😂
سوہنی گھاٹ بدل سکتی تھی
اور کہانی چل سکتی تھی
رانجھا غنڈے جو لے آتا
ہِیر کی شادی ٹَل سکتی تھی
سَسّی کے بھی اُونٹ جو ہوتے
تھَل میں کَیسے جل سکتی تھی
مرزے نے کب سوچا ہو گا
"صاحباں" راز اُگَل سکتی تھی
لیلی' کالی پڑھ لِکھ جاتی
"فیئر اینڈ لَولی" مَل سکتی تھی
جو پتھّر فرہاد نے توڑے
جی ٹی روڈ نکل سکتی تھی
انٹرنیٹ "نثار" جو ہوتا
ہِجر کی رات بھی ڈھَل سکتی تھی💙
🤭🤭🤭🤭🤭🤭🤭آج چائنہ کا دکھی شعر ہو جائے
چونگ چی چونگا پونی پانیا چوئیا
😭ہائے مرشد 😭
چگا تا چولچی یویگ یگا چپگا چوگ
😭
موبائل آیا کمپیوٹر ختم 😐😐
موبائل آیا کیلکولیٹر ختم 🙄🙄
موبائل آیا نیوز پیپر ختم 🙁🙁
موبائل آیا ریڈیو ختم 😳😳
موبائل آیا گھڑی ختم 😓😓
موبائل آیا عید کارڈ ختم 🙁 🙁
موبائل آیا کیمرہ ختم 😳😳
موبائل آیا الارم ختم 🙁 🙁
موبائل آیا کیلنڈر ختم 🙄😂
موبائل آیا ڈائری ختم 😓 😓
موبائل آیا سکون ختم 😥😥
اور اگر تم لوگوں کا موبائل تم لوگوں کے ماں باپ کہ ہاتھ لگ گیا تو تم لوگ ختم 🙄😐😝😁😂🤣It's true, 💯🤭🤭🤭🤣🤣😂😂🤭🤭🤭🤣🤣
موبائل کا پاسورڈ تھا نئی دسنا۔
امی نے پاسورڈ پوچھا, میں نے تین دفعہ بتایا" نئی دسنا"
اس کے بعد جو ہوا "میں اوو وی نئی دسنا"😒😒😒
🤭🤭🤭🤭🤭🤭🤭🤭🤭
پاکستان میں ایڈریس شروع کہیں سے بھی ہو ۔۔۔
ختم ایک ہی بات پہ ہوتا ہے ۔۔
"وہاں جا کر کسی سے پوچھ لینا"
🙄
😹* مچلتے جملے *😹
⭕حجّام کی دوکان پر ایک جملہ پڑھا.۔۔۔۔۔
"ہم دِل کا بوجھ تو نہیں لیکن سر کا بوجھ ضرور ہلکا کر سکتے ہیں۔"🤣🤣
⭕لائٹ کی دوکان والے نے بورڈ کے نیچے لکھوایا....
"آپکے دِماغ کی بتی بھلے ہی جلے یا نہ جلے، مگر ہمارا بلب ضرور جلے گا"😁😁
⭕چائے والے نے اپنے کاؤنٹر پر لکھوایا.....
"میں بھلے ہی عام ہوں مگر چائے اسپیشل بناتا ہوں"۔😄😄
⭕ایک ریسٹورینٹ نے سب سے الگ فقرہ لکھوایا......
"یہاں گھر جیسا کھانا نہیں ملتا، آپ اطمینان سے تشریف لائیں۔"😊😊🙃
⭕الیکٹرونک دوکان پر سلوگن پڑھا تو میں دم بہ خود رہ گیا...
"اگر آپ کا کوئی فین نہیں ہے تو یہاں سے لے جائیں۔"😅😅
⭕گول گپے کے ٹھیلے پر ایک سلوگن لکھا تھا.....
