slam
تھی جس کی جُستجُو وہ حقیقت نہیں ملی
ان بستیوں میں ہم کو رفاقت نہیں ملی
اب تک ہیں اس گُماں میں کہ ہم بھی ہیں دہر میں
اس وہم سے نجات کی صورت نہیں ملی
رہنا تھا اس کے ساتھ بہت دیر تک مگر
ان روز و شب میں مُجھ کو یہ فُرصت نہیں ملی
کہنا تھا جس کو اس سے کسی وقت میں مُجھے
اس بات کے کلام کی مہلت نہیں ملی
کُچھ دن کے بعد اس سے جُدا ہو گئے منیرؔ
اس بے وفا سے اپنی طبیعت نہیں ملی...!
✍️...منیرؔ نیازی (پہلی بات ہی آخری تھی📚)
good night
کیا تماشہ ہے کہ سب مجھ کو بُرا کہتے ہیں
اور سب چاہتے ہیں میری طرح کا ہونا۔۔🔥
#Alishba 🌸
دھوپ میں نکلو گھٹاؤں میں نہا کر دیکھو
زندگی کیا ہے کتابوں کو ہٹا کر دیکھو
صرف آنکھوں سے ہی دنیا نہیں دیکھی جاتی
دل کی دھڑکن کو بھی بینائی بنا کر دیکھو
فاصلہ نظروں کا دھوکہ بھی تو ہو سکتا ہے
وہ ملے یا نہ ملے ہاتھ بڑھا کر دیکھو
✍️ندا فاضلی
#مہᷦــͣــᷠــͪــͤــᷟـــــنازنـاصͬــͥــᷤــͣــᷡـــر
تم اک چراغ کی خیرات دے رہے ہو مجھے
میں آفتاب سے دامن چھڑا کے آیا ہوں ......!!!
✌️🤷
میری بزمِ دل تو اجڑ چکی، میرا فرشِ جاں تو سمٹ چکا
سبھی جا چکے میرے ہم نشیں مگر ایک شخص گیا نہیں..!!
غمِ زندگی! تیری راہ میں، شبِ آرزو تیری چاہ میں
جو اجڑ گیا وہ بسا نہیں، جو بچھڑ گیا وہ ملا نہیں۔۔۔!!
ریت چبھتی ہے تو آنکھیں یہ چھلک پڑتی ہیں
میں نے خوابوں میں بسایا ہے کسی صحرا کو
ہما علی
💞Nain💞
تجھ سے منسوب کروں ذات کے سارے سکھ کو
نام سارے ہںی محبت کے تجھــے دان کـروں
میری آنکھوں کے سیاہ حلقوں پہ ہنسنے والو
اپنے بچھڑیں تو سبھی رنگ اتر جاتے ہیں
کومل جوئیہ
سب چراغوں کی ہدایات کا مطلب سمجھے
چاند روٹھا تو سیہ رات کا مطلب سمجھے
اس پہ اترے تھے محبت کے صحیفے لیکن
ایک کافر کہاں تورات کا مطلب سمجھے
کون رہ رہ کے وفاؤں کو نبھانا سیکھے
کون فرسودہ روایات کا مطلب سمجھے
اس سے پہلے تو دعاؤں پہ یقیں تھا کم کم
تو نے چھوڑا تو مناجات کا مطلب سمجھے
جب وہ بھر بھر کے لٹاتا رہا اوروں پہ خلوص
ہم تہی دست عنایات کا مطلب سمجھے
اب کسی اور طرف بات گھمانے والے
میں سمجھتی ہوں تری بات کا مطلب سمجھے
تجھ کو بھی چھوڑ کے جائے ترا اپنا کوئی
تو بھی اک روز مکافات کا مطلب سمجھے
اک یہ ڈر کہ کوئی زخم نہ دیکھے دل کے
اک یہ حسرت کہ کوئی دیکھنے والا ہوتا۔
زُلف کےسنورنے میں دیر کتنی لگتی ہے
آدمی کے مرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
آنکھ سے بھلا دل کا فاصلہ ہی کتنا ہے
سیڑھیاں اُترنے میں دیر کتنی لگتی ہے
پتھروں پہ چلتا ہوں کانچ کا بدن لے کر
کرچیاں بکھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
ہے دعا یہی میری بد دعا سے بچ جاؤ
آہ سرد بھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
دفعتاً سِرک جانا چہرے سے نقاب اس کا
چاند کے اُبھرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
پھول سی جوانی ہے شوخیاں نہیں اچھی
پتیاں بکھرنے میں، دیر کتنی لگتی ہے
وہ نصیرؔ میرا تھا، آج رات سے پہلے
رات کےگزرنے میں دیر کتنی لگتی ہے
*(نصیر بلوچ)*
#hijrzada
ہمارے ذہن پہ طاری ہے بے بسی اب تک
کہ پوری ہو نہیں پائی تری کمی اب تک
ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے
ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
تمہیں تو علم ہے میرے دل وحشی کے زخموں کو
تمہارا وصل مرہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
✍️عدیم ہاشمی
#مہᷦــͣــᷠــͪــͤــᷟـــــنازنـاصͬــͥــᷤــͣــᷡـــر
کمال عشق تو دیکھو وہ آ گئے لیکن
وہی ہے شوق وہی انتظار باقی ہے
جلیل مانک پوری
بہادری کا فسانہ بھی رائیگاں ہی گیا
ترا تو اگلا نشانہ بھی رائیگاں ہی گیا
نہ کوئی زوق رفاقت نہ کوئی رسم ستم
وہ دلبری کا زمانہ بھی رائیگاں ہی گیا
ذرا سا آنکھ اٹھی اور نمی دکھائی دی
ہمارا ہنسنا ہنسانا بھی رائیگاں ہی گیا
بجھا دئیے ہیں مرے یک بہ یک تمام چراغ
ہوا سے ہاتھ ملانا بھی رائیگاں ہی گیا
سماعتوں پہ لگے قفل کھل نہیں پائے
ہمارا شور مچانا بھی رائیگاں ہی گیا
کومل جوئیہ
کہیں تو کاروانِ درد کی منزل ٹھہر جائے
کنارے آ لگے عمرِ رواں یا دل ٹھہر جائے
اماں کیسی کہ موجِ خوں ابھی سر سے نہیں گزری
گزر جائے تو شاید بازوئے قاتل ٹھہر جائے
کوئی دم بادبانِ کشتیِ صہبا کو تہہ رکھو
ذرا ٹھہرو غبارِ خاطرِ محفل ٹھہر جائے
خُمِ ساقی میں جز زہرِ ہلاہل کچھ نہیں باقی
جو ہو محفل میں اس اکرام کے قابل، ٹھہر جائے
ہماری خامشی بس دل سے لب تک ایک وقفہ ہے
یہ طوفاں ہے جو پل بھر بر لبِ ساحل ٹھہر جائے
نگاہِ منتظر کب تک کرے گی آئینہ بندی
کہیں تو دشتِ غم میں یار کا محمل ٹھہر جائے
کلام: فیض احمد فیض
@everyone
معشُوق کی خطا نہیں، عاشِق کا ہے قصُور
جب غور کر کے دیکھتے ہیں مُنصَفِی سے ہم
کم بخت دِل نے داغ ! کِیا ہے ہَمَیں تباہ
عاشِق مِزاج ہوگئے آخر اِسی سے ہم
داغ ؔدہلوی
مگر یہ بات چراغوں کی ڈائری میں نہیں
اندھیرا کمرے میں ہوتا ہے زندگی میں نہیں
تمام مسئلے وٹسپ پہ سولو ہوتے ہیں
تماشہ چیٹ میں کرتے ہیں اب گلی میں نہیں
مجھے پتہ ہے کہ تقسیم کس طرح ہوگی
میں یونیورسٹی میں پڑھتا ہوں نرسری میں نہیں
وہ لفظ کس لیے میرے سخن کا حصہ ہوں
وہ جن کا دخل تری اپنی زندگی میں نہیں
برا نہ مان مگر خاص عورتانہ پن
ترے بدن میں سراسر ہے، شاعری میں نہیں
کنویں کے پاس کھڑے چور کو بتائے کوئی
مٹھاس انگلی میں ہوتی ہے بالٹی میں نہیں
جون حسن
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain