Damadam.pk
Fatima_Zuhra's posts | Damadam

Fatima_Zuhra's posts:

Fatima_Zuhra
 

وہ طلب نہ تھا عطا تھا
خواہش نہ تھا دعا تھا
وہ کبھی بھی نہیں سمجھ سکے گا
وہ میرے لئے کیا تھا
❤🔥

Fatima_Zuhra
 

۔۔۔❤۔۔۔ماں۔۔۔❤۔۔۔

Beautiful People image
F  : محبت کے سبھی راستے مٹا کر لوٹ آئی ہوں۔۔۔۔🥀۔ - 
Beautiful Nature image
F  : Nature❤ - 
Fatima_Zuhra
 

اور پھر گلی کے نکڑ پر بیٹھنے والے ڈاکٹر محسن کو بلا لائیں۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا کہ امّاں کا دل اچانک ساتھ چھوڑ گیا ہے۔
تدفین کے بعد ایک روز گڑیا نے میرا بازو زور سے پکڑ لیا اور یہ کہتے ہوئے پھوٹ پڑی کہ خود تو اوپر جا کر اگلی عید پر اکیلے اکیلے بکرے کاٹیں گی اور ہمیں یہیں چھوڑ گئیں۔
۔۔۔۔۔
😭

Fatima_Zuhra
 

بقر عید پر سب کے ہاں قربانی ہوتی سوائے ہمارے۔ مگر یہاں بھی امّاں کی منطق دل کو لگتی کہ جو لوگ کسی وجہ سے دنیا میں قربانی نہیں کر سکتے ان کے بکرے اللہ میاں اوپر جمع کرتا رہتا ہے۔ جب ہم اوپر جائیں گے تو ایک ساتھ سب جانور قربان کریں گے، انشااللہ!
ایک دفعہ گڑیا نے پوچھا کہ امّاں کیا ہم جلدی اوپر نہیں جاسکتے؟ ہر سوال پر مطمئن کر دینے والی امّاں چپ سی ہوگئیں اور ہمیں صحن میں چھوڑ کر اکلوتے کمرے میں چلی گئیں۔ ہم بچوں نے پہلی بار کمرے سے سسکیوں کی آوازیں آتی سنیں مگر جھانکنے کی ہمت نہ ہوئی۔ سمجھ میں نہیں آیا کہ آخر گڑیا کی بات پر رونے کی کیا بات تھی۔
کوئی چھ سات ماہ بعد ایک دن امّاں باورچی خانے میں کام کرتے کرتے گر پڑیں۔ ابّا نوکری پر تھے اور ہم سب سکول میں۔گھر آ کر پتہ چلا کہ آپا نصیبن امّاں کی چیخ سن کر دوڑی دوڑی آئیں۔۔۔۔۔
جاری

Fatima_Zuhra
 

پھر خانہ بدوشوں کے خوانچے میں بھرے مٹی کے کھلونوں اور رنگین کاغذ اور بانس کی لچکدار تیلیوں سے بنے گھگو گھوڑے کی باری آتی۔ آخر میں بس اتنے پیسے بچتے کہ سوڈے کی بوتل آ سکے۔ چنانچہ ایک بوتل خرید کر ہم پانچوں بہن بھائی اس میں سے باری باری ایک ایک گھونٹ لیتے اور نظریں گاڑے رہتے کہ کہیں کوئی بڑا گھونٹ نہ بھر جائے۔
پیسے ختم ہونے کے بعد ہم دوسرے بچوں کو پٹھان کی چھرے والی بندوق سے رنگین اور مہین کاغذ سے منڈھے چوبی کھانچے پر لگے غبارے پھوڑتے بڑی حسرت سے دیکھتے رہتے۔ بندر یا ریچھ کا تماشا بھی اکثر مفت ہاتھ آ جاتا اور اوپر نیچے جانے والے گول چوبی جھولے میں بیٹھنے سے تو ہم سب بہن بھائی ڈرتے تھے اور اس کا ٹکٹ بھی مہنگا تھا۔
۔۔۔۔۔جاری

Fatima_Zuhra
 

اور پھر ایسے چٹک مٹک کپڑے بنانے کا آخر کیا فائدہ جنھیں تم عید کے بعد استعمال ہی نہ کر سکو۔
چھوٹی عید یوں بھی واحد تہوار تھا جس پر سب بچوں کو ابّا ایک ایک روپے کا چاند تارے والا بڑا سکہ دیتے تھے۔ اس کے انتظار اور خرچ کرنے کی منصوبہ بندی میں چاند رات آنکھوں میں ہی کٹ جاتی۔ صبح صبح نماز کے بعد ہم بچوں کی شاپنگ شروع ہوجاتی۔ سب سے پہلے ہر بہن بھائی کوڈو کے ٹھیلے سے ایک ایک پنی والی گول عینک خریدتا جسے پہن کر چال میں اتراہٹ سی آجاتی۔ پھر سب کے سب چاندی کے ورق لگی میٹھی املی اس لالچ میں خریدتے کہ رفیق افیمچی ہر ایک کو املی دیتے ہوئے تیلی جلا کر املی میں سے شعلہ نکالے گا۔
۔۔۔۔۔
جاری

Fatima_Zuhra
 

جمعۃ الوداع کے مبارک دن ابّا لٹھے اور پھول دار چھینٹ کے دو آدھے آدھے تھان جانے کہاں سے خرید کر گھر لاتے۔ لٹھے کے تھان میں سے ابّا اور تینوں لڑکوں کے اور چھینٹ کے تھان میں سے دونوں لڑکیوں اور امّاں کے جوڑے کٹتے اور پھر امّاں ہم سب کو سلانے کے بعد سہری تک آپا نصیبن کے دیوار ملے کوارٹر سے لائی گئی سلائی مشین پر سب کے جوڑے سیتیں۔
آپا نصیبن سال کے سال اس شرط پر مشین دیتیں کہ ان کا اور ان کے میاں کا جوڑا بھی امّاں سی کے دیں گی۔ ہم بہن بھائی جب ذرا ذرا سیانے ہوئے تو ہمیں عجیب سا لگنے لگا کہ محلے کے باقی بچے بچیاں تو نئے نئے رنگوں کے الگ الگ چمکیلے سے کپڑے پہنتے ہیں مگر ہمارے گھر میں سب ایک ہی طرح کے کپڑے پہنتے ہیں۔ مگر امّاں کے اس جواب سے ہم مطمئن ہوجاتے کہ ایک سے کپڑے پہننے سے کنبے میں محبت قائم رہتی ہے۔۔۔۔۔۔
جاری

Fatima_Zuhra
 

اور یہ کہنا مشکل ہوجاتا کہ گوبھی زیادہ مزے کی تھی یا اس کے ڈنٹھلوں کی سبزی۔
امّاں جب بھی بازار جاتیں تو غفور درزی کی دکان کے کونے میں پڑی کترنوں کی پوٹلی بنا کے لے آتیں۔ کچھ عرصے بعد یہ کترنیں تکئے کے نئے غلافوں میں بھر دی جاتیں۔ کیونکہ امّاں کے بقول ایک تو مہنگی روئی خریدو اور پھر روئی کے تکیوں میں جراثیم بسیرا کر لیتے ہیں۔ اور پھر کترنوں سے بھرے تکیوں پر امّاں رنگ برنگے دھاگوں سے شعر کاڑھ دیتیں۔ کبھی لاڈ آجاتا تو ہنستے ہوئے کہتیں ’تم شہزادے شہزادیوں کے تو نخرے ہی نہیں سماتے جی، سوتے بھی شاعری پر سر رکھ کے ہو۔‘
عید کے موقع پر محلے بھر کے بچے غفور درزی سے کپڑے سلواتے۔ ہم ضد کرتے تو امّاں کہتیں وہ تو مجبوری میں سلواتے ہیں کیونکہ ان کے گھروں میں کسی کو سینا پرونا نہیں آتا۔ میں تو اپنے شہزادے شہزادیوں کے لیے ہاتھ سے کپڑے سیئوں گی۔۔۔۔۔
جاری

Fatima_Zuhra
 

تحریر تو پتہ نہیں کس کی ہے لیکن سیدھی دل پہ لگی....
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب ابّا کی تنخواہ کے ساڑھے تین سو روپے پورے خرچ ہو جاتے تب امّاں ہمارا پسندیدہ پکوان تیار کرتیں۔ ترکیب یہ تھی کہ سوکھی روٹیوں کے ٹکڑے کپڑے کے پرانے تھیلے میں جمع ہوتے رہتے اور مہینے کے آخری دنوں میں ان ٹکڑوں کی قسمت کھلتی۔ پانی میں بھگو کر نرم کر کے ان کے ساتھ ایک دو مٹھی بچی ہوئی دالیں سل بٹے پر پسے مصالحے کے ساتھ دیگچی میں ڈال کر پکنے چھوڑ دیا جاتا۔ حتیٰ کہ مزے دار حلیم سا بن جاتا اور ہم سب بچے وہ حلیم انگلیاں چاٹ کر ختم کر جاتے۔ امّاں کے لیے صرف دیگچی کی تہہ میں لگے کچھ ٹکڑے ہی بچتے۔ امّاں کا کہنا تھا کہ کھرچن کا مزہ تم لوگ کیا جانو۔
اور امّاں ایسی سگھڑ تھیں کہ ایک دن گوبھی پکتی اور اگلے دن اسی گوبھی کے پتوں اور ڈنٹھلوں کی سبزی بنتی
۔۔۔۔۔۔۔۔جاری

Fatima_Zuhra
 

کسی کے انے یا جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔
لوگ تعلق اتنا ہی نبھاتے ہیں جتنی اُنکی اوقات ہو۔

Stay pure and real....
F  : Stay pure and real.... - 
Islamic Quotes image
F  : ..,,,,... - 
Motivational Quotes image
F  🔥 : ....,,,...❤ - 
Fatima_Zuhra
 

مولاناشمس الحق افغانیؒ نے فرمایا:
ٹھیک ہے۔۔
اب یہ سمجھو کہ نبوت اگرچہ اعلٰی منصب ہے، مگر اسکی اتھارٹی صرف اللہ تعالی کے پاس ہے۔ جسکو وہ چاہے نبی بنادیتاہے۔۔ اب آپ لوگوں نے اپنا جعلی نبی بنایا ہے تو اس لئے آپ لوگ اللہ پاک کے نزدیک مجرم ہیں۔۔۔*
اس تحریر کی ہر صاحبِ ایمان، زیادہ سے زیادہ تشہیرکرے ۔۔۔ یہ محمد صلى الله عليه واله وسلم سے محبت کا ادنٰی سا اظہار ھوگا۔
۔۔۔۔ جزاك الله خیرا کثیرا۔

Fatima_Zuhra
 

مولاناشمس الحق افغانیؒ سے ایک قاد یانی جج نے پوچھا:
"نبوت کیا چیز ہے؟"
*مولانا شمس الحق افغانیؒ فرمانے لگے:
"نبوت اعلٰی منصب ہے، اللہ جل شانہ جِسے چاہے دے دیتاہے۔"
*قاد یانی بولا:
*"جب اتنا اچھا منصب ہے تو اِسے عام کرنا چاہئے۔"
*مولانا شمس الحق افغانیؒ نے 100 روپے کا نوٹ نکال کر فرمایا:
*"یہ نوٹ کیساہے؟؟"
*اُسی زمانے میں سو روپے کا نوٹ، بڑا نوٹ تھا۔
*قاد یانی بولا:
*"یہ تو اعلٰی چیز ہے۔"
*مولانا شمس الحق افغانیؒ نے فرمایا:
*"جب اتنی اعلی چیز ہے تو اِسے عام کرنا چاہئے۔ ایک مُہر میں اپنی طرف سے بناؤنگا اور جعلی نوٹ تیار کر کے عام کرتا رہونگا۔"
قاد یانی جج بولا:
"یہ کام اگر آپ نے کیا تو آپ مجرم ہونگے اور سزا کے مستحق ہونگے۔ اِس کام کی اتھارٹی صرف حکومت کے پاس ہے کسی اور کے پاس نہیں۔۔"
continue....

Fatima_Zuhra
 

کبھی وقت ملے تو آجاؤ ہم جھیل کنارے مل بیٹھیں
تم اپنے سکھ کی بات کرو ہم اپنے دکھ کی بات کریں
ہم ان لمحوں کی بات کریں جو ساتھ تمہارے بیت گئے
اور عہدِ خزاں کی نذر ہوئے ,ہم شہرِِ خواب کے باسی ہیں
میں چاند ستاروں کی ملکہ ان سبز رتوں کے دامن میں
ہم پیار کی خوشبو مہکائیں ,ان بکھرے سبز نظاروں کو
ہم آنکھوں میں تصویر کریں ,پتھر پر گرتے پانی کو
ہم خوابوں سے تعبیر کریں
اس وقت کے ڈوبتے سورج کو
ہم چاہت کی جاگیر کریں
اور اپنے پیار کے جادو سے
ان لمحوں کو زنجیر کریں
کبھی وقت ملے تو آ جاؤ
ہم جھیل کنارے مل بیٹھیں
🔥

Beautiful People image
F  : ,,,,🥀🥀,,, - 
Islamic Quotes image
F  🔥 : ...❣️❣️.... -