تم کو بس اپنی ذات کا دکھ ہے پر مجھے کائنات کا دکھ ہے شمع مجھ کو ترے سلگنے کا اور تیری حیات کا دکھ ہے صبح سورج خوشی کا نکلے گا دکھ یہ بس ایک رات کا دکھ ہے زندگی کیسے تم گزارو گے تم کو جو بات بات کا دکھ ہے غم نہیں ہے جہاں سے ہار گئے پر مقدر سے مات کا دکھ ہے عشق اس موڑ پر ہے لے آیا کہ مجھے التفات کا دکھ ہے