ہِجر اَثاثہ رَہ جَاتا ہے ہَاتھ مِیں کاسہ رَہ جَاتا ہے جَب اَمید نہ ھو بَاقِی تو صِرف دلاسہ رہ جَاتا ہے زَخم بہت سِے مِل جاتِے ہیں وقت ذرا سا رہ جَاتا ہے دِل سِے دَرد نِکل کِر بِھی تو اچھا خآصہ رہ جَاتا ہے مَوجیں جَب بِھی چُھو کر گُزریں ساحل پیاسا رہ جاتا ہے شناسائی کِی دُھن مِیں فقط دُکھ ہِی شناسا رہ جاتا ہے وقت بُھلا دِیتا ہے سَب کُچھ صِرف خُلاصہ رہ جَاتا ہے اب لاکھ تیرے در کے دریچے کُھلے رہیں آواز مر گئی،تو صدائیں کہاں سے دوں۔؟
کبھی یہ دعوہ کہ وہ میرا ہے فقط میرا کبھی یہ ڈر کہ وہ مجھ سے جدا تو نہیں کبھی یہ دعا کہ اسے مل جاۓ سارے جہاں کی خوشیاں کبھی یہ خوف کہ خوش وہ میرے بنا تو نہیں کبھی یہ تمنا کہ بس جاٶں اسکی نگاہوں میں کبھی یہ ڈر کہ اسکی آنکھوں کو کسی نے دیکھا تو نہیں کبھی یہ آرزو کہ وہ جو مانگے مل جاۓ اسے کبھی یہ وسوسے کہ اس نے میرے سوا کچھ مانگا تو نہیں