کچھ دنوں کے بعد سال، اور پھر زمانے بدل جاتے ہیں کچھ باتوں کے بعد دل، اور پھر انسان بدل جاتے ہیں اس نفسا نفسی کے دور میں نہیں کرتا کوئی احسان سنبھالے جو خود کو، تو کرتا ہے اپنے آپ پر احسان نظر درست ہو تو گناہگار بھی انسان نظر آتا ہے انداز صحیح ہو اگر، تو غصہ بھی پیار نظر آتا ہے بھروسہ کرو دوسروں پر، کبھی کام آ جاتا ہے خود شناسی کی طاقت سے انقلاب آ جاتا ہے
ہجر اثاثہ رہ جاتا ہے ہاتھ میں کاسہ رہ جاتا ہے جب امید نہ باقی ہو تو صرف دلاسہ رہ جاتا ہے زخم بہت سے مل جاتے ہیں وقت زرا سا رہ جاتا ہے دل سے درد نکل کر بھی تو اچھا خاصا رہ جاتا ہے موجیں جب بھی چھو کر گزریں ساحل پیاسا رہ جاتا ہے ایک شناسائی کی دُھن میں دکھ ہی شناسا رہ جاتا ہے وقت بھلا دیتا ہے سب کچھ ایک خلاصہ رہ جاتا ہے___✌🏻