سوره کہف" کی انیسویں آیت کا ایک لفظ ہے "وَلْیَتَلَطَّفْ" یہ تھوڑا بڑا کر کے لکھا ہوتا ہے ، کیونکہ یہاں قرآن پاک کا درمیان آ جاتا ہے، کہتے ہیں یہ لفظ پورے قرآن کا خلاصہ ہے، اور اس کا ترجمہ ہے "نرمی سے بات کرنا" جب الله نے موسیٰ علیہ السلام کو فرعون کے پاس بھیجا ، تو بھی یہی کہا کہ تم اس سے نرمی سے بات کرنا شاید وہ مان جاۓ . کون مان جاۓ ؟؟ وہ انسان جس سے زیادہ متکبر اور گھمنڈ والا شخص دنیا میں اور کوئی نہیں آیا زندگی کتنی بدل جاۓ اگر ہم اس بات کو مان جائیں کہ نرمی سے بات کرنے کا مطلب بے وقوفی اور کمزوری نہیں بلکہ عاجزی اور اعلی ظرفی ہے "
کسی کا پردہ فاش نہ کریں ایک مصری عالم کا کہنا تھا کہ مجھے زندگی میں کسی نے لاجواب نہیں کیا سوائے ایک عورت کے جس کے ہاتھ میں ایک تھال تھا جو ایک کپڑے سے ڈھانپا ہوا تھا میں نے اس سے پوچھا تھال میں کیا چیز ہے۔ " وہ بولی اگر یہ بتانا ہوتا تو پھر ڈھانپنے کی کیا ضرورت تھی۔" " پس اس نے مجھے شرمندہ کر ڈالا " یہ ایک دن کا حکیمانہ قول نہیں بلکہ ساری زندگی کی دانائی کی بات ہے۔ " کوئی بھی چیز چھپی ہو تو اس کے انکشاف کی کوشش نہ کرو۔"