"گول گپے کھانے کے لئے دِل بڑا ہو نہ ہو، منہ بڑا رکھیں، پورا کھولیں۔"😂😂
وہ جذبوں کی تجارت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا۔۔
اُسے ہنسنے کی عادت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا۔۔
مجھے اُس نے کہا آؤ ، نئی دنیا بساتے ہیں،
اُسے سوجھی شرارت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا۔۔
ہمیشہ اُس کی آنکھوں میں دھنک سے رنگ ہوتے تھے،
یہ اُس کی عام حالت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا۔۔
وہ میرے پاس بیٹھی دیر تک غزلیں میری سنتی،
اُسے خود سے محبت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا۔۔
میرے کندھے پہ سر رکھ کر کہیں پہ کھو گئی تھی وہ،
یہ اک وقتی عنایت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا۔۔
مجھے وہ دیکھ کر اکثر نگاہیں پھیر لیتی تھی،
یہ درپردہ حقارت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا۔۔
محسن نقوی
محسن نقوی اردو کے مشہور شاعر تھے۔ ان کا مکمل نام سید غلام عباس تھا۔ لفظ محسن اُن کا تخلص تھا اور لفظ نقوی کو وہ تخلص کے ساتھ استعمال کرتے تھے۔ محسن نقوی 5، مئی 1947ء کو محلہ سادات، ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے-
محسن نقوی شاعری کے علاوہ مرثیہ نگاری میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں واقعہ کربلا کے استعارے جابجا استعمال کیے۔ محسن نقوی کی شاعری میں رومان اور درد کا عنصر نمایاں تھا۔ ان کی رومانوی شاعری نوجوانوں میں بھی خاصی مقبول تھی۔ ان کی کئی غزلیں اور نظمیں آج بھی زبان زد عام ہیں اور اردو ادب کا سرمایہ سمجھی جاتی ہیں۔ محسن نے بڑے نادر اور نایاب خیالات کو اشعار کا لباس اس طرح پہنایا ہے کہ شاعری کی سمجھ رکھنے والا دنگ رہ جاتا ہے۔
اِک ”جلوہ“ تھا، سو گُم تھا حجاباتِ عدم میں
اِک ”عکس“ تھا، سو منتظرِ چشمِ یقیں تھا
تُم نے بھی ٹھکرا ہی دیا ہے دُنیا سے بھی دُور ہوُئے
اپنی اَنا کے سارے شیشے آخر چکنا چور ہوُئے
ہم نے جن پر غزلیں سوچیں اُن کو چاہا لوگوں نے
ہم کتنے بدنام ہوُئے تھے، وہ کتنے مشہور ہوُئے
ترکِ وفا کی ساری قسمیں اُن کو دیکھ کے ٹوٹ گئیں
اُن کا ناز سلامت ٹھہرا، ہم ہی ذرا مجبور ہوُئے
ایک گھڑی کو رُک کر پوُچھا اُس نے تو احوال مگر
باقی عُمر نہ مُڑ کر دیکھا، ہم ایسے مغرور ہوُئے
اب کے اُن کی بزم میں جانے کا گر محسنؔ اذن ملے
زخم ہی ان کی نذر گزاریں اشک تو نا منظور ہوُئے
پر سکون آواز ❤️
ٹپ ٹپ برستی بارش ،،،، یہ شال کا موسم ۔
ہمارے گاؤں میں آج چھایا ہے کمال کا موسم ۔
بارش کی بوندوں میں،، منتظر ہیں آپکی دید کے ۔
یہ ٹھنڈی ہوائیں ،یہ محبت کے جلال کا موسم ۔۔۔۔۔۔۔۔
شاعری کی جان ہیں اس طرح کی رتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔💕💕
ہو ہمنوا سنگ سنگ ،، یہ ہے شہر بے مثال کا موسم
نین بارشوں میں بھیگے ہیں ، اور اشک ہیں رواں
