صبر بے مثل تھا__ہمت تھی, بلا کی میری
پر تیری بات تھی__سہنے میں ذرا وقت لگا...!!!!!
یہ عیب مجھ میں شروع سے رہا ہے
کہ مجھے جھوٹ بولنے کا سلیقہ نہیں
ہاتھ چھوڑ دینے والے کی اپنی اذیت ہے
اور ہاتھ چھڑا لینے والے کی اپنی کہانی ہے
لیکن اس عمل میں محبت یتیم ہو جاتی ہے
پُر خار ہیں تکلم کچھ عادتیں بُری ہیں
میں کھل کے کہہ رہا ہوں میں پارسا نہیں ہوں
تیرے ہجر کو اپنا بنانے سے
کم نکلتے ہیں ہم اب میخانے سے
خواب راہ تکتے رہتے ہیں
سر نہیں لگتا سرہانے سے
محبت میں ہوئے یوں رسوا
دل بھر گیا ، دل لگانے سے
نیند آۓ گی تو اس قدر سوئیں گے
ہمیں جگانے کے لیے لوگ روئیں گے
حشر میں بتاؤں گا
جو حشر تو نے کیا ہے میرا
اِک تیری برابری کے لیے
خود کو کتنا گرا چکا ہوں میں