Hum Ne Uske Intezar Mein Kayi Baras Guzar Diye
Woh Iss Aik Riwayat Pe Qaaim Raha, Jaane Wale Palat Kar Dekha Nahi Karte
کوئی جھوٹا تو اب کہیں ملتا ہی نہیں
سارے سچے ہیں، یہ کیا تماشا ہے
اب کیا بتائیں ٹوٹے ھیں کتنے کہاں سے ھم
خود کو سمیٹتے ھیں یہاں سے وہاں سے ھم
گُزر گئے ہیں جو خوشبوئے رائیگاں کی طرح
وہ چند روز، مِری زندگی کا حاصل تھے
جو کچھ گزر رہی ہے غنیمت ہے ہم نشین
اب زندگی پر غور کی فرست نہیں ہے مجھے
ایک جیسے لگ رہے ہیں اب سبھی چہرے مجھے
ہوش کی یہ انتہا ہے یا بہت نشے میں ہوں میں
اسے کہنا ہم ازل سے اکیلے رہتے ہیں
تم نے چھوڑ کر کوئی احسان نہیں کیا
اس کے لہجے کی تلخیاں دیکھ کر
اس سے رابطے کم کر لیے میں نے
چھوڑ دیا ہے انتظار کرنا ہمیشہ کے لیے
اگر راتیں گزر سکتی ہیں تو زندگی کیوں نہیں
اسے کہنا ہم ازل سے اکیلے رہتے ہیں
تم نے چھوڑ کر کوئی احسان نہیں کیا