تجھ سے دوری کاہمیں دکھ تو بہت ہے لیکن
تیری قربت کے ہم اسباب _کہاں سے لاتے؟؟
گفتگو نہ ہونے سے کیا یقیں ہے تم کو
آرزو نہیں ہوگی, جستجو نہیں ہوگی
مَـیکـدے بند ہُوئـے ، ڈُھونڈ رہا ہُوں تُجھکو
تو کہاں ہے مجھـے آنکھـوں سـے پلانے والے
کاش لے جاتے کبھی مانگ کے آنکھیں میری
یـہ مــصــور تِـیری تـصـویـر بـنــانـے والـے
*بات محبت اور قدر کی ہوتی ہے ....❤🩹
*ورنہ وقت تو ہمارے پاس بھی نہیں ہوتا 😏
تم کو جہانِ شوق و تمنا سے کیا ملا
ہم بھی ملے تو درہم و برہم ملے تمہیں
تم نے ہمارے دل میں بہت دن سفر کیا
شرمندہ ہیں اُس میں بہت خم ملے تمہیں
یوں ہو کہ کوئی اور ہی حوّا ملے مجھے
ہو یوں کہ کوئی اور ہی آدم ملے تمہیں
جون ایلیاء
💞Nain💞
میں وہ گُل ہوں جو مہکتا ہے سرِ شاخ حیات
کیوں کوئی اپنے گریباں میں سجا لے مُجھ کو
جاگتی رات کے ہونٹوں پہ _ فسانے جیسے
ایک پل میں سمٹ آئے ہوں زمانے جیسے
عقل کہتی ہے، بھلا دو جو نہیں مل پایا
دل وہ پاگل کہ کوئی بات نہ مانے جیسے
🧡🧡🧡🧡
موت کا خوف بڑا خوف ہے لیکن جواد
جو مجھے اُس کی توجہ میں کمی سے آیا
جواد شیخ
#hijrzada
مالک تیری دنیا میں تیرے ہوتے ہوئے بھی
کیا کیا نہ یہاں رنج و الم میں نے اٹھایا.•
کومل جوئیہ
#HIJRZADI
ناگہاں اور کسی بات پہ دل ایسا دُکھا
میں بہت رویا، مجھے آپ بہت یاد آئے...!
#HIJRZADI
میرے اندر کی ویرانی کھاگئی مجھ کو ۔۔۔۔۔
میرے نصیب میں سمجھوتے کے علاؤہ کچھ نہیں آیا ۔۔۔
#HIJRZADI
نہ سوالِ وصل ، نہ عرضِ غم ، نہ حکایتیں نہ شکایتیں
ترے عہد میں دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے
یہ ہمیں تھے جن کے لباس پر سرِ رہ سیاہی لکھی گئی
یہی داغ تھے جو سجا کے ہم سرِ بزمِ یار چلے گئے
نہ رہا جنونِ رُخِ وفا، یہ رسن یہ دار کرو گے کیا
جنہیں جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گناہ گار چلے گئے
فیض احمد فیض
کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے
میری تعمیر میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے
کیوں نہ اے شخص تجھے ہاتھ لگا کر دیکھوں
تو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے
تو ہی تو ہے تو پھر اب جملہ جمال دنیا
تیرا شک اور کسی پر بھی تو ہو سکتا ہے
یہ جو ہے پھول ہتھیلی پہ اسے پھول نہ جان
میرا دل جسم سے باہر بھی تو ہو سکتا ہے
شاخ پر بیٹھے پرندے کو اڑانے والے
پیڑ کے ہاتھ میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ باہر ہی نمو ہو میری
میرا کھلنا مرے اندر بھی تو ہو سکتا ہے
یہ جو ہے ریت کا ٹیلہ مرے قدموں کے تلے
کوئی دم میں مرے اوپر بھی تو ہو سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ ہم ہار کے جیتیں تابشؔ
عشق کا کھیل برابر بھی تو ہو سکتا ہے
- عباس تابش
لوگوں کو تب فرق پڑنا شروع ہوتا ہے
جب آپ کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔🌸🖤
وہ تخت پر جو شخص تھا ، نشیں رہا ؟ نہیں رہا
دلوں میں ایک روز بھی مکیں رہا ؟ نہیں رہا
گلی گلی یہ حادثے گھڑی گھڑی کے وسوسے
کسی کو اگلی سانس کا یقیں رہا ؟ نہیں رہا
نظر سے لوگ گر گئے ، ذرا عروج کیا ملا
جہاں پہ جس کا ظرف تھا وہیں رہا ؟ نہیں رہا
سنا ہے اہلِ حَکم میں سبھی تھے صادق و امیں
کوئی ہمارے درد کا امیں رہا ؟ نہیں رہا
ڈاکٹر احمد خلیل
چُھوڑ کےجانا ہے تو جا۔۔۔!!
پر مات اَدُھوری ثابت کر۔۔۔!!
مُجھ سے جھگڑا کر اور مُجھ کو۔۔۔!!
غیرضروری ثابت کر۔۔۔!!
بات بَجا کہ ہوتے ہیں۔۔۔!!
دوچار مسائل سب کے ہی۔۔۔!!
جانتی ہوں مجبوری کو لیکن۔۔۔!!
مجبوری تو ثابت کر۔۔۔!!
بحث نہیں بنتی دُونوں کی۔۔۔!!
پھر بھی اے بُہْتان پَرَست۔۔۔!!
جتنی باتیں گھڑ رکھی ہیں۔۔۔!!
ایک تو پوری ثابت کر۔۔۔🙂🖤
امیر مینائی
اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں
ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں
ڈال کے خاک میرے خون پہ قاتل نے کہا
کچھ یہ مہندی نہیں میری کہ چھپا بھی نہ سکوں
ضبط کمبخت نے یاں آ کے گلا گھونٹا ہے
کہ اسے حال سناؤں تو سنا بھی نہ سکوں
نقش پا دیکھ تو لوں لاکھ کروں گا سجدے
سر مرا عرش نہیں ہے جو جھکا بھی نہ سکوں
بے وفا لکھتے ہیں وہ اپنے قلم سے مجھ کو
یہ وہ قسمت کا لکھا ہے جو مٹا بھی نہ سکوں
اس طرح سوئے ہیں سر رکھ کے مرے زانو پر
اپنی سوئی ہوئی قسمت کو جگا بھی نہ سکوں
ضبط کرتا ہوں تو ہر
زخم 'لہو' دیتا ہے
آہ کرتا ہوں تو اندیشہ
رسوائ ہے!
دیکھتا ہوں تو ہزاروں
میرے اپنے ہیں مگر
سوچتا ہوں تو وہی عالمِ
تنہائ ہے!
|| اس سے پہلے تو دعاوں پہ یقیں تھا کم کم
تو نے چھوڑا تو مناجات کا مطلب سمجھے
تجھ کو بھی چھوڑ کے جائے ترا اپنا کوئی
تو بھی اک روز مکافات کا مطلب سمجھے 🌙
جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترے
اے مکاں بول ____ کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے
"اک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے
اور اب کوئی کہیں ___ کوئی کہیں رہتا ہے"
دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن __!!
عمر بھر کون "جواں"کون "حسیں" رہتا ہے
احمد مشتاقؔ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain