فراقِ يار كى بارش ملال كا موسم ہمارے شہر ميں اترا كمال كا موسم . بہت دنوں سے ميرے ذہن کے دريچوں ميں ٹهہر گيا ہے تمہارے خيال كا موسم . جو بے يقين ہو بہاريں اجڑ بهى سكتى ہيں تو آ کے ديكھ لے ميرے زوال كا موسم . محبتيں بهى تيرى دهوپ چهاؤں جيسى ہيں كبهى يہ ہجر كبهى يہ وصال كا موسم . كوئى ملا ہى نہيں جسے يہ سونپتے محسن ہم اپنے خواب كى خوشبو اور خيال كا موسم
پھر یوں ہوا کہ دکھ ہمیں محبوب ہو گئے پھر یوں ہوا کہ، دل سے لگائے تمام عُمر ۔ ۔ ۔ پھر یوں ہوا کہ اور کسی کے نہ ہو سکے پھر یوں ہوا کہ وعدے نبھائے تمام عُمر