ابھی تو ساتھ رہنا تھا تمہیں تو میری آنکھوں کو بہت سے خواب دینے تھے تمہیں تو میری اِس بے رنگ پھیکی عُمر میں کتنے سُہانے رنگ بھرنے تھے تمہیں تو میری ازلوں کی اُداسی دور کرنی تھی تمہیں تو اپنی پوروں سے مِرا ہر اشک چُننا تھا تمہیں تو میرے سر کو گود میں رکھ کر مِرا ہر درد سُننا تھا تمہیں تو میری بِکھری ذات سے اِک عشق تھا شاید تمہیں تو بھول جانے کا تصور مار دیتا تھا مگر یہ کس طرح سب کچھ اچانک بھول بیٹھے ہو تو کیا وہ جھوٹ تھا سارا وہ سب وعدے وہ سب دعوے محض باتوں کی حد تک تھے کہو کیا جھوٹ کہتے تھے زمانہ کچھ کرے لیکن ہمارے ہاتھ میں اِک دوسرے کا ہاتھ رہنا ہے ہمیں تاعُمر یوُنہی ساتھ رہنا ہے ابھی تو عُمر باقی تھی
کسی کے خلاف کوئی بات نہیں۔ مگر مولانا کی عزت دل میں پہلے سے بھی بڑھ گئ۔ حضرت عثمان رضی تعالی عنہ کی سنت زندہ کی، کہ لوگ ساتھ دینے کو تیار ہیں مگر فساد کے خدشے کے نظر خاموش ہوگئے۔
مولانا طارق جمیل سے بغض کرنے والے شرم سے ڈوب مریں یہ پاکستان کا وہ عالم ہے جو منبر پر بیٹھ کر نفرت نہی دین پھیلاتا ہے۔ مولانا صاحب کے لیے ایک حوبصورت جملہ عنایت فرمائیں.
لڑکا : مجھ سے شادی کر لو😋 😳😳نور : کیوں ؟؟ لڑکا : میرے ابا گاؤں کے سب سے بڑے آدمی 😎ہیں 😍😍نور : مجھے منظور ہے شادی ہو گئی اور بعد میں پتا چلا کہ لڑکے کا 😅😂😂ابا 105 سال کا ہے 😂😂😂😂