میں کیوں پکاروں اسے کہ لوٹ آؤ کیا اسے خبر نہیں ہے کہ کچھ نہیں میرے پاس اس کے سوا کہ معلوم تھا اس شخص کو کہ بن اس کے ہم مرجائیں گے ہائے پھر بھی وہ شخص ہم سے دوری اختیار کرگیا
تم جاؤ بڑے شوق سے منہ موڑ کے جاؤ افسوس نہیں دل کو مرے توڑ کے جاؤ لیکن جو لٹایا تھا دل و جان سے میں نے اس حسن و جوانی کو یہی چھوڑ کے جاؤ مل کر جو بنائے تھے محبت کے گھروندے اب اپنے ہی ہاتھوں سے انہیں پھوڑ کے جاؤ دیکھے تھے جو آنکھوں نے مری عشق سے پہلے ٹوٹے ہوئے وہ خواب سبھی جوڑ کے جاؤ روداد ستم ان کی کچھ ایسی لکھو وشمہ اشعار تلک روئیں قلم توڑ کے جاؤ