آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے
جس نے اس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا
جس کی الفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے
دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا
آشنا ہیں ترے قدموں سے وہ راہیں جن پر
اس کی مدہوش جوانی نے عنایت کی ہے
کارواں گزرے ہیں جن سے اسی رعنائی کے
جس کی ان آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے
تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں
اس کے ملبوس کی افسردہ مہک باقی ہے
تجھ پہ برسا ہے اسی بام سے مہتاب کا نور
جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے
تو نے دیکھی ہے وہ پیشانی وہ رخسار وہ ہونٹ
زندگی جن کے تصور میں لٹا دی ہم نے
تجھ پہ اٹھی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آنکھیں
تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے
ہم پہ مشترکہ ہیں احسان غم الفت کے
اتنے احسان کہ گنواؤں تو گنوا نہ سکوں
ہم نے اس عشق میں کیا کھویا ہے کیا سیکھا ہے
مجھ پہ ڈھانا ہے ستم ڈھاؤ تمہاری مرضی
تم کو جانا ہے چلی جاؤ تمہاری مرضی
کرم و لطف و محبت کے یہ بادل جاناں
مجھ پہ برساؤ نہ برساؤ تمہاری مرضی
اب وہ جلوے وہ ادائیں وہ تبسم وہ حیا
مجھ کو دکھلاؤ نہ دکھلاؤ تمہاری مرضی
اپنی اس نکہت گل سے اے صنم شام و سحر
جس کو مہکانا ہے مہکاؤ تمہاری مرضی
😘janaw😘
تیرے در پر ہوں کھڑا جذبۂ اظہار کے ساتھ
آ مجھے توڑ دے پھر لہجۂ انکار کے ساتھ
اس کے دل میں کوئی کینہ ہے ابھی بھی باقی
پھول اس نے مجھے بھیجا ہے مگر خار کے ساتھ
راز پنہاں نہ ٹٹولو کسی ہمسائے کا
کان اپنے نہ لگاؤ کسی دیوار کے ساتھ
اپنی عزت سر بازار نہ لاؤ ورنہ
بک کے رہ جائیں گی اک روز یہ بازار کے ساتھ
زندگانی تری اک کھیل نہ بن جائے کہیں
اپنے دل کو نہ لگا تو کسی فنکار کے ساتھ
...Emma's thoughts...
بھول کے اپنے سارے دکھوں کو خوشیوں کے لمحات میں آ
اے مجھ پر مر مٹنے والے آ جا میری ذات میں آ
خاک سے ہی تو پیدا ہوا ہے خاک میں ہی مل جائے گا
ناز و انا کو چھوڑ کے پیارے آ اپنی اوقات میں آ
سورج کی ضو تیری چمک کو حتماً پھیکا کر دے گی
چاند مرے اب چھوڑ بھی دے یہ دن کی ضد اور رات میں آ
اے دل تو نے کیوں کی محبت آخر اس ہرجائی سے
میں نے کب تجھ سے یہ کہا تھا کہ تو میری بات میں آ
کچھ بھی نہیں ہے پاس مرے دینے کو راہ محبت میں
تجھ سے گزارش ہے مرے ہمدم مت ایسے حالات میں آ
اے بنی آدم ہاتھوں پہ ہاتھوں کو دھرے خاموش نہ بیٹھ
آنا ہے گر تجھ کو تو تاریخوں کے صفحات میں آ
کیا ہو تقابل تیرا نبی سے اور ان کی اولادوں سے
گر ہے برابر ان کے تو پھر قرآں کی آیات میں آ
😘janaw😘
> *`شاعر : منظر سہیل`*
> *`انتخاب : مرشد خاک نشیں`*
کیوں ہے تیری آنکھ نم جو ہو گیا سو ہو گیا
یوں نہ کر خود پر ستم جو ہو گیا سو ہو گیا
اشک باری سوگواری آہ و زاری اضطراب
بھول جا اب سارے غم جو ہو گیا سو ہو گیا
ایسی تھی وہ ویسی تھی اللہ جانے کیسی تھی
بس بھی کر اب اے صنم جو ہو گیا سو ہو گیا
ٹھہرنا اے ابن آدم تجھ پہ نازیبا ہے اب
بڑھتا جا ہر اک قدم جو ہو گیا سو ہو گیا
بھول جا تاریخیں ساری اب پرانی اے سہیلؔ
کر نئے قصے رقم جو ہو گیا سو ہو گیا
Emma's thoughts
غم ہے یا لطفِ غم ہے معلوم کچھ نہیں
بس یہ ہوا ہے کہ درد کے مارے نہیں رہے
ویسے بھی تیرے بعد کی کہانی ہے مختصر
ویسے بھی تیرے بعد ہم تمہارے نہیں رہے
...Emma's thoughts...
*مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ
میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات
تیرا غم ہے تو غم دہر کا جھگڑا کیا ہے
تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
تو جو مل جائے تو تقدیر نگوں ہو جائے
یوں نہ تھا میں نے فقط چاہا تھا یوں ہو جائے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
ان گنت صدیوں کے تاریک بہیمانہ طلسم
ریشم و اطلس و کمخاب میں بنوائے ہوئے
جا بہ جا بکتے ہوئے کوچہ و بازار میں جسم
خاک میں لتھڑے ہوئے خون میں نہلائے ہوئے
جسم نکلے ہوئے امراض کے تنوروں سے
پیپ بہتی ہوئی گلتے ہوئے ناسوروں سے
لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجے
اب بھی دل کش ہے ترا حسن مگر کیا کی
> *`شاعر : عمار اقبال`*
> *`انتخاب: مرشد خاک نشیں`*
رنگ و رس کی ہوس اور بس
مسئلہ دسترس اور بس
یوں بنی ہیں رگیں جسم کی
ایک نس ٹس سے مس اور بس
سب تماشائے کن ختم شد
کہہ دیا اس نے بس اور بس
کیا ہے مابین صیاد و صید
ایک چاک قفس اور بس
اس مصور کا ہر شاہکار
ساٹھ پینسٹھ برس اور بس
Emma's thoughts...
صرف اک حد نظر کو آسماں سمجھا تھا میں
آسمانوں کی حقیقت کو کہاں سمجھا تھا میں
خود ملا اور مل کے وہ اپنا پتہ بھی دے گیا
جبکہ ساری کاوشوں کو رائیگاں سمجھا تھا میں
زندگی کا رنگ پہچانا گیا جینے کے بعد
دور سے اس رنگ کو اڑتا دھواں سمجھا تھا میں
مہربانوں سے ہمیشہ ہی رہے شکوے گلے
اور ہر نا مہرباں کو مہرباں سمجھا تھا میں
دے رہا تھا وہ صدائیں اور میں خاموش تھا
کشمکش کی اس گھڑی کو امتحاں سمجھا تھا میں
ہو گیا ہوں قتل بے رحمی سے ان کے سامنے
حیف جن لوگوں کو اپنا پاسباں سمجھا تھا میں
پاس سے دیکھا تو جانا کس قدر مغموم ہیں
ان گنت چہرے کہ جن کو شادماں سمجھا تھا میں
Emma's thoughts
میں نے مخصوص کہاں کی تھی کہ اِتنی ہوتی
تـُو محـبت مُـجھے دیتـا بَھـلے جـتنـی ہـوتـی
مـیں نے تا زیست تِـرا ساتـھ ہـی تـو مانگا تھا
دے دیـا ہـوتـا، مِـری عـمر ہـی کـتنـی ہـوتـی
> ★ 𓅂Emma's thought𓅂★
> •┈┈••✾•🌸💙🌸•✾••┈┈•
محبتوں میں کچھ ایسے بھی حال ہوتے ہیں
خفا ہوں جن سے، انہی کے خیال ہوتے ہیں
مچلتے رہتے ہیں زہنوں میں وسوسوں کی طرح
حسیں لوگ بھی جان کا وبال ہوتے ہیں
تیری طرح میں دل کے زخم چھپاوں کیسے
کہ تیرے پاس تو لفظوں کے جال ہوتے ہیں
بس ایک تو ہی سبب تو نہیں اداسی کا
طرح طرح کے دلوں کو ملال ہوتے ہیں
سیاہ رات میں جلتے ہیں جگنووں کی طرح
دلوں کے زخم بھی محسن کمال ہوتے ہیں
محسن نقوی
*انتخاب*
*▰▱▰▱▰▱▰▱▰▱▰*
*❉্᭄͜͡ ♔Emma's thought s♔❉্᭄͜͡*
*▰▱▰▱▰▱▰▱▰▱▰*
باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجا لیں تم کو
جی میں آتا ہے کہ تعویذ بنا لیں تم کو
پھر تمہیں روز سنواریں تمہیں بڑھتا دیکھیں
کیوں نہ آنگن میں چنبیلی سا لگا لیں تم کو
جیسے بالوں میں کوئی پھول چنا کرتا ہے
گھر کے گلدان میں پھولوں سا سجا لیں تم کو
کیا عجب خواہشیں اٹھتی ہیں ہمارے دل میں
کر کے منا سا ہواؤں میں اچھالیں تم کو
اس قدر ٹوٹ کے تم پہ ہمیں پیار آتا ہے
اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو
کبھی خوابوں کی طرح آنکھ کے پردے میں رہو
کبھی خواہش کی طرح دل میں بلا لیں تم کو
ہے تمہارے لیے کچھ ایسی عقیدت دل میں
اپنے ہاتھوں میں دعاؤں سا اٹھا لیں تم کو
جان دینے کی اجازت بھی نہیں دیتے ہو
ورنہ مر جائیں ابھی مر کے منا لیں تم کو
جس طرح رات کے سینے میں ہے مہتاب کا نور
اپنے تاریک مکانوں میں سجا لیں تم کو
سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے
باوضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں
کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے
مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمن جانی میرا
خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے
بُت بھی رکھے ہیں، نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں
دل میرا دل نہیں، اللہ کا گھر لگتا ہے
زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیں
پاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
*▰▱▰▱▰▱▰▱▰▱▰*
Emma's thoughts
*▰▱▰▱▰▱▰▱▰▱▰*
میں زخم کھا کے گِرا تھا کہ تھام اٗس نے لیا
معاف کر کے مجھے انتقام اٗس نے لیا
نہ جانے کس کو پٗکارا گلے لگا کے مجھے
مگر وہ میرا نہیں تھا جو نام اٗس نے لیا
... 😘😍🥰...
اُن کے اِک تغافل سے ٫ ٹُوٹتے ھیں دِل کتنے
اُن کی اِک توجہ سے ٫ کتنے زخم بھرتے ھیں
لاکھ وہ گریزاں ھوں ٫ لاکھ دشمن جاں ھوں
دل کا کیا کریں صاحب ٫ ھم اُنہی پہ مَرتے ھیں۔
"تم مجھے گلے لگاو..
کہ مجھے آرام آئے، اِن وحشت زدا خیالوں سے..
جو میرے ذہن میں مایوسی کے نوحے پھونک رہے ہیں'
تم مجھے گلے لگاو..
کہ الجھنوں کا شکار' میرا آوارہ جسم..
راحتوں کی مسافتوں کو محسوس کر سکے'
اور گامزن رہے محبت کی جانب۔!
تم مجھے گلے لگاو..
کہ آسمان میں ہلچل ہو..
بادلوں سے نور برسے، قوسِ قزح کے رنگ چھلکیں'
اور زمین معطر ہو جائے۔!
تم مجھے گلے لگاو..
کہ مجھ میں بےجان پڑے ہوئے لفظوں میں جان آئے'
اور میں محبت کی نظمیں لکھوں..
کہ محبت کی نظموں میں کمی آ رہی ہے۔!
تم مجھے گلے لگاو..
کہ خدا ہمیں دیکھ رہا ہے'
گویا مسکراو کہ خدا محبت کرنے والوں سے خوش ہے۔!
تم مجھے گلے لگاو.
وہ ہی پہچان نہ پاۓ تھے نشانی میری
مٹ گئی واسطے جن کے یہ جوانی میری
کیسے کر پاؤں گا قائل میں زمانے کو بتا
تُو ہی سمجھا نہ جو اشک فشانی میری
ہم نے سمجھایا تھا یہ راہ کٹھن ہے سُن لو
چل پڑے ساتھ وہ ایک نہ مانی میری
وہ بھی سُننے کے رُودار نہیں اب مجھ کو
جن کو بھاتی تھی کبھی شعلہ بیانی میری
وہ ہمیں بھول گۓ ہیں تو کوئی بات نہیں
خود کو بھی یاد نہیں اب تو کہانی میری
سامنا ہونے پہ وہ راہ بدلتا تھا مگر
سُن کے کیوں رو دیا رُوداد زبانی میری
وقت رہتا نہیں یکساں نہ میّسر ہر وقت
یادیں رہتی ہیں مگر ساتھ پرانی میری
...Emma_Heasters...
ہے لذتِ وحشت کی یہ تسکین سلامت۔۔۔۔۔۔
دو چار بھرے زخم تو دو تین سلامت۔۔۔۔۔۔۔
اس شخص نے نفرت میں محبت تو گنوا دی
پر جھوٹی انا ، جھوٹے فرامین سلامت۔۔۔۔۔
میں اپنے مخالف سے نمٹ لونگی ، مصنف
بس رکھنا کہانی میں مرا سین سلامت۔۔۔۔
تو اپنی عنایات اٹھا اور نکل جا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رہ جائے مری حرمتِ توہین سلامت۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر صاحبِ دل کی یہ دعا ہوگی خدواند۔۔۔
تاحشر رہے ارض فلسطین سلامت۔۔۔۔۔۔۔۔۔
...Emma_Heasters...
غیر کو چومے گا وہ سین میں داخل ہو کر
قتل کر ڈالوں گی اِسکرین میں داخل ہو کر
یاد رکھ ! چاند کبھی ہاتھ نہیں آئے گا
اِن ستاروں کے قَوانین میں داخل ہو کر
عشق وہ شَرع ہے، اپنائے گا جو شخص اُسے
دین سے جائے گا اُس دین میں داخل ہو کر
تم نے رومان کے رنگین معانی بَخشے
میرے شعروں کے مَضامین میں داخل ہو کر
اک پیادے نے بَغاوت کا عَلَم لہرایا
شاہ کے خاص اَراکین میں داخل ہو کر
Emma-Heasters
مُجھ سے اِتنے قریب ہو جاؤ
اُداس شب کی صلیب ہو جاؤ
میری بانہوں کو سونپ دو سب کچھ
میری خاطِـــــــر غریب ہو جاؤ !!
مُجھ میں اُترو میرے لہُو کی طرح
میری رُوح کے رقیب ہو جاؤ !!
کچھ نہ بولو مگر کہو سب کچھ
آج ایسے خطیب ہو جائو !!
تُم جو چُھو لو تو دَرد گھٹ جاۓ
آؤ ! میرے طبیب ہو جاؤ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain