مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو مجھے تم کبھی بھی بھلا نہ سکو گے مجھے تم نظر سے گرا تو رہے ہو مجھے تم کبھی بھی بھلا نہ سکو گے نہ جانے مجھے کیوں یقیں ہو چلا ہے میرے پیار کو تم مٹا نہ سکو گے مجھے تم نظر سے... میری یاد ہوگی جدھر جاؤ گے تم کبھی نغمہ بن کے، کبھی بن کے آنسو کبھی نغمہ بن کے، کبھی بن کے آنسو تڑپتا مجھے ہر طرف پاؤ گے تم شمع جو جلائی ہے میری وفا نے بجھانا بھی چاہو، بجھا نہ سکو گے مجھے تم نظر سے... کبھی نام باتوں میں آیا جو میرا تو بے چین ہو-ہو کے دل تھام لو گے تو بے چین ہو-ہو کے دل تھام لو گے نگاہوں میں چھائے گا غم کا اندھیرا کسی نے جو پوچھا سبب آنسوؤں کا بتانا بھی چاہو، بتا نہ سکو گے ForDenz🫶🏻
I’ll forget the hurt, if you come back with a smile, I’ve waited in silence, I’ve waited a while. My heart never closed, not even one day, The door is still open—you can come in and stay. I won’t fight your shadow, I won’t say a word, Just hearing your voice is enough to be heard. So come as you are, with joy or with pain— I’ll welcome you softly, again and again. For D
Bahadur Shah Zafar Ghazal Childhood favourite. لگتا نہیں ہے دل مرا اُجڑے دیار میں کس کی بنی ہے عالمِ ناپائیدار میں کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں اتنی جگہ کہاں ہے دلِ داغدار میں ایک شاخِ گل پہ بیٹھ کے بلبل ہے شادمان کانٹے بچھا دیے ہیں دلِ لالہ زار میں عمرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن دو آرزو میں کٹ گئے، دو انتظار میں کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کے لیے دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں
تم جب آؤ گی تو کھویا ہوا پاؤ گی مجھے میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہن مژدۂ عشرتِ انجام نہیں پا سکتا زندگی میں کبھی آرام نہیں پا سکتا
میں نے کہا: کیا چاند سے زیادہ روشن کوئی ہے؟ کہا: ہاں، میرے رخسار۔ میں نے کہا: شکر سے زیادہ میٹھا کیا ہے؟ کہا: میری گفتار۔ میں نے کہا: عاشقوں کا طریقہ کیا ہے؟ کہا: وفاداری۔ میں نے کہا: ظلم و جفا نہ کیجیے۔ کہا: یہی تو میرا طریقہ ہے۔ میں نے کہا: عاشقوں کی موت کیا ہے؟ کہا: میرے ہجر کا درد۔ میں نے کہا: زندگی کا علاج کیا ہے؟ کہا: میرا دیدار۔ میں نے کہا: تو بہار ہے یا خزاں؟ کہا: میرے حسن پر رشک کرنے والی کیفیت۔ میں نے کہا: چکور کو شرمندگی کیوں ہے؟ کہا: میری رفتار کی وجہ سے۔ میں نے کہا: تو حور ہے یا پری؟ کہا: میں بتوں کا بادشاہ ہوں۔ میں نے کہا: کریم تو ناتواں ہے۔ کہا: وہ میرا پرستار ہے۔