ہوا چلی تو نئی بارشیں بھی ساتھ آئیں
زمیں کے چہرے پہ آیا نکھار کا موسم
وہ میرا نام لیے جائے اور میں اس کا نام
لہو میں گونج رہا ہے پکار کا موسم
قدم رکھے مری خوشبو کہ گھر کو لوٹ آئے
کوئی بتائے مجھے کوئے یار کا موسم
پیام آیا ہے پھر ایک سرو قامت کا
مرے وجود کو کھینچے ہے دار کا موسم
وہ آگ ہے کہ مری پور پور جلتی ہے
مرے بدن کو ملا ہے چنار کا موسم
رفاقتوں کے نئے خواب خوش نما ہیں مگر
گزر چکا ہے ترے اعتبار کا موسم
خیال و خواب ہوا برگ و بار کا موسم
بچھڑ گیا تری صورت بہار کا موسم
کئی رتوں سے مرے نیم وا دریچوں میں
ٹھہر گیا ہے ترے انتظار کا موسم
وہ نرم لہجے میں کچھ تو کہے کہ لوٹ آئے
سماعتوں کی زمیں پر پھوار کا موسم
منسوب ہو ہر کرن کسی سے
اپنے ہی لیے جلوں کہاں تک
آنچل مرے بھر کے پھٹ رہے ہیں
پھول اس کے لئے چنوں کہاں تک
ساحل پہ سمندروں سے بچ کر
میں نام ترا لکھوں کہاں تک
تنہائی کا ایک ایک لمحہ
ہنگاموں سے قرض لوں کہاں تک
گر لمس نہیں تو لفظ ہی بھیج
میں تجھ سے جدا رہوں کہاں تک
سکھ سے بھی تو دوستی کبھی ہو
دکھ سے ہی گلے ملوں کہاں تک
اپنی ہی صدا سنوں کہاں تک
جنگل کی ہوا رہوں کہاں تک
ہر بار ہوا نہ ہوگی در پر
ہر بار مگر اٹھوں کہاں تک
دم گھٹتا ہے گھر میں حبس وہ ہے
خوشبو کے لئے رکوں کہاں تک
پھر آ کے ہوائیں کھول دیں گی
زخم اپنے رفو کروں کہاں تک
تیرا پہلو ترے دل کی طرح آباد رہے
تجھ پہ گزرے نہ قیامت شب تنہائی کی
اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا
روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی
اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی
کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی
Mumkina Faislon Men Ek Hijr Ka Faisla Bhi Tha
Ham Ne To Ek Baat Ki Us Ne Kamal Kar Diya
Mere Labon Pe Mohr Thi Par Mere Shisha-Ru Ne To
Shahr Ke Shahr Ko Mira Vaqif-E-Hal Kar Diya
Chehra O Naam Ek Saath Aaj Na Yaad Aa Sake
Vaqt Ne Kis Shabih Ko ḳhvab O ḳhayal Kar Diya
Muddaton Ba.Ad Us Ne Aaj Mujh Se Koi Gila Kiya
Mansab-E-Dilbari Pe Kya Mujh Ko Bahal Kar Diya
Chalne Ka Hausla Nahin Rukna Muhal Kar Diya
Ishq Ke Is Safar Ne To Mujh Ko Nidhal Kar Diya
Ai Miri Gul-Zamin Tujhe Chaah Thi Ik Kitab Ki
Ahl-E-Kitab Ne Magar Kya Tira Haal Kar Diya
Milte Hue Dilon Ke Biich Aur Tha Faisla Koi
Us Ne Magar Bichhadte Vaqt Aur Saval Kar Diya
Ab Ke Hava Ke Saath Hai Daman-E-Yar Muntazir
Banu-E-Shab Ke Haath Men Rakhna Sambhal Kar Diya
میں تو اس دن سے ہراساں ہوں کہ جب حکم ملے
خشک پھولوں کو کتابوں میں نہ رکھے کوئی
اب تو اس راہ سے وہ شخص گزرتا بھی نہیں
اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی
کوئی آہٹ کوئی آواز کوئی چاپ نہیں
دل کی گلیاں بڑی سنسان ہیں آئے کوئی
خاک ہی اول و آخر ٹھہری
کر کے ذرے کو گہر کیا کرتے
رائے پہلے سے بنا لی تو نے
دل میں اب ہم ترے گھر کیا کرتے
عشق نے سارے سلیقے بخشے
حسن سے کسب ہنر کیا کرتے
جب ستارے ہی نہیں مل پائے
لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے
وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا
سائے پھیلا کے شجر کیا کرتے
اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے
شام کے وقت سفر کیا کرتے
تیری مصروفیتیں جانتے ہیں
اپنے آنے کی خبر کیا کرتے
بدن میرا چھوا تھا اس نے لیکن
گیا ہے روح کو آباد کر کے
ہر آمر طول دینا چاہتا ہے
مقرر ظلم کی میعاد کر کے
بہت رویا وہ ہم کو یاد کر کے
ہماری زندگی برباد کر کے
پلٹ کر پھر یہیں آ جائیں گے ہم
وہ دیکھے تو ہمیں آزاد کر کے
رہائی کی کوئی صورت نہیں ہے
مگر ہاں منت صیاد کر کے
Raat Aayi Hai Balaaon Se Rihaayi De Gi
Ab Na Deewaar Na Zanjeer Dikhaayi De Gi
Yeh Dhundhlaka Sa Jo Is Ko Ghaneemat Samjho
Dekhna Phir Koi Suurat Na Sujhaayi De Gi
Dil Jo Tootay Ga To Ik-Tarfa Tamaasha Ho Ga
Kitne Aayinon Main Woh Shakal Dikhayi De Gi
Sath Ke Ghar Main Bara Shor Barpaa Hai Anwar
Koi Aaye Ga To Dasstak Na Sunaayi De Gi
اس حسیں کے خیال میں رہنا
عالم بے مثال میں رہنا
کب تلک روح کے پرندے کا
ایک مٹی کے جال میں رہنا
اب یہی نغمگی کی ندرت ہے
سر میں رہنا نہ تال میں رہنا
بے اثر کر گیا ہے واعظ کو
ہر گھڑی قیل و قال میں رہنا
انورؔ اس نے نہ میں نے چھوڑا ہے
اپنے اپنے خیال میں رہنا
بڑا سکون ملا آج اس کے ملنے سے
چلو یہ دل سے توقع کا وسوسہ بھی گیا
گلوں کو دیکھ کے اب راکھ یاد آتی ہے
خیال کا وہ سہانا تلازمہ بھی گیا
مسافرت پہ میں تیشے کے سنگ نکلا تھا
جدھر گیا ہوں مرے ساتھ راستہ بھی گیا
ہمیں تو ایک نظر نشر کر گئی انورؔ
ہمارے ہاتھ سے دل کا مسودہ بھی گیا
عجیب لطف تھا نادانیوں کے عالم میں
سمجھ میں آئیں تو باتوں کا وہ مزہ بھی گیا
ہمیں بھی بننے سنورنے کا دھیان رہتا تھا
وہ ایک شخص کہ تھا ایک آئینہ بھی، گیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain