کاش تیرے عشق میں نیلام ہو جاتا
اچھا ہوتا اگر میں بدنام ہو جاتا
لمس پاتا مشروب جو تیرے ہاتھوں کا
وہ بھی خوش ذائقہ جام ہو جاتا
دکھ نہ ہوتا پھر بھی مجھے کوئی
پا کر تجھے میں اگر ناکام ہو جاتا
لکھتا کچھ بھی جو تیری تعریف میں
نزدیک لوگوں کے وہ میرا کلام ہو