مدت کے بعد کل رات..!!
کتاب ماضی کو ہم نے کھولا..!!
بہت سے چہرے نظر میں اترے..!!
بہت سے ناموں پہ دل پسیجا..!!
اک ایسا صفحہ بھی اس میں آیا..!!
کہ جس کا عنوان صرف " تم" تھے..!!
کچھ اور آنسوں پھر اس پہ ٹپکے..!!
پھر اس سے آگے ہم پڑھ نہ پائے..!!
کتاب ماضی کو بند کر کے..!!
تمہاری یادوں میں کھو گئے ہم..!!
اگر تم ملتے تو کیسا لگتا..!!
انہی خیالوں میں سو گئے ہم..!!
فساد، قتل، تعصب، فریب، مکاری
سفید پوشوں کی باتیں ہیں کیا بتاؤں میں
اگر حق کے لیے شیر نہیں بن سکتے تو ظلم کے لیے کتے بھی نہ بنو..!!
یہ کس نے بوئی اداس نسلیں،
جو اپنے ڈھانچے چبا رہی ہیں
وبا سے بڑھ کر ہماری سوچیں،
ہمارے جسموں کو کھا رہی ہیں۔۔
جا بجا دل کو لگانے سے کہاں بھولے گا
ہم کو وہ شخص بھلانے سے کہاں بھولے گا
ہاں ! کئ روز سے وہ یاد نہیں آیا مگر
وہ فقط یاد نہ آنے سے کہاں بھولے گا
ہاجر تو سوز ہجر سے جل جل کے مر گیا
وہ بن سنور کے رات کو دشمن کے گھر گئے
ہر سمت آئینہ ہے یا رہتا ہوں عکس میں ___!
اب تک سمجھ نہ پایا کہ ___ ہوں تو کدھر ہوں میں
اِک کشمکش سی ہے مگر اتنا یقین ہے __!
در پہ نہیں جو تیرے تو پھر __ در بدر ہوں میں
یوں نہیں ہے کہ ہر اک خواب کو تعبیر ملے
ایسا کب ہے جسے چاہو اسے پا سکتے ہو
.
لازمی یہ بھی کہاں ہے کہ ہمارے ہی رہو
دفعتاً اور کسی کو بھی تو بھا سکتے ہو
دل نے فرصت سے اجاڑے ہیں خدو خال مرے
یہ تُو حیرت سے جسے دیکھ رھی ھے؟ میں ہوں
آنکھ تو کھول، تماشوں سے بھری ھے دنیا
ایک سے ایک نیا غم ھے ، خوشی ھے ، میں ہوں
جس اذیت سے اسے میں نے بتایا مت پوچھ
یہ جو تصویر ترے گھر میں لگی ھے ، میں ہوں
میری باتیں دل مردہ کو نمو دینے لگیں
یہ جو دیوار کے اس پار نمی ھے ، میں ہوں ۔۔۔!
یہ تو وہ دکھ ھیں جو دکھاۓ میں نے!!
اب وہ سوچو جو ۔۔.....۔۔۔۔۔چھپاۓ ہونگ۔
درویش طبیعت مجھے وِرثے میں ملی ہے..
میں ٹھیک، غلط، اچھا، بُرا، کچھ نہیں کہتا...
اے نیک مَنْش میری نہیں، فکر کر اپنی..
اُجڑے ہوئے لوگوں کو خدا کچھ نہیں کہتا...
لوگ مانا ہے کہ ہیں آٹھ ارب دھرتی پر ،
میری دنیا میں مگر تیرے سوا کوئی نہیں_!!
اس کی طرف بس اس لئے تکتا نہیں تھا میں
جب دیکھتا تو آنکھ جھپکتا نہیں تھا میں
اچھا ہوا خود اس کی نظر مجھ پہ پڑ گئ
اس کو وہاں پکار تو سکتا نہیں تھا میں
:عمر جلووں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں
ہر شب غم کی سحر ہو یہ ضروری تو نہیں
نیند تو درد کے بستر پہ بھی ا سکتی ہے
ان کی اغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں
٠٠
تُو اگر فکر کی دہلیز تک بھی آ جاۓ
جو کبھی سوچ نہ سکتا ہوں شائد پا جاۓ
کون کیا کرتا ہے یہ چھوڑ کہ نہ جانے کب
بھولے بھٹکے ہوۓ راہی کو خدا یاد آ جاۓ
کتنے معنی رکھتا ہے ذرا غور تو کر!!!
کوزہ گر کے ہاتھ میں ہونا مٹی کا !!!
جو دیکھتا ہوں مر جاتے ہیں
پیاسے سیراب نہیں رہتے
آنکھوں کے باہر لکھ دوں گا
اس گھر اب خواب نہیں رہتے
اس واسطے تجھ سے میری نظریں نہیں ہٹتیں
رکھتا ہے خزانے پہ نظر چور مسلسل
میں چاہتا ہوں آپ کو دیکھوں نہ ہوس سے
ابلیس لگاتا ہے مگر زور مسلسل
میں چِلاوں تو زیادہ سے زیادہ فقط
میرے اندر سے آہ نکلتی ہے بس
کیا بتاوں کے چہرہ یہ بگڑا ہے کیوں
میرے اندر اذیت ہی پلتی ہے بس
مُحبت زیادہ دیر بدگمان رہ ہی نہیں سکتی
دل محبوب کے حق میں کوئی نہ کوئی منطق
یا دلیل ڈُھونڈ ہی لیتا ہے___
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain