💔 اے لحد اپنی مٹی سے کہہ دو داغ لگنے نہ پائے کفن کو؛؛!!💔 آج ہی ہم نے بدلے ہیں کپڑے آج ہی ہم نہائے ہوئے ہیں؛!💔 ان کی تعریف کیا پوچھتے ہو عمر ساری گناہوں میں گزری؛؛!!💔 پارسا بن رہے ہیں وہ ایسے جیسے گنگا نہائے ہوئے ہیں،!💔 کیا ہے دستورِ دنیا خدارا مرتے دم تک کسی نے نہ پوچھا؛؛!!💔 بعد مرنے کے میت کو میری لوگ سر پہ اٹھائے ہوئے ہیں؛؛!!💔 اس نے شادی کا جوڑا پہن کر صرف چوما تھا کفن میرے کو؛؛!!💔 بس اسی دن سے جنت کی حوریں مجھ کو دولہا بنائے ہوئے ہیں؛؛!!💔 کیا ہے انجامِ الفت پتنگو آ کے شمع کے نزدیک دیکھو؛!💔 کچھ پتنگوں کی لاشیں پڑی ہیں پرَ کسی کے جلائے ہوئے ہیں،،!!💔 انتخاب 💔💔
خوبصورت موڑ ساحر لدھیانوی چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں سے نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز نظروں سے تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ہیں مرے ہم راہ بھی رسوائیاں ہیں میرے ماضی کی تمہارے ساتھ بھی گزری ہوئی راتوں کے سائے ہیں تعارف روگ ہو جائے تو اس کا بھولنا بہتر تعلق بوجھ بن جائے تو اس کو توڑنا اچھا وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں