تیری ہجرتوں کا ملال تھا، مگر اب نہیں مجھے صرف تیرا خیال تھا، مگر اب نہیں تیری بے مثال محبتوں کے نثار میں! تو زمانے بھر میں مثال تھا، مگر اب نہیں جسے تو نے درد عطا کیا، وہی آدمی تیری قربتوں میں نہال تھا، مگر اب نہیں تیرا ہجر میری بشارتوں کو نگل گیا مجھے شاعری میں کمال تھا، مگر اب نہیں میں تیری تلاش میں ریزہ ریزہ بکھر گیا وہ جنونِ شوقِ وصال تھا، مگر اب نہیں تیرے در پہ آخری بار آ کے پلٹ گیا میری زندگی کا سوال تھا، مگر اب نہیں
کبھی کبھی زندگی بہت ہی بے معنی لگتی ہے، بے حد مصروفیات کے باوجود لگتا ہے کہ؛ جیسے زندگی کا کوئی مقصد ہی نہیں ہے، بھری ہوئی دنیا میں اپنا وجود بلکل اکیلا لگتا ہے ،اور دل چاہتا ہے کہ؛انسان سب کچھ چھوڑ کر کہیں ایسی جگہ چلا جائے کہ ؛ جہاں کوئی نہ ہو ، نہ کوئی انسان ، نہ کوئی درد، نہ تکلیف اور نہ ہی یاداشت۔