اب کسی سے کوئی گلہ ہی نہیں جس کو چاہا تھا وہ ملا ہی نہیں یہ تو سب کھیل ہے نصیبوں کا اپنی قسمت میں وہ لکھا ہی نہیں اِک مسافر جو ہم سے بچھڑا ہے بعد اُس کے تو قافلہ ہی نہیں ہجر پتھر سا کر گیا ہم کو اب تو رونے کا حوصلہ ہی نہیں جُرمِ اُلفت میں عاشقوں کے لیے زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں پوچھتے ہیں جو،اُن سے یہ کہہ دو عشق کی کوئی انتہا ہی نہیں تیرے بن ایسا لگے دل دھڑکنے کا سلسلہ ہی نہیں