تم۔ادھر آئے کیوں ھو ایلس۔۔۔۔۔۔جارج مشروب کا گلاس ہاتھ میں پکڑتے ھوئے بولا۔۔
اونہوں ایلس۔۔۔۔۔۔نہیں عبداللہ۔۔۔۔۔۔۔وہ اسے گھورتے ھوئے بولا۔ اوپسسسسس آئی ایم سوری مسٹر عبداللہ۔۔۔۔جارج شرمندہ ھوتے ھوئے بولا۔۔
کوئی بات نہیں آئیندہ خیال کرنا۔۔۔۔۔عبداللہ مسکرا کر بولا۔۔
ھمممم تو۔میں یہ پوچھ رھا تھا تم یہاں آئے کیوں ھو۔۔۔۔۔۔جارج آنکھیں چندھیا کر کے بولا ۔۔۔
جارج میں ایک پری کے لیئے ادھر۔آیا ھوں۔۔۔۔۔۔
عبداللہ اسے سوچ کر مسکرایا۔۔
پری۔۔۔۔۔مینز پرنسسز ھو از شی۔۔۔۔۔جارج حیران ھوا وہ تو لڑکیوں کے آس پاس بھی نہ بھٹکتا تھا اور کہاں اتبی دیوانگی کے اپنے اھم میٹینگز پینڈنگ میں ڈال کر یہاں موجود تھا۔۔۔
مطلب معاملہ بہت سریس تھا۔۔۔۔
بس ایک پری ھے بہت معصوم خوبصورت دلنشین۔۔۔۔۔۔۔میرا دل۔دماغ سب اس نے خراب کر دیا ھے کسی میٹینگ میں۔دل نہیں لگتا۔۔۔۔۔
کچھ لوگ اسے تاسف سے دیکھتے ھوئے آگے بڑھ گئے۔۔۔۔
اور وہ جلدی سے اپنی کار کی طرف بڑھا اور زن سے بھگا لے گیا۔۔۔۔
جبکہ مال کی طرف جاتی پاشا اپنے آنسو صاف کر رہی تھی دور کھڑے آدمی نے مسکرا کر اسے دیکھا۔۔
دنیا کا دوسروں کی بری نظروں کا مقابلہ کرنا سیکھ رہی تھی وہ۔۔۔۔۔
وہ مسکراتے گوئے پھر سے پاشا کا پیچھا کرنے لگ گیا۔۔۔۔۔
میکال کو تپ چڑھتی ھے وہ فورا سے اس کی کلائی دبوچتا ھے۔۔۔
خود کو سمجھتی کیا ھو ۔۔۔۔اتنا اوور ریکٹ کیوں کر رہی ھو جیسے کہ تمھیں کوئی پہلی بار چھو رھا ھے۔۔۔۔کیلیفورنیا امریکہ کے شہر میں تم رھ کر آ رہی ھو اور خود کو بہت پاک صاف ظاہر کر رھی ھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میکال دھاڑ رھا تھا جبکہ پاشا کے ہاتھ پاوں ٹھنڈے ھو رھے تھے۔۔۔۔۔۔
وہ کیسے اس کے کردار کی دھجیاں اڑا رھا تھا۔۔مگر وہ کیوں چپ تھی۔۔
وہ کیوں چپ رہتی۔۔۔
پاشا کا ہاتھ اٹھا اور میکال کا گال لال کر گیا ۔۔۔
اس نے اتنی زور۔کے دھکا دیا کے وہ لڑکھڑاتے ھوئے چار قدم دور ھوا۔۔
شکر تھا اس طرف زیادہ لوگ موجود نہ تھے ورنہ اب تک تو میک کی درگت بنا چکے ھوتے۔۔
پاشا اس کی طرف دیکھ کر تھوکتی ھوئی مال کی طرف بڑھ گئ۔۔۔
جبکہ وہ اب آس پاس موجود کچھ لوگوں سے نظریں چرا ۔رھا تھا۔۔۔۔۔
وہ دونوں واپس پارکنگ کی طرف آ رہی تھیں کہ محراب نے میرو کو کچھ دلانا تھا تو وہی سے اس کے ساتھ چل دی اور پاشا پارکنگ کی طرف بڑھی۔۔۔۔
وہ جیسے ہی گاڑی کے پاس پہنچی تبھی وہاں میکال آن ٹپکا۔۔
اوہ گاڈ ناٹ اگین۔۔۔
وہ آسمان کی طرف دیکھ کر رھ گئی۔۔
ہائے سوئیٹ ہارٹ کیسی ھو۔۔۔۔۔۔میکال مسکراتے ھوئے بولا۔۔
پاشا نے صرف اثبات میں سر ہلایا۔۔۔۔
ویسے تمھارے بال بہت خوبصورت ھیں۔۔
وہ اس کے چہرے پر اڑتی ایک لٹ کو چھو کر بولا۔
پاشا چار قدم پیچھے ہٹی۔۔
وہ حیرانی اور غصے سے ملے جلے تاثرات کے ساتھ اسے گھور رپی تھی۔۔۔
اسکا دل کر رھا تھا پیر میں پہنا جوگر اتارے اور ٹھکائی کر دے اس خبیث انسان کی مگر وہ چپ چاپ دور جا کر کھڑی ھو گی۔۔
کہیں کافی پینے چلے۔۔۔جب تک سب واپس نہیں آ جاتے۔۔
وہ پھر سے اس کے سامنے کھڑا تھا۔۔۔۔
ناول۔۔۔۔۔۔۔غم۔عاشقی
از ۔۔۔۔۔۔رشک۔منھا
قسط نمبر۔۔۔۔۔۔07
شادی کی تیاریاں عروج پر تھیں۔۔
ہر ایک نے ایک سے بڑھ کر ایک ڈریس لیا تھا۔۔۔۔۔۔۔
پاشا کے لیئے بھی میرو نے روایتی ڈریسسز خریدے تھے۔۔۔۔۔وہ چپ چاپ اس کی پسند کو قبول کر رہی تھی ورنہ اس نے کبھی پہنے نہ تھے ایسے کپڑے نہ ہی اس کا کوئی ارادہ تھا۔۔۔باقی سب تو ٹھیک تھا بس ایک میکال تھا جو اس کے لیئے وبال۔جان بنا ھوا تھا۔۔۔۔۔۔
وہ ہر جگہ پایا جاتا جہاں پاشا ھوتی اسے کوفت محسوس ھوتی تھی اس سے۔۔۔۔۔
وہ مجبور تھی کے کسی کو بتا بھی نہیں سکتی تھی۔۔۔۔۔۔۔
آج بھی وہ لوگ مال میں شاپنگ کرنے اور جیولری لینے آئے تھے۔۔
سب اپنی اپنی مرضی سے شاپس میں چلے گئے تھے میرو۔اور پاشا ایک شاپ میں گئ تھیں۔۔
میرو نے تو بہت کچھ لیا مگر پاشا نے بس جھمکے ہی پسند کیئے اور دو تین مختلف ڈزائینڈ کے پینڈنٹ خریدے۔۔۔۔۔
نیچے آیا تو میڈم سب سے پیار سمیٹ رہی تھی ۔۔
پھاپھا کٹنی۔۔۔۔۔۔وہ بڑبڑایا۔۔۔
بیٹا بریک فاسٹ شروع کریں اب۔۔۔۔۔سلیمان محراب کو دیکھ کر بولتو وہ اثبات میں سر ہلاتا ھے۔۔
محراب آج آپ آفس نہیں جاو بلکہ ھماری جان کو کچھ شاپنگ کروا دو۔۔۔
شام میں۔پارٹی ھے تو میری پیاری سی بیٹی کے پاس بہت ہی پیارے ڈریسسز ھونے چاھیئے۔۔۔۔
وہ مسکراتے ھوئے بولے۔۔
پاشا بھی مسکرا دی جبکہ محراب دانت پیس کر رھ گیا۔۔
سارنگ اور راحم کے ساتھ چلے جائے بابا مجھے ایک امپورٹینٹ کام ھے۔۔۔۔۔
محراب ناشتہ درمیان میں چھوڑتے ھوئے بولا۔۔۔
وہ آپ کی ذمہ داری ھے ساربگ یا راحم کی نہیں۔۔۔۔
سلیمان سوری غصے سے بولے۔
آپ لے کر جاو گے تو مطلب آپ۔۔۔۔۔وہ نپکین سے منہ صاف کرتے اٹھ گئے۔۔
جبکہ محراب نے پاشا کو ترچھی نگاہوں سے گھورا وہ مزے سے ناشتہ کرنے میں یوں مگن تھی جیسے کچھ ھوا ہی نہ ھو۔۔۔
پاشا نے پونی چھڑانے کی کوشش کی۔مگر وہ جلاد چھوڑ ہی نہ رھا تھا ۔۔۔۔
پاشا اس کی آنکھوں میں دیکھ کر مسکرائی۔۔
وہ حیران ھوا کے وہ مسکرا کیوں رہی ھے۔۔
پھر فورا اسے سمجھ آ گیا کہ وہ کیوں مسکرا رہی تھی۔۔
اب وہ ھونٹ بھینچے تکلیف برداشت کر رھا تھا۔۔
بہت زور سے دانت گاڑھے تھے اس کے بازو میں۔۔
آر یو میڈ ۔۔۔۔۔ وہ بازو کو جھلاتے ھوئے بولا۔۔جبکہ وہ اب پونی ٹھیک کر رہی تھی۔۔
پنجوں کے بل۔اس کے سامنے اس کی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی۔۔
بولا تھا نہ بغیر وجہ کے ڈانٹ برداشت نہیں اور تم تو مجھے ہرٹ کر رھے تھے۔۔
وہ کمزور پاشا میں نے کل رات دفن کر دی اس بہادر پاشا کا اب مقابلہ کرنا سیکھ لو مسٹر محراب۔۔۔۔ ۔
وہ بول کر اپنی شرٹ کی سلیوٹیں ٹھیک کرتی روم۔سے باہر نکلی گئ مگر جاتے جاتے اسے آنکھ مارنا نہ بھولی۔۔
اس کی تو۔۔۔۔۔وہ ھونٹ بھینچ کر رھ گیا۔۔
یوٹیوب پر ملی وڈیوو میں کنسلر اور بیس کو دیکھ کر وہ خوش ھو گئ فورا سے کیبن سے کنسیلر اور بیس نکالا اور بڑی مہارت سے چہرہ پر لگایا سارا زخم چھپ گیا تھا۔۔۔۔۔
وہ آسمان کو دیکھ کر گہری سانس لیتی ھے۔۔۔
تبھی محراب اندر آتا ھے۔۔
تمھیں سنائی نہیں دیا تھا کیا۔۔۔۔۔۔؟؟
سب وہاں ناشتے پر تمھارا ویٹ کر رھے ھیں اور میڈم کی توتیاریاں ہی نہیں ختم ھو رہی۔۔۔۔
محراب اس کو گھور کر بولا ۔
وہ نتھنے پھلائے اس کے سامنے آ کر کھڑی ھو گئ۔
تمھاری دی چوٹ چھپا رہی تھیمجھ پر غصہ کرنے کی کوئی ضروعت نہیں اگر غلطی ھو تو کر سکتے ھو بغیر غلطی کے غصہ کرنے کی کیا تک۔۔۔۔۔۔۔وہ اپنی نازک سی کمر پر ہاتھ ٹکائے اسے اشاروں میں بتا رہی تھی۔۔
بہت باتیں آتی ھیں تمھیں۔۔۔۔محراب اس کی پونی کھینچ کر اسے قریب کرتا ھے۔۔
سسسسسی۔۔۔۔۔۔پاشا کے منہ سے سسکاری نکلی۔۔
محراب ہاوس میں آج بہت بڑی پارٹی رکھی گئ تھی۔۔
محراب نے بزنس کی نئی برانچ نیویارک میں بھی کھول لی تھی۔۔۔۔۔۔۔
اسی خوشی میں پارٹی تھی اور ساتھ میں سلیمان سوری نے بھی یہ پلان کر رکھا تھا کہ محراب اور پاشا کی شادی کو بھی ڈکلئیر کر دیں گے۔۔
یہ بات نہ تو محراب کو پتہ تھی نہ ہی پاشا کو ۔۔
اگر محراب کو پتہ ھوتا تو وہ یہ پارٹی ہی نہ رکھتا مگر اسے نہیں پتہ تھا اس کے بابا ہی۔اس کی دکھتی رگ کو چھیڑنے چلے ھیں۔۔
اور پاشا وہ تو۔پہلے ہی اس کے عتاب کانشانہ بنتی رہتی تھی اپنے تایا جان کی اس حرکت کا بھی اسے ہی خمیازہ بگھتنا پڑے گا۔۔۔۔۔
وہ تو ناشتے کا بلاوا آیا تھا تو وہ ابھی تک وہی کھڑی تھی سمجھ نہ آ رھا تھا نیچے کیسے جائے چہرے پر آئے زخم کو بھی تو چھپانا تھا۔۔
کچھ سوچ کر وہ نیٹ پر سرچ کرتی ھے
سبرینہ کی بےباک نگاہیں احرار پر جمی تھیں۔۔
وہ ہینڈسم سا بندہ نہ پر نو لفٹ کا بورڈ لگائے بیٹھا تھا۔۔۔۔
وہ خود پر جمی اس کی نظریں دیکھ رھا تھا۔۔۔۔۔۔۔دو تین دفعہ تو اس بےباک لڑکی کو گھورا بھی مگر اس پر خاک اثر ھونا تھا۔۔۔۔۔۔
وہ مسکرا دیتی۔۔۔۔
احرار حیران تھا ایلیناء اور میرو بھی تو ان کی کزنز تھیں مگر ان کی نظریں اس لڑکی جیسی نہ تھیں۔۔۔۔۔۔
احرار کو بہت غصہ آ رھا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔مگر ضبط کیئے بیٹھا رھا۔۔۔۔
باقی سب بہت خوش دلی سے ملے رافعہ بیگم تو اسے اپنے پاس سے اٹھنے نہ دے رہی تھیں۔۔۔۔۔۔۔
ارسلان سوری بھی اپنی بیٹی کو اتنے سالوں بعد دیکھ کر بہت خوش تھے۔۔۔
احرار کا تو محراب سے ہی یارانہ تھا وہ اس سے باتوں میں مصروف تھا سمنبل ایلیناء اور میرو بھی خوش گپیوں میں مصروف تھیں۔۔۔۔
سلیمان سوری بھی بہت خوش تھے۔۔۔۔۔۔۔۔ایک ساتھ سب اکٹھے ھوئے تھے۔۔۔۔بہت خوشگوار ماحول تھا۔۔۔۔۔
ابھی تو زیبا پھوپھو نے بھی آنا تھا۔۔۔
اور پھر ان کی اینٹری ھوئی۔۔۔۔۔
میکال کی تو نظریں ہی نہ ہٹ رہی تھیں پاشا سے جب کہ وہ بہت پزل ھو رہی تھی اسے غصہ بھی آ رھا تھا مگر اگنور کرنے پر مجبور تھی۔۔۔
کھانا بہت ہی خوشگوار ماحول میں کھایا گیا ساری ڈشز ربیکا ممانی اور ماموں کے پسند کی تھیں۔۔۔۔پاشا کو تو کھیر پسند تھی۔۔۔۔۔۔
اور احرار سب کھا لیتا تھا۔۔۔۔
ہمممممم بلکل گونگی بیوٹی کوئین۔۔۔۔۔۔راحم دانت نکوستے ھوئے بولا اور پھر دونوں کا قہقہہ گونجا۔۔۔
پاشا جو سب سن رہی تھی بس چپ ہی رہی وہ کیا کہتی ان لوگوں کی سوچ کہاں بدلنے والی تھی۔۔۔۔۔
چلو اندر ہنی۔۔۔۔۔۔۔۔میرو اس کا ہاتھ پکڑ کر بولی تو وہ بھی ساتھ چل دی۔۔۔
سارے راستے وہ سب باتیں کرتے آئے صرف وہ ہی تھی جو چپ چاپ سب کی باتیں سن رہی تھی۔۔۔۔میرو بار بار اس کا ہاتھ چوم لیتی۔۔۔۔
میرو اور محراب ایک ساتھ بہت اچھے لگے تھے اسے ایک دم پرفیکٹ۔۔۔۔۔
تبھی گاڑی محراب ہاوس کے سامنے رک گئ ۔۔۔۔۔وہ حیران ھوئی کیوں پاپا تو اپنے گھر میں ھوتے تھے پھر یاد آیا۔کہ محراب اور میرو کی۔شادی ھے تو سارے گیسٹ یقیننا گھر میں ہی ٹھہرے ھوں گے۔۔
وہ اپنا بیگ شولڈر پر ڈالتی باہر نکلی۔۔۔۔
راحم اور سارنگ جو پھول پکڑے کھڑے تھے ماموں ممانی کو ویلکم کرنے کے لیئے پاشا کو دیکھ کر حیران رھ گئے۔۔۔
لمبا قد خوبصورت سراپا اس پر کالے سیاہ بال جسے اس نے پونی ٹیل میں باندھ رکھا تھا اور چہرے پر سنیجیدہ تاثرات لیئے کھڑی تھی۔۔
واہ یار اپنی کزن تو بیوٹی کوئین ھے۔۔۔۔۔سارنگ مسکرا کر بولا
ناول۔۔۔۔۔۔۔۔غم۔عاشقی
از۔۔۔۔۔۔رشک۔منھا
قسط نمبر۔۔۔۔۔۔06
وہ خوش تھی مگر سارنگ راحم۔اقر محراب کے رویوں کی وجہ سے پریشان بھی تھی۔۔۔۔۔کیا ھوا سوئیٹ ہارٹ پریشان کیوں ھو۔۔۔۔۔۔سمنبل اسکے چہرے پر آئے بال سائیڈ پر کرتے ھوئے بولی ۔
وہ نفی میں سر ہلاتی ھے۔۔
ڈئیر مجھے پتہ ھے تمان لوگوں کے بہوئیر کی وجہ سے پریشان ھو ڈونٹ وری وہ تب بچے تھے بچپنا تھا ان میں اب سمجھدار ھو گئے ھوں گے۔۔۔۔۔
سمنبل اس کا ہاتھ پکڑ کر بولی تو وہ مسکرا دی۔۔۔
پلین لینڈ کر چکا تھا ساری کسٹیمیشن کے بعد وہ لوگ اب باہر آ گئے تھے انہیں لینے محراب اور میرو آئے تھے۔۔
میرو تو فوراپاشاکے گلے لگ گئ ۔۔
پاشا بھی اپنی پیاری سی بہن سے مل کر بہت خوش تھی۔۔
محراب نے سب کو سلام کیااورڈیگی میں سارا سامان رکھا۔۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain