ہو جاتی ہوں
جیسے خود کے لیے پرائی ہوں میں
ہاں مگر! بات جب میری ذات کو لے کر حقیقت پر مبنی ہو تو میں چپ تماشائی سی بن جاتی ہوں میں صرف دیکھتی رہتی ہوں قسمت کا میرے ساتھ ہوتا ہوا کھیل تماشا پھر نہ تو قسمت کو اپنی صفائی میں کچھ کہہ پاتی ہوں نہ ہی کسی انسان کو ایسا لگتا ہے جو ہو رہا ہے اسی کے قابل ہوں میں میری زندگی میں یہی ہونا لکھا تھا شاید نہ میں خود تھکتی ہوں
نہ ہی جینے کی امید اپنا دامن چھڑا پاتی ہے مجھ سے میرا نہ بولنے کو جی کرتا ہے نہ ہی کچھ سننے کو دل ہوتا ہے آمادہ میں تو بس قسمت کا دیا سہتی رہتی ہوں سہوں بھی کیوں نا! اس کے علاؤہ میرے پاس دوسرا آپشن جو نہیں...
بنا غلطی کے جب کسی کو
جلتی بھٹی میں پھینکا جائے
تو اس کا وجود جلنے سے پہلے
آگ کی تپش سے اسکی روح جھلس کر
راکھ بن جاتی ہے
میرے ساتھ بھی تو ایسا ہی ہوا ہے
میرے وجود پر لفظوں اور لہجوں کے نشتر لگے ہیں
اور ان میں سے خون رسنے سے پہلے
میرا آدھا ادھورا دل پہلے سے مزید ٹوٹ چکا ہے
اور روح!
وہ تو مکمل مر چکی ہے۔۔۔
جب میں احساس بھی دلاؤں کے میں درد میں ہوں
مجھے آپ کی ضرورت ہے...
اور کوئی محسوس نہ کرے...
تو پھر مجھ سے بھی کوئی گلے کی امید نہ رکھے...
کیونکہ یہ بے حسی بھی آپکی ہی دی ہوئی ہے...
جو میری جنونیت پہ حاوی ہوتی جارہی ہے...
پھر تو میں اکیلی ہی ٹھیک ہوں نا!
کیونکہ ایسے میں خود کو اچھے سے سنبھال سکتی ہوں..
پہلی بار ایسا ہے کہ
اکیلی رہ جانے پر مجھے رونا نہیں آرہا
بس سکون مل رہا ہے۔۔۔
دماغ کی بجاۓ اس بار دل کہہ ہے
اب کوئی میرے قریب نہ بھٹکے۔۔۔
عجیب سی بے حسی طاری ہے
لوگوں سے کتراتی پھر رہی ہوں
کسی اہم کا سامنے آنا بھی مجھے تقویت نہیں پہنچا رہا
پہلی بار خود کے لیے شکر کی دعا کی بجاۓ
کوئی دکھ مانگ رہی ہوں
شاید کے وہ دکھ میری خشک آنکھوں میں
سیلاب لا بھرے!
مجھے لگتا ہے
مجھ میں بسے جذبے اپنی مات تسلیم کر چکے ہیں
پہاڑوں پر رہنے کے باوجود
کسی نرم پتے کے جیسے
ہوا کی رفتار سے بھی خوف کھایا کرتی تھی کبھی
بدلتے لہجوں پر بے بہا آنسو بہایا کرتی تھی کبھی
لیکن۔۔۔ اب کوئی میرے لیے روۓ بھی تو
مجھے سچا نہیں لگتا!
اسے اس وجود کی فکر نہیں ہے جس کے اندر یہ بستا ہے
بلکہ اسے تو ہر زی کی فکر ہے ہر شے کی پرواہ ہے
مدھم ہوتی اپنی دھڑکن سے زیادہ دوسروں کی خوشی بھری سانسیں مانگ ہیں اس کی۔۔۔ تبھی تو وقت سے پہلے بوڑھے اور دیمک زدہ وجود میں یہ کسی بچے کے جسے نوخیز لحموں جیسے جیتا ہے۔۔۔
ہاں! میں کہتی ہوں
جو ہوتا ہے ہونے دو جیسے چلتا ہے چلنے دو
مجھے کسی سے گلہ نہیں ہے خود سے بھی شکایت نہیں ہے۔۔۔
مجھے بس میرے دل سے پیار ہے
جس میں رب بستا ہے
جو چاہتا ہی نہیں کہ میں کبھی کسی کا برا سوچوں
میں کبھی کسی کا برا چاہوں۔۔۔
ہاں! میں خوش
ہو رہا ہے اس سے بھی۔۔۔ اور جو ہوگا اس سے بھی۔۔۔
میں ہر اس فیصلے سے مطمئن ہوں
جو میرے رب نے میرے لیے لکھ رکھا ہے!
اس سوچ پر اپنے اندر سے بہت بار طنز ملے۔۔۔ مگر۔۔۔ اندر کی آواز کو سنتا کون ہے۔۔۔؟؟؟
اچھے انسان تک وہ آواز نہ سنیں
میں تو پھر اچھی بھی نہیں۔۔۔
پھر یاد آتا ہے لوگوں کو الزام کیوں دوں
بہتر نہیں ہے جواب طلب خود سے کروں
کوئی قریب ہوا تھا تو کیوں ہوا تھا بل جو سب دور ہیں تو انہیں قریب کیوں لائی تھی۔۔۔
بہتر نہیں تھا سب کو اس جگہ پر رکھتی
جہاں رکھنا چاہیے تھا۔۔۔
بلاوجہ کے تعلق۔۔۔ بے وجہ کی دوستیاں۔۔۔
اچھا ہونے کے چکر میں خود کے ساتھ برا کرنے کی یہ بری عادتیں!
اس میں قصور کسی کا ہے یا میرا اپنا
نہیں۔۔۔ کسی کا بھی قصور نہیں ہے۔۔۔
وجہ بس یہ ہے کہ
باقی لوگوں کے جیسا یہ جو میرا دل ہے نا!
یہ میرے دماغ کی طرح منافق نہیں ہے۔۔۔
یہ اچھا ہے جو صرف اپنا فائدہ نہیں سوچتا سب کی پرواہ رکھتا ہے۔۔۔
بدلنا تھا تو پہلے کیوں نہیں بتایا؟؟؟
کیوں نہیں بتایا خود کا کہ انہیں بدلنا بھی آتا ہے۔۔۔
یا صرف یہ سب میرے ساتھ ہی کرنا تھا؟؟
میں نے سنا تھا
"ہوتا ہے۔۔۔ چلتا ہے۔۔۔ دنیا ہے۔۔۔"
مگر۔۔۔
میں تو ایسا نہیں سوچتی۔۔۔
مجھے لگتا تھا کوئی ہمارے ساتھ اچھا رہتا ہے کیونکہ ہم اس کے ساتھ اچھے رہتے ہیں اور اپنا بتاؤں تو۔۔۔
میں تو شروع سے ہی سب کے ساتھ اچھا رہی!
کسی کو اگر بدگمانی ہوئی تو دور کی
شک ہوا تو صفائی دی۔۔۔
پاس رہی جن کی مجھے عادت ہے وہ میرے ساتھ نہ بدلیں
جن سے مجھے پیار ہے وہ سدا میرے ساتھ رہیں۔۔۔
جب کسی کی غلطی اس حد تک بڑھی کہ معاف کرنا بھی کٹھن لگا مجھے۔۔۔ پھر بھی دل کو اللہ کا گھر مان کر ہر خطا کو فی سبیل اللہ معاف کیا!
لاکھ خود کو تکلیف ہوئی پر دل پر پتھر رکھ کر سب کو ساتھ کیا۔۔۔ اجر ملے نہ ملے خوشی ملے نہ ملے
بے ربط مگر پرسکون سوچیں"
خبر نہیں ہے میں کہاں ہوں
کس الجھن میں الجھی ہوں
کس گرداب میں پھنسی ہوں
مجھے کچھ خبر نہیں ہے میں کہاں ہوں
میرے اردگرد امنڈتا ہوا اک کارواں ہے
طرح طرح کے رنگ اور چہرے لیے لاکھوں کروڑوں لوگوں کا ہجوم۔۔۔ ان میں سے کون میرے ساتھ ہے کون خلاف۔۔۔ یہ نہ تو میں ان کی باتوں سے اندازہ لگا پاتی ہوں
نہ ان کے رویوں سے اور نہ ہی ان کے چہرے دیکھ کر
ان کی نیت یا محبتوں کو ماپ پاتی ہوں۔۔۔
اک اک انداز بدلا ہوا۔۔۔ چہرے دیکھو تو اجبنی۔۔۔
یہ کیوں ہوا ہے غلطی کس کی ہے۔۔۔؟؟
میں اچھی نہیں ہوں یا لوگ برے ہیں
وہ برے کیسے ہوسکتے ہیں وہ تو اچھے ہیں تبھی تو میں ان کے ساتھ تھی۔۔۔ اور شاید ہوں بھی۔۔۔
تو کیا میں نے ایسا کچھ کیا کہ وہ بدل گئے؟؟؟
سالوں بعد تمہیں اندازہ ہوتا ہے۔۔!!
کہ
تم نے بیکار میں
اپنی انرجی ضائع کی
اور
دل کو تھکا ڈالا۔
حالات و واقعات سے زیادہ
تم خود
اپنےدشمن ثابت ہوئے۔
اور
تم اکیلے ہوئے نہیں
تم نے خود کو اکیلا کر لیا۔
اسکے
یا
انکے لیے
جو تھے ہی نااہل۔
کسی کے کندھے
اور
ہاتھ
ضرورت میں دستیاب نہیں ہوتے۔
میں تم سے نہیں میں سب سے ناراض ہونا چاہتی ہوں، میں سب سے الگ ہوکر, بنا کسی سے جڑے کسی جزبات کہ، کسی رشتے کہ، اکیلے رہنا چاہتی ہوں، یہ جو مجھے سب کو اپنا سمجھنے اور اس کے بعد ہرٹ ہونے کی بیماری ہے نہ میں اس بیماری سے تھک گئ ہوں۔۔ مجھے کسی کے ساتھ نہیں ہنسنا، مجھے کسی کے لیے، کسی کے سامنے ، کسی کی بات پر نہیں رونا مجھے کسی سے اپنے دکھ درد نہیں بانٹنے مجھے یہ سب سے ملنے والی مایوسی نہیں چاہیے مجھے الگ رہنا ہے۔۔
محبت کو ترستے ہوئے محبت ہی سے بے زار ہوں ۔
بس اتنی عجیب ہوں ۔کوئی اپنا دل سینے سے نکال کر بھی ۔ میرے قدموں میں رکھ دے ۔ تو میں اپنے سینے میں پڑے پتھر کو پگھلا نہی سکتی ۔ بس اتنی ظالم ہوں میں ۔ بہار کی خواہش میری آنکھوں میں رنگ نہیں بھرتی ۔ خزاں کا موسم مجھے خوفزدہ نہیں کرتا ۔ بس اتنی بے حس ہوں میں ۔
ضبط کرتی ھوں تو ہر زخم لہو دیتا ہے
آہ کرتی ہوں تو اندیشہءِ رسوائی ہے دیکھتی ہوں تو ہزاروں میرے اپنے ہیں مگر
سوچتی ہوں تو وہی عالمِ تنہائی ہے
عمر کے جس حصے میں
لڑکیاں تتلیوں کے سنگ
اڑنا سیکھتی ہیں
میں نے تب
ماں____ سے دکھ چھپانا سیکھا
اب یوں ہے کہ
عمر کے اس حصے میں
جب محبت چاروں طرف ھے
میں نے زندگی کو خط لکھ بھیجا
کہ اب بس کر
میں تھک گئی ہوں.
خودکشی مسئلے کا حل نہیں ہے
اور کچھ حل نکال سکتے ہو؟
میں بتاتی ہوں اپنے سارے دکھ
تم بتاؤ، سنبھال سکتے ہو؟
میرے چاروں سمت اندھیرا ہے❗
اور میں اپنے لئے اس اندھیرے میں اپنا جگنو آپ ہوں!!
کیونکہ میں جانتی ہوں ،
باہر کی روشنیاں فریب ہیں!!
فریبی روشنی میں گلنے سڑنے سے بہتر ہے
میں اپنے اندھیرے میں راج کرلوں!!
اندھیرا میری ریاست ہے
اور میں اسکی اکلوتی شہزادی!
مانا کہ میں ادب سے بات نہیں کرتی
پر یہ مانو مطلب سے بات نہیں کرتی
یہ نرم لہجہ پیاری باتیں تیرے لیے ہیں
اس لہجہ میں ہر کسی سے بات نہیں کرتی
تو اچانک جو کِسی دن مُجھے مُڑ کر دیکھے
میں تجھے عُمر کا ٹھہرا ہوا لمحہ لکھوں
کُچھ محبتیں شروع شروع میں سکون دہ ہوتی ہیں اور کچھ ہی وقت کے بعد ان کی مٹھاس ختم ہوجاتی ہے، دوسروں کو اپنا عادی بنا کر اگنور نہیں کیا جاتا کیونکہ آپکی تھوڑی سی توجہ سے وہ آسمانوں میں اڑنے لگتا ہے، اُسے یوں اچانک زمین پر مت پھینکیں،
مبارک ہو آپ کی محبت نے ہنستے ہوئے انسان کی دنیا ہی اُجاڑ دی ۔
Or Bh! Ghum Ha!n Dun!ya me!n Muhbat k s!wa
Rahate!n Or Bh! Ha!n Wassl e Rahat K S!wa
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain