حقیقت سے بہت دور تھیں خواہشیں میری
پھر بھی خواہش تھی کہ اک خواب حقیقت ہوتا
ﮨﺘﮫ ﭘﮑﮍ ﻃﺒﯿﺒﺎ ﻣﺮﺽ ﻧﮧ ﭘﭽﮫ
ﻧﮧ ﻋﺮﻕ ﭘﻼ ﻣﯿﻨﻮﮞ ﮐﺞ ﻭﯼ ﻧﺌﯿﮟ
ﻧﮧ ﮐﺮ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﺩﻭﺍﺋﯿﺎﮞ ﻧﻮﮞ
ﻧﮧ ﭨﯿﮑﮯ ﻻ ﻣﯿﻨﻮﮞ ﮐﺞ ﻭﯼ ﻧﺌﯿﮟ
ﻣﯿﮟ ﻋﺸﻖ ﺩﮮ ﻭﭺ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﭘﯿﺎﮞ
ﻧﮧ ﺷﻮﺭ ﻣﭽﺎ ﻣﯿﻨﻮﮞ ﮐﺞ ﻭﯼ ﻧﺌﯿﮟ
ﺟﮯ ﻣﺮﺽ ﻣﯿﺮﯼ ﺗﻮﮞ ﭘﭽﮭﺪﺍ ﺍﯾﮟ_!!
ﻣﯿﻨﻮﮞ ﯾﺎﺭ ﻣﻼ ﻣﯿﻨﻮﮞ ﮐﺞ ﻭﯼ ﻧﺌﯿﮟ_
اس نے جب جب بھی مجھے دل سے پکارا محسن
میں نے تب تب یہ بتایا کے تمہارا محسن
لوگ صدیوں کے خطائوں پہ بھی خوش بستے ہیں
ہم کو لمحوں کی وفاؤں نے اجاڑا محسن
ہو گیا جب یہ یقین اب وہ نہیں آئے گا
آنسو اور غم نے دیا دل کو سہارا محسن
وہ تھا جب پاس تو جینے کو بھی دل کرتا تھا
اب تو پل بھر بھی نہیں ہوتا گزارا محسن
اسکو پانا تو مقدر کی لکیروں میں نہیں
اسکو کھونا بھی کریں کیسے گوارہ محسن
کیسا ہوتا ہے کسی شخص کا پتھر ہونا
مجھ سے اس بار ملو گے تو سمجھ جاؤ گے
اس کو شکوہ ہے ، میری قلت گویائی کا
جس نے پوچھا ہی نہیں مجھ سے کبھی، کیسے ہو
جسے خود سے ہی نہ ہو فرصتیں نہ خیال اپنے کمال کا
اسے کیا خبر میری ذات کی اسے کیا پتا میرے حال کا
طوافِ عشق میں رستے کہاں بدلتے ہیں
جو اہلِ عشق ہیں وہ دائروں میں چلتـــے ہیں
مجھ پہ لازم ہے کہ میں اُسے دیکھوں
اُس کی مرضی ہے وہ جدھر دیکھے
Chaahu paas paas aana
Koyi dhundh ke bahaana
Tumhe apna maana
Chaahe ruthe yeh zamaana
Chaahe maare jag taana
Tumko hai paana
ہمیں غلط بتایا گیا تھا کہ پہاڑ، سمندر، درخت، کہکشاں پیارے ہیں
مگر جب ہم اپنی آنکھ سے دیکھنے کے قابل ہوئے تو ہم نے جانا
دنیا میں سب سے خوبصورت شخص تو من پسند شخص ہوتا ہے"
سارے کھیل روحوں کے ہوتے ہیں مٹی کے جسم میں کشش تب ہی جاگتی ہے ، جب روح کا ٹکراؤ اپنی من پسند ساتھی روح سے ہوتا ہے ، ورنہ یہاں تو حسین و جمیل لوگ بھی دل کو نہیں بھاتے اور کبھی سادہ سا انسان بھی جان سے پیارا ہو جاتا ہے
اپنا موقف ہمیشہ واضح رکھیں، تاکہ دوست کو دوستی اور دشمن کو دشمنی کرنے میں آسانی رہے۔۔۔
دل کو اب کرے گیں ترک تعلق پے راضی
یہ روز محبت کے ستم کون سہے
گنوا کے مجھ کو کسی عہد خوش گمانی میں
وہ شخص اب کوئی مجھ سا تلاش کرتا ہے
بھوک وہ واحد مذہب ہے
جو شیعوں کی نیاز، سُنیوں کا عُرس، وہابیوں کی خیرات، ہندوؤں کا پرساد اور صُوفیوں کا لنگر سب کو حلال کر دیتا ہے
یُوں بِچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اُس سے، مگر
جاتے جاتے اُس کا وہ مُڑ کر دوبارہ دیکھنا
پروین شاکر
حقیقت صرف اتنی ہے کہ سب سے خوبصورت وہ چہرہ ہے جسے مشکل میں آواز دینا آسان لگے
باقی یہ دراز قد, جھیل آنکھیں, گوری رنگت سب بکواس ہے
"محبت زندگی کی اعلیٰ ترین قدر ہے اسے پست کر کے احمقانہ رسموں میں نہیں کھونا چائیے"
~ اوشو
وائے ناکامی! متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
علامہ محمد اقبال
لازم نہیں حیات میں احباب کا ہجوم،
مل جائے وفادار تو ایک شخص بہت ہے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain