درد کی حَد سے گزارے تو سبھی جائیں گے جلد یا دیر سے مارے تو سبھی جائیں گے نَدیاں لاشوں کو پانی میں نہیں رکھتی ہیں تیریں یا ڈوبیں کنارے تو سبھی جائیں گے چاہے کتنی بھی بلندی پہ چلا جائے کوئی آسمانوں سے اتارے تو سبھی جائیں گے صرف میں ہی نہیں بازار کی مَندی کا شکار جیب میں لے کے خسارے سبھی جائیں گے مسجدیں سب کو بلاتی ہیں بھلائی کی طرف آئیں نہ آئیں پکارے تو سبھی جائیں گے
ابھی تو شہر کے لوگوں کے غم ہی لکھتا ہوں میں اپنی ذات کے بارے میں کم ہی لکھتا ہوں اسے بتاؤ وہ مجھ سے بچھڑ نہیں پاٸی ابھی میں اپنے تعارف میں "ہم" ہی لکھتا ہوں
اس جہاں کے جھمیلوں سے منہ موڑ کر اس زمانے کو پیچھے کہیں چھوڑ کر جب وہ قربت کی ساری حدیں توڑ کر میری رَگ رَگ میں، بن کر لہو دوڑنے لگ گیا تو مجھے اُس نے اتنا کہا "بھول جاؤ مجھے"