وہ آپ سے یہ بھی سوال کر رہا ہوگا کہ ترکی میں موجود پ ہی کی نمائندگی کرنے والا پاکستانی ڈاکٹر جس نے پاکستان کے پارلیمنٹ میں ترک صدر طیب اردوگان کی تقریر کا ترجمہ کیا تھا کیوں اس پاکستانی نوجوان کی دعوت قبول کرنے میں اپناکردار ادا کررہا تھا۔ اگر اس معاملے میں پاکستان کی عزت و ناموس کی بات نہ ہوتی تو میں کبھی بھی اس پر اپنے خیالات کا اظہار نہ کرتا ۔ خدارا پاکستان کی عزت کو مقدم رکھیئے ہم سب میں برائیاں اور بیماریاں موجود ہیں لیکن وطن کو اپنے ذاتی مفاد کے لیے قربان نہ کریں ۔خود ان بیماریوں جائیں مگر وطن پر آنچ نہ آنے پائے ۔ شکریہ
وہ یہ تک بھول جائے گا کہ یہ نوجوان حقیقت میں ہی نوسرباز، اشتہاری اور مقدمات میں ملوث ہیں . تب پھر قائی قبیلے کا ذہین و فطین سردار اس پاکستانی نوجوان کے ساتھ کسی چٹان کی طرح کھڑا آپ سے صرف ایک سوال کر رہا ہوگا کہ اگر واقعی ہی یہ نوجوان اتنا ہی برا تھا اور اس قدر سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث تھا تو آپ کے ادارے اور ملکی نمائندے میری پاکستان آمد سے قبل کیا کر رہے تھے ??
غلطی صرف ہمارے اپنے نے کی ہے ۔ کیا ترک اداکار نے اپنی زندگی کی فاش غلطی نہیں کی جو دیوانگی کی حد تک محبت کرنے والی اس پاکستانی قوم کے بیچ بن بتائے صرف ایگریمنٹ پر دستخط کرنے کی خاطر اچانک چلا آیا ۔ کیا یہ ترک اداکار دودھ پیتا بچہ تھا جس کو یہ معلوم نہیں پڑا کہ اس ملک کے لوگوں نے اسکی محبت میں ان کے ہم شکل تک ڈھونڈ نکالے ہیں اور انکو دیکھ دیکھ کر خوشی مناتے ہیں ۔ یہاں یہ اہم بات آپ سب کو بتاتا چلوں کہ جو لوگ ترکوں کو قریب سے جانتے ہیں وہ یہ بات بھی اچھی طرح جانتے ہونگے کہ ترک لوگ دوستی نبھانے میں کمال درجے کی غیرت رکھتے ہیں اگر اس ترک اداکار نے حقیقت میں اس نوجوان کو بزنس ڈیل کے علاوہ بھی دوستی کا ہاتھ دیا ہے تو وہ یہ بھول جائے گا کہ پاکستان کی سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا اس نوجوان کے حوالے سے کیا حقائق سامنے لارہی ہے
مگر کیا یہ ساری برائیاں بحثیت قوم و معاشرہ ہم سب کے اندر نہیں ۔ کیا اس ملک کی اشرافیہ میں وہ برائیاں نہیں جو اس نوجوان میں ہیں ۔ مقدمات اس ملک کی اشرافیہ پر بھی بنتے ہیں اور اس نوجوان پر بھی بنے مگر فرق صرف اتنا ہے کہ اشرافیہ کی برائی ان کا فیشن جبکہ عام آدمی کے لیے جرم کی بدترین سزا ہے
اب میرا آپ سوال یہ ہیں کہ یہ جو لوگ سرکاری نوکریوں کے لیے پیسے دیکر اس نوجوان سے جرم کروا رہے تھے کیا انکے پاس میڈیا پر بیٹھ کر اس نوجوان کی کردار کشی کرنے کا کوئی اخلاقی جواز موجود ہیں ۔ کیا وہ غیر قانونی طور پر پیسم استعمال کرکے پاکستان سے خیانت نہیں کر رہے تھے کیا انکو بھی اس نوجوان کی طرح گرفتار نہیں کرنا چاہیے . دوسری طرف ہماری پولیس کو دیکھ کر انسان کی رونگٹھے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ کیا ہمارے آئین و قانون میں یہ بات لکھی ہے کہ ایسے شہری کے گھر میں کیمروں سمیت گھس کر انکوگندی گالیاں دو اور بد سلوکی کرو اسکے باوجود کہ یہ نوجوان کچھ دن قبل ترکی سے ایک انتہائی ہائی پروفائل شخصیت کا ملک میں میزبان رہ چکا ہے ۔ میں مانتا ہوں کہ لاہور سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان غلطیاں اور برائیاں ہونگی اس کے کردار پر بھی انگلیاں اٹھائی جاسکتی ہے