فنا اب تو کراہت ہو رہی ہے
دلوں کی دور کلفت ہو رہی ہے
نیا اک زخم کھانے کے لیے اب
مجھے پھر سے محبت ہو رہی ہے
مجھے ڈسنے لگیں تنہائیاں پھر
شبِ ہجراں سے وحشت ہو رہی ہے
آہستہ چل اے زندگی،
ابھی کچھ قرض چکانا باقی ہے
کچھ حسرت ابھی ادھوری ہے
کچھ کام بھی اور ضروری ہے
خواہش جو گھٹ گئی اس دل میں
اس کو دفنانا باقی ہے
کچھ رشتے بن کر ٹوٹ گئے
کچھ جڑتے جڑتے چھوٹ گئے
ان ٹوٹے چھوٹے رشتوں کے
زخموں کو مٹانا باقی ہے
آہستہ چل اے زندگی،
ابھی کچھ قرض چکانا باقی ہے
ستم کروگے ستم کریں گے
کرم کروگے کرم کریں گے
ہم آدمی ہیں تمھارے جیسے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے
.
چلائے خنجر تو گھاؤ دیں گے
بنوگے شعلہ آلاؤ دیں گے
ہمیں ڈبونے کی سوچنا مت
تمہیں بھی کاغذ کی ناؤ دیں گے
قلم ہوئے تو قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
ٹوٹ کر چاہنا اور_____ پھر ٹوٹ جانا!
بات چھوٹی ہے مگر جان نکل جاتی ہے
اسے کہنا ماہی صدا موسم بہاروں کے نہیں رہتے!!!
سبھی پتے بکھرتے ہیں۔۔۔ہوا جب رقص کرتی ہے!!!
وہ پہلُوء رقیب میں ہے مست و بے خبر
دے اے فُغاں پُکار کے غافِل کو اِطلاع
آدھی رات اور لمبے سائے
خالی کرسی میں اور چائے
تو ہے پہلو میں پھر تیری خوشبو
ہو کے باسی کہاں سے آتی ہے۔
آج کل خود سے بھی ہے رنجش کا کوئی سلسلہ
آج کل خود سے بھی تھوڑا فاصلہ رکھتا ہوں میں۔
تیرے بغیر مجھے چین کیسے پڑتا ہے
اور میرے بغیر تجھے نیند کیسے آتی ھے.
آہن نہیں کہ جب چاہے جدھر موڑ دیجیے
شیشہ ہوں مُڑ تو سکتا نہیں توڑ دیجیے
آئینہ دیکھتے ہی بیٹھ گئے تھام کے دل،
پھر کہا آہ مجھے کیوں یہ ادائیں آئیں۔
یوں ستاتے ہی رہتے ہو ..
حشر میں نہیں آنا کیا .؟؟؟
یونہی اُس کے نین نہیں
درویشوں جیسے
اُس نے من میں......
ایک فقیر سنبھال رکھا ہے
سانولی چاند سے اُجلی ہے
اور.....
اس پر اُس نے
نینوں میں کجلا ڈال رکھا ہے
میں اپنی موت کی تیاریوں میں ہوں
میرے خلاف آپکی ہر سازش فضول ہے
ہک دوجے دے دکھ نا پڑھیے بہہ کے اج
شعر تے سجنا روز ای پڑھدے رہنے آں
سسکیاں ہیں بہت مگر یہ بھر نہیں رہے
مرے زخم بوڑھے ہو چکے پر مر نہیں رہے
کمی ذرا سی اگر فاصلے میں آ جائے
وہ شخص پھر سے مرے رابطے میں آ جائے
اسے کرید رہا ہوں طرح طرح سے کہ وہ
جہت جہت سے مرے جائزے میں آ جائے
کمال جب ہے کہ سنورے وہ اپنے درپن میں
اور اس کا عکس مرے آئینے میں آ جائے
کیا ہے ترکِ تعلق تو مڑ کے دیکھنا کیا
کہیں نہ فرق ترے فیصلے میں آ جائے
دِل جلانے کے سوا___!!!
جِس کا ہُنر کُچھ بھی نہیں●
ہم نے اس شَخص کو ____!!!
دِلدار بنا رکھا ہے●
حاصل اور لا حاصل کے دائروں میں سب گھوم رہے ہیں
حاصل کی ناقدری ،اور لا حاصل کی حسرت ختم نہیں ہو تی۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain