Damadam.pk
Garammizaj's posts | Damadam

Garammizaj's posts:

Garammizaj
 

فی الحقیقت تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات) میں نہایت ہی حسین نمونہ (حیات) ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ (سے ملنے) کی اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہے اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرتا ہے۔

Garammizaj
 

کالی زلف تہ اکھ مستانی اے
متھےچمکے لاٹ نورانی اے

Garammizaj
 

What did 0 told to 8?

Garammizaj
 

دل ہی تو ہے نا سنگ وخشت
درد سے بھر نا آئے کیوں

Garammizaj
 

good morning

Garammizaj
 

ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا

Garammizaj
 

وہ کوئی بدنصیب ہی ہو گا روشنی سے نہیں ہے پیار جسے
ہو گیا جو شہید الفت میں وہ ہی پروانہ یاد آتا ہے

Garammizaj
 

زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

Garammizaj
 

نا سنا اس نے توجہ سے فسانہ دل کا

Garammizaj
 

ایک عمر گُزار آئےتو محسوس ہوا ہے
اس طرح تو جینے کا ارادہ ہی نہیں تھا

Garammizaj
 

وہ اشک بن کے میری چشمِ تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے

Garammizaj
 

غم دنیا سے گھبرا کر
تمہیں دل نے پکارا ہے

Garammizaj
 

منزل مجھے ملے نا ملے اس کا غم نہیں
تم ساتھ ساتھ ہو میرے یہ بھی تو کم نہیں

Garammizaj
 

علاج درد دل تم سے مسیحا ہو نہیں سکتا
تم اچھا کر نہیں سکتے میں اچھا ہو نہیں سکتا
عدو کو چھوڑ دو پھر جان بھی مانگو تو حاضر ہے
تم ایسا کر نہیں سکتے تو ایسا ہو نہیں سکتا
ابھی مرتے ہیں ہم جینے کا طعنہ پھر نہ دینا تم
یہ طعنہ ان کو دینا جن سے ایسا ہو نہیں سکتا
تمہیں چاہوں تمہارے چاہنے والوں کو بھی چاہوں
مرا دل پھیر دو مجھ سے یہ جھگڑا ہو نہیں سکتا
دم آخر مری بالیں پہ مجمع ہے حسینوں کا
فرشتہ موت کا پھر آئے پردا ہو نہیں سکتا
نہ برتو ان سے اپنائیت کے تم برتاؤ اے مضطرؔ
پرایا مال ان باتوں سے اپنا ہو نہیں سکتا

Garammizaj
 

Dil Yar da Nazrana , Ley Yar de kol Aawe

Garammizaj
 

سب کا احوال وہی ہے جو ہمارا ہے آج
یہ الگ بات کہ شکوہ کیا تنہا ہم نے

Garammizaj
 

اب تو اس راھ سے وہ شخص گزرتا ہی نہیں
اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی

Garammizaj
 

بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے
موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہو گئے
بادل کو کیا خبر ہے کہ بارش کی چاہ میں
کیسے بلند و بالا شجر خاک ہو گئے
جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کریں
بچے ہمارے عہد کے چالاک ہو گئے
لہرا رہی ہے برف کی چادر ہٹا کے گھاس
سورج کی شہ پہ تنکے بھی بے باک ہو گئے
بستی میں جتنے آب گزیدہ تھے سب کے سب
دریا کے رخ بدلتے ہی تیراک ہو گئے
سورج دماغ لوگ بھی ابلاغ فکر میں
زلف شب فراق کے پیچاک ہو گئے
جب بھی غریب شہر سے کچھ گفتگو ہوئی
لہجے ہوائے شام کے نمناک ہو گئے

Garammizaj
 

اہل دل اور بھی ہیں اہل وفا اور بھی ہیں
ایک ہم ہی نہیں دنیا سے خفا اور بھی ہیں

Garammizaj
 

لے دے کے اپنے پاس فقط اک نظر تو ہے
کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم