فراق یار کی بارش، ملال کا موسم ہمارے شہر میں اترا کمال کا موسم وہ اک دعا جو میری نامراد لوٹ آئی زباں سے روٹھ گیا پھر سوال کا موسم بہت دنوں سے میرے نیم وا دریچوں میں ٹھہر گیا ہے تمہارے خیال کا موسم جو بے یقیں ہوں بہاریں اجڑ بھی سکتی ہیں تو آ کے دیکھ لے میرے زوال کا موسم محبتیں بھی تیری دھوپ چھاؤں جیسی ہیں کبھی یہ ہجر کبھی یہ وصال کا موسم کوئی ملا ہی نہیں جس کو سونپتےمحسن ❤ہم اپنے خواب کی خوشبو، خیال کا موسم
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain