بڑے بد نصیب ٹھرے جو قرار تک نہ پہنچے
در یار تک تو پہنچے دل یار تک نہ پہنچے
بس اک جھجک ہے یہی حال دل سنانے میں
کہ تیرا ذکر بھی آئے گا اس فسانے میں
ہَوائیں سَرد ھَو جائیں
یا لہجے برف ھَو جائیں
ہم اُس کی یاد کی چادر کو
خُود پہ تان لیتے ھیں
سُنو. .!
درویش لوگوں کی
کوئی دنیا نہیں ہوتی
مِلے جو خاک رَستے میں ۔۔۔
اُسی کو چھان لیتے ھیں
اگر وہ رُوٹھ جاتا ھے
ہماری جاں نِکلتی ھے
یہ سانسیں جاری رکھنے کو۔۔
ہم اُس کی مان لیتے ھیں
غم دے کر دلاسے کیسے؟
یہ تسلی یہ تماشے کیسے؟..
جانے کیا سوچ کر نہیں گزرا
ایک پل_ رات بھر نہیں گزرا
تو بھی سادہ ہے کبھی چال بدلتا ہی نہیں
ہم بھی سادہ ہیں اسی چال میں آ جاتے ہیں
کچھ الگ تھا کہنے کا -------------- انداز ان کا🌍
کہ سُنا بھی کچھ نہیں --- کہا بھی کچھ نہیں🖤
کچھ اس طرح بکھرے --- اُن کے پیار میں ہم🌍
کہ ٹوٹا بھی کچھ نہیں اور بچا بھی کچھ نہیں🖤
اگر کوئی شخص یہ سوچتا ہے کہ
" یہ دنیا بہت بڑی ہے
تو اسے چاہیے کہ محبت کر کے دیکھے
اس کا اصل حدود اربع سامنے آ جاۓ گا
اور۔۔۔
اگر کوئی یہ سمجھتا ہی کہ
" ہماری عمریں بہت کم ہیں "🖤
تو اسے سال کی سب سے چھوٹی رات
اپنے پسندیدہ شخص کے انتظار میں
گزار کر دیکھنی چاہیے!!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain