گو زرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے۔۔!!! لیکن اچھا ہوا کہ کچھ کم ظرف پہچانے گئے۔۔!! میں اسے شہرت کہوں یا اپنی رسوائی کہوں۔۔!!! مجھ سے پہلے اس گلی میں میرے افسانے گئے۔۔!!! یوں تو وہ میری رگ جاں سے بھی تھے نزدیک تر۔۔!!! آنسوؤں کی دھند میں لیکن نہ پہچانے گئے۔۔!! وحشتیں کچھ اس طرح اپنا مقدر ہو گئیں۔۔!!! ہم جہاں پہنچے،ہمارے ساتھ ویرانے گئے۔۔!!! اب بھی ان یادوں کی خوشبو زہن میں محفوظ ہے۔۔!!! بارہا ہم جن سے گلزاروں کو مہکانے گئے۔۔!!! کیا قیامت ہے کہ خاطر کشتہ شب تھے ہم۔۔!!! صبح بھی آئی تو مجرم ہم ہی گردانے گئے۔۔!!!💔💔
فضا میں اڑتے ہوئے پرند آذادی کی رمق لیے ہوئے خوب ہنستے ہیں انسان پر کسی گھنی شاخ پہ بیٹھ کر کیا معلوم ہے تم کو ان کی گفتگو پکارتے ہیں اے راہی سنو چاند پر پہنچ کر تو گھمنڈ کرتا ہے پر درد دل میں لیے پھرتا ہے کیا نہیں جانا اس کے وار کو یوں لیے پھرتا ہے ہتھیار کو سوچو ذرا اشرف المخلوقات ہو پہچانو ذرا کہ تم کیا ذات ہو سیکھو سیکھاو پیار کرنا محبتوں کا اقرار کرنا پھر وہ پرند اڑ جاتے ہیں آذادی کی رمق لیے ہوئے کھلے آسمان پہ دو دوستوں کی حسیں مسکراہٹ کی طرح 🙂 ...♥️💚💜 Give a red heart...