ڈھل کے اشعار میں تاثیر بنا سکتے ہیں آپ چاہیں تو مجھے میر بنا سکتے ہیں❤ ایک بیڑی مرےپاؤں میں بھی پہنادیجیے آپ تو زلف سے ، زنجیر بنا سکتے ہیں اے مرے درد مرے ساتھ بنا کر رکھنا لہر میں آ کے تجھے پیر بنا سکتے ہیں ہم بھلا کون ہوئے پوچھنے والے ان سے شاہ کے لوگ ہیں جاگیر بنا سکتے ہیں کون ہیں آپ مجھے عشق سکھانے والے ہم جسے چاہیں اسے ہیر بنا سکتے ہیں ان کو کاغذ پہ بھی آتا ہے بچھانا اختر جو ہوا میں تری تصویر بنا سکتے ہیں
کسی نے پوچھا جو حال تیرا میں رو پڑونگا اگر کریں گے سوال تیرا ! میں رو پڑونگا جو حال میرا ہے اس پہ خوشیاں منا رہے ہو اگر ہوا جو یہ حال تیرا ! میں رو پڑونگا جو تیرے اپنے ہیں تیرے اپنے نہیں رہینگے کریں گے جینا محال تیرا ! میں رو پڑونگا تمہاری خوشیوں سے میرا چہرہ دمک رہا ہے جو میں نے دیکھا زوال تیرا ! میں رو پڑونگا
جگا سکے نہ ترے لب،لکیر ایسی تھی ہمارے بخت کی ریکھا بھی میر ایسی تھی یہ ہاتھ چُومے گئے،پھر بھی بے گلاب رہے جو رُت بھی آئی،خزاں کے سفیر ایسی تھی وہ میرے پاؤں کو چُھونےجُھکا تھاجس لمحے جو مانگتا اُسے دیتی،امیر ایسی تھی شہادتیں مرےحق میں تمام جاتی تھیں مگر خموش تھے منصف،نظیر ایسی تھی.