ساگ اصل میں گھاس ہی تھا... ہندوستانیوں نے جب یہ گھاس پکا کر چکھی تو بہت اچھی لگی... لیکن کوئی پوچھتا کہ کیا کھایا ہے؟ تو بتاتے ہوئے شرم آتی کہ ہم نے گھاس کھائی ہے.. چنانچہ ایک دن ایک دانا بابا جی نے کچھ دیر غوروفکر کے بعد لفظ گھاس کو الٹ دیا... اب اس کا نام ساگھ پڑ گیا... پھر زمانے کے گزرنے کے ساتھ نام میں تخفیف ہوئی تو ساگھ سے ساگ ہو گیا... اب پنجاب کے دیہی علاقوں میں یہ ایک معزز سبزی کے طور پر کھایا جاتا ہے... جبکہ اسکی اصل وہی ہے جو پہلی سطر میں مذکور ہے منقول
*دو عورتوں کی ملاقات عالمِ ارواح میں ہوئی* ۔ پہلی: بہن تم کیسے مری ! دوسری: ہائی بلڈ پریشر سے۔ دوسری بولی: اور تم؟ پہلی: ٹھنڈ سے۔ دوسری: بات دراصل یہ ہوئی مجھے پتہ چلا کے میرا شوہر ایک دوسری کے ساتھ گھر پر موجود ہے میں بھاگی چلی گئی لیکن وہ اکیلے بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے تھے وہاں کوئی عورت نہ تھی پر خبر پکی تھی میں نے کچن میں سٹور میں پردوں کے پیچھے الماریوں میں گارڈن میں اور پتہ نہیں کہاں کہاں ڈھونڈا مجھے بڑی ٹینشن ہوئی میرا بلڈ پریشر ہائی ہوگیا اور میری موت ہوگئی۔ پہلی: بہن فریج میں بھی دیکھ لیتی تو آج ہم دونوں زندہ ہوتیں۔۔😝😂😆😂😂😂