ہم جیسوں کو یار بس اِتنی سی چُھوٹ ہے کہ
فقط دیکھ ہی سکتے ہیں پسند آیا ہُوا شخص 😔🥀
آدم ذاات
دیکھ میری آنکھ میں اور دیکھ کر بتا،
ہوتا ہے یہی حشر کیا دھتکارے ہوؤں کا_!!
🖤
مرے بدن میں دراڑیں سی پڑ گئیں دیکھو۔۔۔!!
یہ کس طرح کی دھمک تم سے اٹھ رہی میرے دل
لوگ بھی کتنا ڈراتے ہیں محبت سے ہمیں
حالانکہ یہ تو ضروری بھی بہت ہوتی ھے
ایک آواز کی دوری پہ کھڑا ھے کوئی
ایک آواز کی دوری بھی بہت ہوتی ھے
تصویر پہ جاری ہے مصور کی تگ و دو
بس ہونے کو ہے شکل میں ترمیم مکمل
مشکوک سا رہتا ہے مِیری ذات کے بارے!
کرتا ہی نہیں مجھ کو وہ تسلیم مکمل
وہ پاس تھا تو ہم بھی روئے کبھی نہ تھے
وہ جاگتا تو ہم بھی سوئے کبھی نہ تھے
کیوں جانے اس قدر۔پریشاں ہیں آج ہم
ایسے تو اُس کی یاد میں کھوئے کبھی نہ تھے
بے چارگی نے آج رُلایا ہے اس قدر
جیسے تمام عمر ہم روئے کبھی نہ تھے
اک تیری بے رُخی نے کیا پارہ پارہ دل کو
سینے میں درد اتنے سموئے کبھی نہ تھے
چھپا تھا مصلحتاً شام سے سمیٹ کے نور
مہیب رات یہ سمجھی کہ ڈر گیا سورج
چراغ دل کا، مقابل ہوا کے رکھتے ہیں
ہر ایک حال میں تیور بَلا کے رکھتے ہیں
ہمیں پسند نہیں جنگ میں بھی مکاری
جسے نشانے پہ رکھیں بتا کے رکھتے ہیں
دل کا ساماں کوئی خاک خریدے اس سے...
یاد ہی جس کو نہ رہتا ہو بقایا دینا....!!!
❤
اپـنے لفـظوں میں چاشنی کے لیے
کیوں نہ ہم تجھ سے گفتگو کر لیں
جب کبھی خود کو یہ سمجھاؤں کہ تو میرا نہیں
مجھ میں کوئی چیخ اٹھتا ہے نہیں ایسا نہیں
حُکم تیرا ہے تو تَعمِیل کِیے دیتے ہیں،
زِندَگی ہِجَر میں تَحلِیل کِیے دیتے ہیں،
تُو مَیری وَصل کی خواہِش پہ بِگَڑتا کِیُوں ہے،
راستَہ ہی ہے چَلو تَبدِیل کِیے دیتے ہیں،
آج سَب اَشکوں کو آنکھوں کے کِنارے پہ بُلاؤ،
آج اِس ہِجَر کی تَکمِیل کِیے دیتے ہیں،
ہَم جو ہَنستے ہُوئے اَچھّے نَہِیں لَگتے تُم کو
تُو حُکم کَر آنکھ اَبھی جھِیل کِیے دیتے ہیں
😔
مسافتوں کی اذیت فضول دیتے ہیں
جنوں کے رشتے تھکن اور دھول دیتے ہیں
یہ دشت عشق بھی کیا خوب ہے مزے کی جگہ
یہاں گلاب کی خوشبو ببول دیتے ہیں
وہ لوگ جو زندہ ہیں وہ مر جائیں گے اک دن
اک رات کے راہی ہیں گزر جائیں گے اک دن
یوں دل میں اٹھی لہر یوں آنکھوں میں بھرے رنگ
جیسے مرے حالات سنور جائیں گے اک دن
دل آج بھی جلتا ہے اسی تیز ہوا میں
اے تیز ہوا دیکھ بکھر جائیں گے اک دن
یوں ہے کہ تعاقب میں ہے آسائش دنیا
یوں ہے کہ محبت سے مکر جائیں گے اک دن
یوں ہوگا کہ ان آنکھوں سے آنسو نہ بہیں گے
یہ چاند ستارے بھی ٹھہر جائیں گے اک دن
اب گھر بھی نہیں گھر کی تمنا بھی نہیں ہے
مدت ہوئی سوچا تھا کہ گھر جائیں گے اک دن
ساقی فاروقی
حالت بگاڑ ، شور مچا ، توڑ کوئی شئے
جیسے بھی تجھ کو ٹھیک لگے ، دکھ بیان کر
کہاں سے وضاحت کروں میں اپنے غم محبت کی
بس اتنا جان جاؤ کہ دیمک لگی ہوئی ہے مجھے 💔
ناکام عاشق
مدتوں ،، کشمکشِ یاس و تمنّا میں رھے
غم نے جینے نہ دیا ، شوق نے مرنے نہ دیا
کیسے سنبھال پائیں گے خستہ بدن کی راکھ
ہم لڑتے لڑتے تھک گئے ہیں اپنے ہی بخت سے
. دِلِ مضطرب بتا تو کوئی حرفِ گردِ یارہ
مجھے اذن ہو میسر کے میں جی اٹھوں دوبارہ
وہ طبیبِ جاں کدھر ہے اسے دے خبر کوئی تو
مرے دکھ لپیٹے سارے مرا غم سمیٹے سارا۔۔۔
🖤
آگ لگے اُن کتابوں کو جن میں لکھا تھا
"وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہو جاتا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain