عبادت کی تھکاوٹیں تو اُتر جاتی ہیں مگر نامہ اعمال میں اس کا اجر باقی رہ جاتا ہے اس لیے ہمیں اس جسم کو خوب تھکانا چاہیے۔ مؤمن کو چاہیے کہ نیکی کر کر کے تھکے اور تھک تھک کر نیکی کرے۔ پچھلے سال رمضان میں آپ نے جو عبادتیں کیں آج آپ کو اس کی تکلیف اور تھکاوٹ یاد نہیں ہے مگر آپ کے نامہ اعمال میں اس کا اجر موجود ہے۔ رمضان میں طبيعت جب بھی سُستی کی طرف جائے، اسے قرآن کے یہ دو لفظ یاد دلاؤ: *أيّامًا مَعْدُودَات*
Ye pehli sehri mobrk ho or 2sri 3sri yr juma mobrk ye konsy sahabi ya nabi ny asa bola hai jo sab muslmano ny khod say ezafi alfaz kehna shoro key hai zarra koie hadis prof kr k bata dy. . .🤔😶😒