بات کوئی امید کی مجھ سے نہیں کہی گئی
سو میرے خواب بھی گئے سو میری نیند بھی گئی
دل کا تھا ایک مدعا جس نے تباہ کر دیا
دل میں تھی ایک ہی تو بات وہ جو فقط سہی گئی
new crowd has ruined the excitement of dd
اس رنگِ تعلق پہ تعجب ہے کہ ہم لوگ
موجود تو ہوتے ہیں میسر نہیں ہوتے
ہمیں کبھی بھی لوگوں کو قریب سے جاننے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے
the entire world is cheating on each other
اب تو یادیں بھی ماند پڑنے لگی ہیں وقت کے ساتھ پرانی یادیں جو کبھی بہت واضح اور دل کو چھونے والی ہوتی تھیں ماند پڑ جاتی ہیں اور ان کی جگہ ایک دھندلے عکس یا مبہم احساسات لے لیتے ہیں
now whenever I come here it feels more boring than before
I am more interested in readers than in books
Reading is important because it gives you room to exist beyond the reality you’re given.
Relationships are based on self-interest, getting what thay can.they all devoid of feeling they can't be relied on. what of marriage then or of love? it's all a trap and it is hell
living in this world is nothing but suffering
بھول بیٹھے تو کچھ اہم نہ رہا
یاد آیا تو سب ضروری تھا
تیرے جانے کے بعد سوچتے ہیں
تیرا ہونا بھی کب ضروری تھا
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی
نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے
نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں سے
نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز نظروں سے
تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ہیں
تعارف روگ بن جائے تو اس کا بھولنا بہتر
تعلق بوجھ بن جائے تو اس کا توڑنا اچھا
وہ افسانہ جسے انجام تک لانا ناممکن ہو
اسے ایک خوبصورت موڑ دیکر چھوڑنا اچھا
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
ساحر لدھیانوی
زندگی تیرے تصور سے ہی مشروط نہیں
تیری یادوں سے ہلاکت بھی تو ہو سکتی ہے
آخری بار تجھے دیکھنا حسرت ہی نہیں
مرنے والے کی ضرورت بھی تو ہو سکتی ہے
وہ نہیں مِلتا مجھے اس کا گلہ اپنی جگہ
اس کے میرے درمیاں کا فاصلہ اپنی جگہ
زندگی کے اس سفر میں سینکڑوں چہرے مِلے
دِلکشی ان کی الگ پیکر تیرا اپنی جگہ
ایک مُسلسل دوڑ میں ہیں منزلیں اور فاصلے
پاؤں تو اپنی جگہ ہیں راستہ اپنی جگہ
یہ دکھ الگ کہ ہمیں رائیگاں گزرنا ہے
الگ یہ رنج کہ ہیں دکھ بھی رائیگاں اپنے
ہم ایسے لوگ کہاں منزلوں کو پاتے ہیں
ہم ایسے لوگ فقط راستے بناتے ہیں
یہ تیرے جسم کو چھو کر پتہ چلا ھے مجھے
کہ نرم پھول بہت جلد سوکھ جاتے ہیں
یہ کام ہجر میں بدعت شمار ہوتا ہے
مگر یہ دیکھ کہ ہم پھر بھی مسکراتے ہیں
ترا تو خیر کوئی تجھ سے دور ہی نہ گیا
تجھے خبر ہی نہیں سانس کیسے آتے ہیں
نظر نہ آئیں گے تجھ کو غبار اُڑنے دے
ترے لیے جو مجھے راہ سے ہٹاتے ہیں
تمہارے خواب غنیمت ہیں بجھتی آنکھوں کو
مگر یہ خواب ہمیں نیند سے جگاتے ہیں
ہمیں تو ایک اذیت ملی ہوئی ہے مگر
بتانے والے اسے زندگی بتاتے ہیں
عجب موجودگی ہے جو کمی پر مشتمل ہے
کسی کا شور میری خامشی پر مشتمل ہے
نہیں مل پاتی کوئی بھی ہنسی میری ہنسی میں
یہ واحد رنج ہے جو رنج ہی پر مشتمل ہے
کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے ، میرے بھی دن گزر گئے
تو بھی کچھ اور،اور ہے ہم بھی کچھ اوراور ہیں
جانے وہ تو کدھر گیا، جانے وہ ہم کدھر گئے
راہوں میں ملے تھے ہم ، راہیں نصیب بن گئیں
تو بھی نہ اپنے گھر گیا، ہم بھی نہ اپنے گھر گئے
وہ بھی غبارِ خاک تھا، ہم بھی غبارِ خاک تھے
وہ بھی کہیں بکھر گیا، ہم بھی کہیں بکھر گئے
کوئی کنارِآبِ جو بیٹھا ہوا ہے سرنگوں
کشتی کدھر چلی گئی، جانے کدھر بھنور گئے
تیرے لئے چلے تھے ہم ، تیرے لئے ٹھہر گئے
تو نے کہا تو جی اٹھے، تو نے کہا تو مر گئے
وقت ہی جدائی کا اتنا طویل ہو گیا
دل میں ترے وصال کے جتنے تھے زخم بھر گئے
بارش وصل وہ ہوئی سارا غبار دُھل گیا
وہ بھی نکھر نکھر گیا ہم بھی نکھر نکھر گئے
عجیب چیز ہے یہ شوق آرزو مندی
حیات مٹ کے رہی دل خراب ہو کے رہا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain