یہ کیسا شہر ہے جس میں مکمل گھر نہیں ملتا کسی کو چھت نہیں ملتی کسی کو در نہیں ملتا اُٹھا رکھے ہیں اپنے نا مکمل جسم لوگوں نے کسی کے پاؤں غائب ہیں کسی کا سر نہیں ملتا
*پھلے میں نے اس کی خوشبو خود پر طاری کی* *پھر اس پھول سے ملنے کی تیاری کی* *اتنا دکھ تھا مجھ کو تیرے لوٹ کے جانے کا* *میں نے گھر کے دروازوں سے بھی منہ ماری کی* 🌹🌹*_تہذیب حافی_*🌹🌹