زخم بھر جاتے مگر اُف یہ کُھرچنے والے !!
روز آ جاتے ہیں " دِکھلائیے اب کیسے ہیں ؟
یوں ہی بے سبب نہ پھرا کرو
کوئی شام گھر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے
اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
یہ زندگی کا اک نیا موڑ ہے
کوئی آئے گا کوئی جائے گا
جو کہا نہیں وہ سنا کرو
جو سنا نہیں وہ کہا کرو
زرا حسن پردہ نشیں ہو کر
عاشقانہ لباس میں۔۔۔۔
جو میں کہیں کبھی بن سنور کر چلوں
میرے ساتھ تم بھی چلا کرو
مرشد، اب زندگی میں
سویرا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔رہا
مرشد،جو میرا تھا۔۔
وہ میرا نہیں۔۔۔۔رہا
مرشد،وہ میرا کہتے
میری بات رک گئی
مرشد،لکھے کے آگے
میری ذات جھک گئی
مرشد،یہ میرے سر کی
بلائیں نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔گئی
مرشد،عرش کے پار۔۔۔
دعائیں نہیں،،،،،،گئی
مرشد،تھا جس کا ڈر
وہی بات ہوگئی۔۔۔۔
مرشد ، میری سنو کہ
مجھے مات ہوگئی۔۔
مرشد ، میرے تو جذبے
سارے ہی،، بیان تھے۔۔
مرشد، اسی کے ساتھ
میرے دو جہان تھے،،
مرشد، خوشی ملی بھی
تو آکر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پلٹ گئی
مرشد،میرے نصیب پر،
سیاہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الٹ گئی
مرشد، کچھ اور بولوں
اب جرت۔۔۔ نہیں رہی۔
مرشد، تسلیوں کی۔۔
ضرورت نہیں۔۔۔۔رہی
سارے برتن خالی دیکھنے کے بعد سو گئی بیٹی روتے روتے،،،
اور لوگ کہتے ہیں کہ حج مہنگا ہوا ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain