دنیا میں ایک ایسی محبوبہ بھی گزری ہے جس نے اپنی محبت کے لیے ساری حدیں عبور کر دی
نرس (کرسچن گلبرٹ) وہ ایک مرد سے بے حد محبت کرتی تھی ، جو کہ اس بات سے بے خبر تھا کہ وہ اس سے بے پناہ محبت کرتی ہے
صرف اس وجہ سے
نرس کرسچن گلبرٹ جو کہ "موت کا فرشتہ" کے نام سے جانی جاتی تھی ، وہ اپنے مریضوں کو بے ہوشی کا انجکشن لگا کر مار دیتی تھی
کیونکہ اس کا عاشق مردہ خانے میں کام کرتا تھا ، یہ اس کے لیے اپنے عاشق کو بلانے کا بہانہ ہوتا تھا اور وہ ڈیڈ باڈی لینے آیا کرتا تھا ،
اور کرسچن اس کا دیدار کر لیتی تھی۔
یوتھیا جرمن زبان کا لفظ ہے جس کا معنٰی ہے
ناچنے والی عورت کا بچہ ہے
ہم کو یاروں نے یاد بھی نہ رکھا
جونؔ یاروں کے یار تھے ہم تو
جو کسی جوہری کو نیلم و مرجان سے ہے
بالکل ایسی ہی عقیدت مجھے عثمان سے ہے
جس میں کھلتے ہیں ابوبکر عمر اور علی
یہ مہکتا ہوا گل بھی اسی گلدان سے ہے
پیکرِ شرم و حیا ہے جسے دو نور ملے
یہ وہ رتبہ ہے جو قسمت نہیں ایمان سے ہے
تو جو ہاتھوں میں لئے پھرتا ہے قرآن عمر
یہ سہولت بھی میسر تجھے عثمان سے ہے
عمر احمر
جو جیا نہ ہو زندگی بھر
اسے کیا پتا اسے کیا خبر
زیست اور موت کا باہمی رومان کیا ہے
بلا کر یوں منا لینا،منا کے پھر خفا کرنا
تمہارا شوق ہی ٹھہرا... ہمیں بے آبرو کرنا.
زندگی کی کشتی میں ہم ہیں سوار
کہیں موج ہے کہیں ساحل ہے
کبھی کبھی ہم بھی ڈولتے ہیں
کبھی کبھی ساحل بھی ڈولتا ہے
حقیقت یہ ہے گردش میں ستارہ چل رہا ہے
گذاری جا رہی ہے بس گذارہ چل رہا ہے
میں کافی دیر سےکچھ طے نہیں کر پا رہا ہوں
یہ کشتی چل رہی ہے یا کنارہ چل رہا ہے
خدا محفوظ رکھے آپ کو تینوں بلاؤں سے
وکیلوں سےحکیموں سےحسینوں کی نگاہوں سے