یہ کیوں دل کے افق پر چھایا ہے زوال کا موسم
لوگ تو فقط اسیر ہیں، میرے لفظوں سے
انہیں کیا معلوم ہے، اس دل ناداں کا موسم؟؟؟
🌹🌹🌹
کوئی دھوپ چهاؤں کا موسم ھو
اور مدھم مدھم بارش ھو
ھم گہری سوچ میں بیٹھے ھوں
سوچوں میں سوچ تمہاری ھو
اس وقت تم ملنے آ جاؤ
اور خوشی سے پلکیں بهاری ھوں
ھم تم دونوں خاموش رهیں
اور زباں پر آنکهیں حاوی هوں
تم تھام لو میرے هاتھوں کو
اور لفظ زباں سے جاری ھوں۔
"غزل"
🌸 _______🌸
اگر کسی سے مراسم بڑھانے لگتے ہیں
ترے فراق کے دُکھ یاد آنے لگتے ہیں
ہمیں ستم کا گلہ کیا، کہ یہ جہاں والے
کبھی کبھی ترا دل بھی دکھانے لگتے ہیں
سفینے چھوڑ کے ساحل چلے تو ہیں لیکن
یہ دیکھنا ہے کہ اب کس ٹھکانے لگتے ہیں
پلک جھپکتے ہی دنیا اُجاڑ دیتی ہے
وہ بستیاں جنہیں بستے زمانے لگتے ہیں
فرازؔ ملتے ہیں غم بھی نصیب والوں کو
ہر اک کے ہاتھ کہاں یہ خزانے لگتے ہیں
احمد فراز
چلو، وہ عشق نہیں چاہنے کی عادت ہے
پھر کیا کریں ہمیں ایک دوسرے کی عادت ہے
میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا
میں کیا کہوں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے
#احمدفراز
شام تک صبح کی نظروں سے اتر جاتے ہیں
اتنے سمجھوتوں پہ جیتے ہیں کہ مر جاتے ہیں
پھر وہی تلخئ حالات مقدر ٹھہری
نشے کیسے بھی ہوں کچھ دن میں اتر جاتے ہیں
اک جدائی کا وہ لمحہ کہ جو مرتا ہی نہیں
لوگ کہتے تھے کہ سب وقت گزر جاتے ہیں
گھر کی گرتی ہوئی دیواریں ہی مجھ سے اچھی
راستہ چلتے ہوئے لوگ ٹھہر جاتے ہیں
ہم تو بے نام ارادوں کے مسافر ہیں وسیمؔ
کچھ پتہ ہو تو بتائیں کہ کدھر جاتے ہیں
🌹🌹🌹
آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی
تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا
زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فرازؔ
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
احمد فراز
شام تک صبح کی نظروں سے اتر جاتے ہیں
اتنے سمجھوتوں پہ جیتے ہیں کہ مر جاتے ہیں
پھر وہی تلخئ حالات مقدر ٹھہری
نشے کیسے بھی ہوں کچھ دن میں اتر جاتے ہیں
اک جدائی کا وہ لمحہ کہ جو مرتا ہی نہیں
لوگ کہتے تھے کہ سب وقت گزر جاتے ہیں
گھر کی گرتی ہوئی دیواریں ہی مجھ سے اچھی
راستہ چلتے ہوئے لوگ ٹھہر جاتے ہیں
ہم تو بے نام ارادوں کے مسافر ہیں وسیمؔ
کچھ پتہ ہو تو بتائیں کہ کدھر جاتے ہیں
💞💞💞
جن سے محبت ہوجائے نا ....🖤🥀
••• پیاری محترمہ
اُن کو اپنے احساسات جذبات اور
خواہشات بیچ کر اُنکی
مرضیاں خرید لی جاتی ہیں
اور پھر محبت میں دو تسبیحات لازم ہوجاتی ہیں """
ایک یار کے نام کی ❤
دوسری جیسے یار کہے پڑھ بسم اللہ......!!!!!!❤
جن سے محبت ہوجائے نا ....🖤🥀
••• پیاری محترمہ
اُن کو اپنے احساسات جذبات اور
خواہشات بیچ کر اُنکی
مرضیاں خرید لی جاتی ہیں
اور پھر محبت میں دو تسبیحات لازم ہوجاتی ہیں """
ایک یار کے نام کی ❤
دوسری جیسے یار کہے پڑھ بسم اللہ......!!!!!!
روشنی پر مر مٹنے والے دیوانے نہیں پروانے ہوتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
کچھ نیا تھا کچھ پرانا بھی
یاد کا آخری زمانہ بھی
یہ بھی قسمت میں گھاؤ لکھا تھا
لگ گیا دوست کا نشانہ بھی
چل رہا ہوں کہ شاید مل جائے
اس مسافت میں آشیانہ بھی
زندگی میں اب تلک نہیں سمجھا
تیرا ہنسانا تیرا رلانا بھی
سوچ میں ہوں میں تھوڑا اپنی بھی
سن رہا ہوں تیرا فسانہ بھی
جلوے تیرے سے جلا پروانہ
ہوش میں تھا تیرا دیوانہ بھی
تھی جس کی جستجو وہ حقیقت نہیں ملی
ان بستیوں میں ہم کو رفاقت نہیں ملی
اب تک ہیں اس گماں میں کہ ہم بھی ہیں دہر میں
اس وہم سے نجات کی صورت نہیں ملی
رہنا تھا اس کے ساتھ بہت دیر تک مگر
ان روز و شب میں مجھ کو یہ فرصت نہیں ملی
کہنا تھا جس کو اس سے کسی وقت میں مجھے
اس بات کے کلام کی مہلت نہیں ملی
کچھ دن کے بعد اس سے جدا ہو گئے منیرؔ
اس بے وفا سے اپنی طبیعت نہیں ملی
💞💞💞
یادیں پاگل کر دیتی ہے باتیں پاگل کر دیتی ہیں
دن تو خیر گزر جاتا ہے راتیں پاگل کر دیتی ہیں
شام سے آنکھ میں نمی سی ہے💞
آج پھر آپ کی کمی سی ہے💞
دفن کر دو ہمیں کہ سانس آئے💞
نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے💞
کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں💞
برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے💞
وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر💞
عادت اس کی بھی آدمی سی ہے💞
آئیے اب ۔۔ راستے الگ کر لیں💞
یہ ضرورت بھی باہمی سی ہے💞
تھوڑا مومن ہوں، تھوڑا منافق ہوں
میں بھی حالات کے مطابق ہوں
میرے نرم لہجے کے قابل نہیں
یہ ایرے غیرے لوگ
لوگ واقف ہیں میری عادتوں سے
رابطہ کم ہی سہی لاجواب رکھتی ہوں
ہم انکو کچھ نہیں سمجھتے
جو خود کو بہت کچھ سمجھتے ہیں
مہنگے کپڑے سستے لوگ
بھاڑ میں جائیں ایسے لوگ
حسن کیا چیز ہے وقت کے سامنے
تو قیامت صحیح، تا قیامت تو نہیں
گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے
لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے
ہم تو سادہ سے لوگ ہیں
ہم سے کیا رونق ہو گی
خاموشی کا مطلب لحاظ بھی ہوتا ہے
لوگ اسکو کمزوری سمجھ لیتے ہیں
تم اپنی اچھائی میں مشہور رہو
ہم برے ہیں ہم سے دور رہو
دل کو کچھ حوصلہ نہیں ہوتا
جب تلک تُو مِرا نہیں ہوتا
تُو سبب ہے کہ چل رہا ہے دَم
ورنہ یہ سلسلہ نہیں ہوتا
جانے کس کس پے مرنا پڑ جاتا
گر میں تجھ پر مَرا نہیں ہوتا
تب تلک سانس چلتی رہنے دے
جب تلک تُو جُدا نہیں ہوتا
گر نہ ہو یار پر نچھاور تو
زیست کا حق ادا نہیں ہوتا
تیرے کہنے پے لوٹ آیا ہوں
ورنہ یہ حوصلہ نہیں ہوتا
دوست تو دوست ہم سے دشمن کا
چاہ کے بھی بُرا نہیں ہوتا
ہو سکے تو جھلک دکھا جاؤ
دیکھنے سے گُناہ نہیں ہوتا
Imran Hassan poetry
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain