خوف آگ سے بنا ہے۔
اس کی تپش جھلسا دیتی ہے۔
،جب ہم چھوٹے تھے
ہمیں کہانیوں میں جادو
اپنا گرویدہ بنا لیتا تھا۔
پھر ہم بڑے ہوئے
اور ہم ڈرنے لگے۔
محبت سے۔
نہ جانے کس مقام پہ
ہم نے بھلا دیا
اس بات کو کہ
کہ جادو اور محبت۔۔۔
اک ہی شے ہے؟
وہ اس کے ساتھ سے گزر کر آگے بڑھا لیکن قدم زنجیر ہوگئے۔ وہ اب اس کے کندھے کے برابر کھڑا تھا۔ وہ دونوں مخالف سمت میں دیکھ رہے تھے۔ وہ اس کے جانے کی منتظر تھی۔اور وہ اس کے روکنے کا
"زندگی میں کبھی ضرورت پڑے ۔۔۔"
نہیں پڑے گی" وہ زیر لب بربرائی"
"۔۔۔۔ تو تم مجھے پکار سکتی ہو۔ میں آجاؤں گا۔" وہ ذرا دیر کو رکا۔ " لیکن تمہارے پکارے بغیر کبھی نہیں آؤں گا۔"
اور پھر وہ آگے بڑھ گیا۔ بہت سے فاصلے خودبخود عبور ہوگئے۔ کشمالہ نے رکی ہوئی سانس بحال کی۔
چھوٹے لوگوں کی چھوٹی باتوں کا برا نہیں مناتے
حقیقت ایک ایسا زہر ہے جس کو پینے سے انسان مرتا نہیں ہے
کہاں میں اور کہاں یہ آب کوثر سے دھلی خلقت
میرا تو دم گھٹ رہا ہے ان پارساؤں میں
ہم یوسف زماں تھے ابھی کل کی بات ہے
تم ہم پہ مہرباں تھے ابھی کل کی بات ہے
دن گزر جائیں گے اور تم ان چیزوں کو ترک کر دو گے جن کی تمہیں عادت ہے،
خواہشات کے پیچھے بھاگنا چھوڑ دو گے، پسندیدہ انسان سے دور ہو جاؤ گے،
خواب دیکھنا چھوڑ دو گے
اور بالآخر یہ تمہارا حقیقت قبول کرنے کی طرف کا سفر ہوگا
تھک چکے ہو تو تھکن چھوڑ کے جا سکتے ہو
تم مجھے واقعتاً چھوڑ کے جا سکتے ہو
ہم درختوں کو کہاں آتا ہے ہجرت کرنا
تم پرندے ہو چمن چھوڑ کے جا سکتے ہو
جانے والے تجھے رب کے حوالے کر کے
خالی ہاتھوں کو بڑی دیر ملتا رہا
💔
بروزِ حشر ہم جیسے حساب دیتے وقت
خدا کو دیکھ کہ نم آنکھوں سے مسکرائیں گے
تمہارے گھر میں ایک جگہ ایسی ہونی چاہیے جہاں تم تنہائی میں اپنی کتابوں کی سطور سے گفتگو کر سکو اور اپنے تخیلات کی پگڈنڈیوں پہ بھاگ سکو
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain