صرف ایک بار تم پلٹ کے دیکھتے تو سہی
ہم آج بھی وہیں کھڑے ہیں جہاں تم چھوڑ آئے تھے
نہ آزماؤ مجھے اتنا کہ میں مجبور ہو جاؤں
جو پہلے ہی تنہا ہو اسے درد نہیں دیا کرتے
زخم ہیں محو گفتگو مجھ سے
میرا درد چپ چاپ سن رہا ہے مجھے
اکیلے رات بھر تڑپتا رہا مریض شام غم غالب
نہ تم آئے ، نہ نیند آئی، نہ چین آیا ، نہ موت آئی
یہ تیری ہلکی سی نفرت اور تھوڑا سا عشق
یہ مزہء عشق ہے ........... یا سزائے عشق......!
تجھ سے پہلے بھی کئی زخم تھے سینے میں مگر
اب کے وہ درد ہے دل میں کہ رگیں ٹوٹتی ہیں
خاموشیاں کر دی بیان تو الگ بات ہے۔
کچھ درد ہیں جو لفظوں میں اتارے نہیی جاتے۔
کہاں ڈھونڈتے ہو تم عشق کو اے بے خبر
یہ خود ہی ڈھونڈ لیتاا ہے جسے برباد کر نا ہو
سوکھے ہونٹوں پہ ہی ہوتی ہیں میٹھی باتیں
پیاس بجھ جائے تو لہجے بھی بدل جاتے ہیں
دل اس کا بھی تھا دل میرا بھی تھا ، فرق صرف اتنا تھا
وہ پتھر تھا جو سلامت رہا ، یہ شیشہ تھا جو ٹوٹ گیا
مجھے بھی سکھادو بھول جانے کا ہنر
مجھ سے راتوں کو اٹھ اٹھ کر رویا نہیں جاتا
منہ پھیرنے سے پہلے ذرا یہ تو سوچتے
آیا تھا تیرے پاس میں کس کس کو ٹال کر
لو گوں کو دل کے زخم دکھا یا نہ کرو
اپنے دوست سے کچھ چھپا یا نہ کرو
مجھے بھی سکھادو بھول جانے کا ہنر
مجھ سے راتوں کو اٹھ اٹھ کر رویا نہیں جاتا
ہم نے آغاز محبت میں ہی لُٹ گئے ہیں
لوگ کہتے ہیں کہ انجام بُراہوتاہے۔
جسکو خود سے زیادہ چاہو وہ محبت
درد کے سوا کچھ نہیں ___ دیتی
ہم ہیں کہ تیرا درد چھپا کر دل میں
کام دنیا کے بدستور کیے جاتے ہیں
ہمیں آتی نہیں یہ پیار بھری شاعری
جس نے درد سننا ہو آ جائے محفل میں
ہو سکتا ہے مر جاوں چند دنوں میں تھوڑا تھوڑا ۔
اک شخص جلا رہا ہے دل روز تھوڑا تھوڑا ۔
ایسے بھولیں گے تمہیں
جیسے تم تھے ہی نہیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain