آؤ کہ دسمبر کو رخصت کریں کچھ خوشیوں کو سنبھال کر کچھ آنسؤوں کو ٹال کر جو لمحے گزرے چاہتوں میں جو پل بیتے رفاقتوں میں کبھی خوشیوں کی امید ملی کبھی بچھڑے ہوں کی دید ملی کبھی بے پناہ مسکرا دیے کبھی ہنستے ہنستے رو دیے ان سارے لمحوں کو مختصر کریں آؤ کہ دسمبر کو رخصت کریں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain