we can't unmeet some people, can we?
حُسین تجھ پہ کہیں کیا سلام ہم جیسے
کہ تُو عظیم ہے بے ننگ و نام ہم جیسے
برنگِ ماہ ہے بالائے بام تجھ جیسا
تو فرشِ راہ کئی زیرِ بام ہم جیسے
وہ اپنی ذات کی پہچان کو ترستے ہیں
جو خاص تیری طرح ہیں نہ عام ہم جیسے
خطیبِ شہر کا مذہب ہے بیعتِ سلطاں
ترے لہو کو کریں گے سلام ہم جیسے
تُو سر بریدہ ہوا شہرِ نا سپاساں میں
زباں بریدہ ہوئے ہیں تمام ہم جیسے
پہن کے خرقۂخوں بھی کشیدہ سر ہیں فراز
بغاوتوں کے علم تھے مدام ہم جیسے