حضرت فرمانے لگے!
جب آپ واپس آئیں تو میں قیلولہ کر رہا تھا میری آنکھ لگی اور نیند میں آواز آئی کہ آپ نے اللہ کے ایک دوست کا جنازہ پڑھانے سے انکار کیسے کیا؟
اللہ اکبر!
یہاں ندامت کے دو آنسوں گرے وہاں مغفرت کا فیصلہ ہوگیا۔ایک آخری بات عرض کرتی چلوں کے اگر کبھی کوئی ویڈیو، قول، واقعہ،سچی کہانی یا تحریر وغیرہ اچھی لگے تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے، یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے کہ، اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردا تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو
بیٹا حسرت بھری آنکھوں سے ماں کی بے چینی کو دیکھتا رہا رونے لگا بولا ماں!جب مجھے موت آئے تو میرے پاؤں کو رسی سے باندھ کر سارے شہر میں گھسیٹنا اور یہ آواز لگانا کہ جو اللہ کی نافرمانی کرتا ہے جو اس کا حکم نہیں مانتا اس کا یہی حشر ہوگا اور ماں!پھر مجھے دفنانا نہیں مجھے اس شہر کی سب سے گندی جگہ پھینکنا کہ تاکہ لوگ مجھ سے عبرت پکڑیں۔ اس حالت میں اس لڑکے کو موت آئی اور روح پرواز کرگئی۔۔۔۔وفات کے چند لمحوں کے بعد دروازے پر دستک ہوئی ماں نے دروازہ کھولا تو دیکھا حضرت حسن کھڑےتھے، کہنے لگے میں جنازہ پڑھانے آیا ہوں۔۔۔۔۔ماں بولی!حضرت میرا بیٹا فوت ہوگیا یہ صرف میں اور اللہ جانتا ہے آپ کو کیسے پتہ?
حضرت حسن بصری کی ایک مریدنی تھی اسکا ایک بیٹا تھا جو بہت سرکش تھا دنیا میں ایسا کوئی گناہ نہیں تھا جو اُس نے نہ کیا ہو
ایک دن سخت بیمار ہوگیا قریب الموت ہوا تو ماں کی گود میں سر رکھ کےکہنے لگا، ماں جب مجھے موت آئے تو اے ماں اپنے پیرو مرشد سے میرا جنازہ پڑھانے کی سفارش کرنا اگر وہ آئیں گے تو لوگ میرے جنازے کو کندھا دینگے ورنہ میں نے نیکی کا کوئی کام کیا ہی نہیں
جب طبیعت بگڑنے لگی تو ماں حضرت حسن کے پاس گئی کہ حضرت میرا بیٹا موت و حیات کی کشمکش میں ہے اس نے آپ سے جنازہ پڑھانے کی سفارش کی ہے، حضرت نے کہا کہ محترمہ! آپ کے بیٹے کو میں نے کبھی سجدہ کرتے دیکھا نہیں میں کیسے جنازہ پڑھاؤں؟
ماں بوجھل قدموں کے ساتھ نا کام واپس لوٹی اور بیٹے سے کہا بیٹا اگر زندگی میں میری ایک بات مانی ہوتی تو آج میرے مرشد جنازہ پڑھانے سے انکار نہ کرتے۔۔۔
بادشاہ نے وزیر سے کہا:"اس پر پندرہ دینار جرمانہ عائد کر دو اور سرکاری خزانے میں جمع کرادو، کیونکہ اس نے تین جھوٹ بولے ہیں، سرکاری کاغذات میں اس کی عمر 35 سال ہے، اس کے پاس 70 ہزار دینار سے زیادہ رقم ہے، اور اس کے پانچ لڑکے ہیں۔"تاجر نے کہا: زندگی کے 20 سال ہی نیکی اور ایمان داری سے گزرے ہیں، اسی کو میں اپنی عمر سمجھتا ہوں اور زندگی میں 70 ہزار دینار میں نے ایک مسجد کی تعمیر میں خرچ کیے ہیں، اس کو اپنی دولت سمجھتا ہوں اور چار بچے نالائق اور بد اخلاق ہیں، ایک بچہ اچھا ہے، اسی کو میں اپنا بچہ سمجھتا ہوں۔ "یہ سُن کر بادشاہ نے جرمانے کا حکم واپس لے لیا اور تاجر سے کہا:"ہم تمھارے جواب سے خوش ہوئے ہیں، وقت وہی شمار کرنے کے لائق ہے، جو نیک کاموں میں گزر جائے، دولت وہی قابلِ اعتبار ہے جو راہِ خدا میں خرچ ہو اور اولاد وہی ہے جس کی عادتیں نیک ہوں۔
ایک پرانی تحریر۔۔
ایک بادشاہ نے اعلان کیا کہ کہ جو شخص جھوٹ بولتے ہوئے پکڑا گیا اس کو پانچ دینار جرمانہ ہوگا، لوگ ایک دوسرے کے سامنے بھی ڈرنے لگے کہ اگر جھوٹ بولتے ہوئے پکڑے گئے تو جرمانہ نہ ہو جائے، ادھر بادشاہ اور وزیر بھیس بدل کر شہر میں گھومنے لگے، جب تھک گئے تو آرام کرنے کی غرض سے ایک تاجر کے پاس ٹھہرے، اس نے دونوں کو چائے پلائی، بادشاہ نے تاجر سے پوچھا:
" تمھاری عمر کتنی ہے؟"
تاجر نے کہا "20 سال۔ "
" تمھارے پاس دولت کتنی ہے؟ "
تا جرنے کہا۔۔۔ "70 ہزار دینار"
بادشاہ نے پوچھا: "تمھارے بچے کتنے ہیں؟ "
تاجر نے جواب دیا: "ایک"
واپس آکر انھوں نے سرکاری دفتر میں تاجر کے کوائف اور جائیداد کی پڑتال کی تو اس کے بیان سے مختلف تھی، بادشاہ نے تاجر کو دربار میں طلب کیا اور وہی تین سوالات دُھرائے۔ تاجر نے وہی جوابات دیے۔
اور کہتے ہیں کمہار کے صرف اس ایک فیصلے کے بعد پورے ملک میں امن قائم ہو گیا۔
ہمارے ہاں بھی امن قائم ہو سکتا ہے مگر اس کے لئے چوروں کے ہاتھ کاٹنا پڑیں گے اور کچھ لوگوں کی زبانیں کاٹنا پڑیں گی💕
بادشاہ نے گدھوں کو قطار میں چلتے دیکھا تو کمہار سے پوچھا، "تم انہیں کس طرح سیدھا رکھتے ہو؟"کمہار نے جواب دیا کہ "جو بھی گدھا لائن توڑتا ہے، میں اسے سزا دیتا ہوں، بسی اسی خوف سے یہ سب سیدھا چلتے ہیں۔"بادشاہ نے کہا، "کیا تم ملک میں امن قائم کر سکتے ہو؟"کمہار نے حامی بھر لی، بادشاہ نے اسے منصب عطا کر دیا۔ پہلے ہی دن کمہار کے سامنے ایک چوری کا مقدمہ لایا گیا۔کمہار نے فیصلہ سنایا کہ "چور کے ہاتھ کاٹ دو۔"جلاد نے وزیر کی طرف دیکھا اور کمہار کے کان میں بولا کہ "جناب یہ وزیر صاحب کا خاص آدمی ہے۔"کمہار نے دوبارہ کہا کہ "چور کے ہاتھ کاٹ دو۔"اس کے بعد خود وزیر نے کمہار کے کان میں سرگوشی کی کہ "جناب تھوڑا خیال کریں۔ یہ اپنا خاص آدمی ہے۔"کمہار بولا، "چور کے ہاتھ کاٹ دئیے جائیں اور شفارشی کی زبان کاٹ دی جائے۔"
استاد کلاس میں سمجھاتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ محنت کر کے آدمی جو چاہے بن سکتاہے آپ لوگ محنت کے ذریعے اپنی خواہشات پوری کر سکتے ہیں۔ ایک شاگردبولا…”مگر جناب میرے ابو کہتے ہیں کہ میرے خواہش پوری نہیں ہو سکتی“ ”تمہاری کیا خواہش ہے“استاد نے پو چھا ”جناب میں لیڈی ڈاکٹر بننا چاہتاہوں“ 😂😂😜شاگرد نے معصومیت سے جواب دیا
ایل بی ڈبلیو کی پانچویں اپیل بھی منظو رنہ ہوئی تو باؤلر کو تاؤ آگیا۔ وہ ایمپائر کی طرف پلٹا اور غصے سے بولا۔ جناب عالی! یہ تو بتائیے آپ کی چھڑی کہاں ہے؟“ ”چھڑی؟ کیسی چھڑی ، میرے پاس کوئی چھڑی نہیں۔“ایمپائر نے حیرت سے کہا۔ ”کمال ہے۔“ باؤلر غرایا۔” میں نے کسی اندھے کو بغیر چھڑی کے نہیں دیکھا😂😅😅😜
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain