سب کا احوال وہی ہے جو ہمارا ہے آج
یہ الگ بات کہ شکوہ کیا تنہا ہم نے
اب تو اس راھ سے وہ شخص گزرتا ہی نہیں
اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی
بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے
موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہو گئے
بادل کو کیا خبر ہے کہ بارش کی چاہ میں
کیسے بلند و بالا شجر خاک ہو گئے
جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کریں
بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے
لہرا رہی ہے برف کی چادر ہٹا کے گھاس
سورج کی شہ پہ تنکے بھی بے باک ہو گئے
بستی میں جتنے آب گزیدہ تھے سب کے سب
دریا کے رخ بدلتے ہی تیراک ہو گئے
سورج دماغ لوگ بھی ابلاغ فکر میں
زلف شب فراق کے پیچاک ہو گئے
جب بھی غریب شہر سے کچھ گفتگو ہوئی
لہجے ہوائے شام کے نمناک ہو گئے
اہل دل اور بھی ہیں اہل وفا اور بھی ہیں
ایک ہم ہی نہیں دنیا سے خفا اور بھی ہیں
لے دے کے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے
کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم
آرزو تیری برقرار رہے
دل کا کیا ہے رہا رہا نہ رہا
نگاہ یار جسے آشنائے راز کرے
وہ اپنی خوبی قسمت پہ کیوں نہ ناز کرے
دلوں کو فکر دوعالم سے کر دیا آزاد
ترے جنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے
شب وصال ہے گل کر دو ان چراغوں کو
خوشی کی بزم میں کیا کام جلنے والوں کا
آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے
ورنہ یہ عمر بھر کا سفر رائیگاں تو ہے
رسیدم من بہ دریائے کہ موجش آدمی خوار است
میں نے آواز پر تم کو آواز دی
تم یہ کہتے ہو میں نے پکارا نہیں
کلی کو کِھل کے مرجھانا پڑا
تبسم کی سزا کتنی کڑی ہےُ
You have to keep breaking your heart until it opens.
These pains you feel are messengers. Listen to them.
I have always depended on the kindness of strangers.
Sit, be still, and listen. Patience is the key to joy.
روز توبہ کو توڑتا ہوں
روز نیت خراب ہوتی ہے
Maybe you are searching among the branches, for what only appears in the roots.
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں
Good morning
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain