Damadam.pk
Lone_Jan's posts | Damadam

Lone_Jan's posts:

Lone_Jan
 

کسی سے کوئی تعلق نہیں ہے تیرے سوا!!
میں آج کل تیرے عشق کے اعتکاف میں ہوں۔

Lone_Jan
 

آنکھ میں اشک سموتے ہوئے مر جاتے ہیں
اتنا روتے ہیں کہ روتے ہوئے مر جاتے ہیں
موت کا سامنا کرنا نہیں پڑتا اُن کو
اچھے رہتے ہیں جو سوتے ہوئے مر جاتے ہیں
اے مسیحا تو کہاں ہے کہ مجھ ایسے بیمار
اس جہاں میں ترے ہوتے ہوئے مر جاتے ہیں
پیڑ سے ٹیک لگاتے ہیں گھڑی بھر کے لیے
زخم کو خون سے دھوتے ہوئے مر جاتے ہیں
جس کی لہروں سے گزرتی ہیں ہماری لہریں
ہم وہی بحر بلوتے ہوئے مر جاتے ہیں
چاند تحلیل نہیں ہوتا کبھی پانی میں
عکس تمثیل نیوتے ہوئے مر جاتے ہیں
نیند اسرار اُلٹ دیتی ہے اپنے اور ہم
خواب کا ہار پروتے ہوئے مر جاتے ہیں
بوجھ سانسوں کا کبھی کم نہیں ہوتا آزر
سب اسی بوجھ کو ڈھوتے ہوئے مر جاتے ہیں
دلاور علی آزر

Lone_Jan
 

عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھے
سمندروں کے لیے مچھلیاں بناتے تھے
مرے قبیلے میں تعلیم کا رواج نہ تھا
مرے بزرگ مگر تختیاں بناتے تھے
وہی بناتے تھے لوہے کو توڑ کر تالا
پھر اُس کے بعد وہی چابیاں بناتے تھے
فضول وقت میں وہ سارے شیشہ گر مل کر
سہاگنوں کے لیے چوڑیاں بناتے تھے
ہمارے گاؤں میں دو چار ہندو درزی تھے
نمازیوں کے لیے ٹوپیاں بنایا کرتے تھے
؎ لیاقتؔ جعفری

Lone_Jan
 

✍🏻ترکی کی ایک کہاوت ہے!
جب کوئی کہے کہ میں تمہارا بھائی ہوں تو یہ بھی پوچھ لینا چاہیے ہابیل یا قابیل ؟

Lone_Jan
 

ده چې زوړ څادر په ولي کړو روان شو
دا سړے خو يک تنها وو خو کاروان شو
حادثې که د وخت نه وې د زغملو
خو احساس ئی راله اوزورلو سوان شو
دا هلک د خپلې لارې نه خطا کړﺉ
دے به بله لوبه جوړه کړي که ځوان شو
د ښائست دوتر د دواړو په ولقه دے
که نتکئ شوه مثلاً او که پېزوان شو
اوس په مونږه باندې سترګې را اوباسي
چې په غېږه کښې زمونږه پهلوان شو
د ژوندون په انتظام مضمون تيار کړه
د دې ښار د حاکم جبر دې عنوان شو
څو غزلې دې وئیلې وې #اقباله
ستا بياض خو ټوقو ټوقو کښې ديوان شو
#شهيداقبال_مومند صېب

Lone_Jan
 

میرا دسمبر سے کوئی واسطہ نہیں
میری بربادی میں پورا سال شریک تھا....

Lone_Jan
 

لوگوں کو بتایا گیا کہ وہ اپنے خدوخال، گورے رنگ اور لمبے قد کی وجہ سے خوبصورت لگتے ہیں۔ حالانکہ ہر وہ انسان خوبصورت ہے جو ایک ہمدرد روح اور خوبصورت مسکراہٹ کا مالک ہے

Lone_Jan
 

اتنی جلدی نہ راکھ ہوتے ہم
تیری پھونکوں نے مہربانی کی

Lone_Jan
 

*کمبخت رشوت بھی نہیں لیتی میری جان چھوڑنے کی*
*"تیری یاد بھی مجھے ایمااندار لگتی ہے *

Lone_Jan
 

میں خود کو تجھ سے مٹاؤں گا احتیاط کے ساتھ
توں بس نشان لگا دے جہاں جہاں ہوں میں

Lone_Jan
 

ترستی ہوں میں سننے کو ترا لہجہ نہیں ملتا
زمانے میں کوئی مجھ کو ترے جیسا نہیں ملتا
ترے تک پہنچنے کی سب یہ تدبیریں ہیں لاحاصل
کبھی ہمت نہیں رہتی کبھی رستہ نہیں ملتا
بڑی بے چین رہتی ہیں نگاہیں اس زمانے کی
مگر دیدار کی خاطر ترا چہرہ نہیں ملتا
تصورمیں تمہیں ہرپل سدامحسوس کرتی ہوں
حقیقت میں تری خوشبو کا بھی جھونکا نہیں ملتا
مری خواہش ہے جب چاہوں تمہیں دیکھوں تسلسل سے
دکھادے جو تری صورت ایسا شیشہ نہیں ملتا
ذہیں بھی تو بلا کا ہے ادائیں بھی قیامت ہیں
کہوں کیوں نہ فخر سے پھر کوئی تجھ سا نہیں ملتا
یہی عادت ہےبرسوں سےچلےآتے ہیں محفل سے
کہ جس محفل میں اک پل بھی ترا چرچا نہیں ملتا
مقدر بدلے جاتے ہیں دعاؤں سے عطاؤں سے
دعا سے آزما لو تم تمہیں کیا کیا نہیں ملتا

Lone_Jan
 

اسے سمجھانا نہیں آتا
مجھے سمجھنا نہیں آتا
اسے روٹھنے کی عادت ہے
مجھے منانا نہیں آتا
وہ بہاروں کا موسم
میں خزاں کی ہوا
اے عشق تو پاگل ہے
تجھے عاشق ڈھونڈ نا نہیں آتا

Lone_Jan
 

*ٹھیک ہے صبر کر لیا میں نے*
*پھر بھی اس شخص کی کمی تو ہے*

Lone_Jan
 

بڑی مدت میں گُر سیکھا ہے ہم نے کامیابی کا،
لگا لیتے ہیں،ہوتا ہے جہاں درکار جو چہرہ۔

Lone_Jan
 

Dy Pukhtoon Marg aw zamonga khanda…
ta dy jahalat inteha ta gora… mata gora

Lone_Jan
 

اسے کہنا کہ سر آنکھوں پر اب ترک تعلق بھی !!
اسے کہنا کبھی پہلے تمہاری بات ٹالی ہے !!
سو اب جو پھول اگنے ہیں وہ دنیاوی نہیں ہوں گے !!
تمہارے پیروں کی مٹی چھان کر گملوں میں ڈالی ہے !!

Lone_Jan
 

حیران کر گیا سبھی کو منصف کا فیصلہ ،
رند کو سزا نہ مل سکی قاضی نشے میں تھا 💔

Lone_Jan
 

ہم بھی رکھتے ہیں دل پہاڑوں سا
چاہے صدمے ہزار آ جائیں !!
آدمی پھر کبھی نہیں اٹھتا
جب گرانے پہ یار آ جائیں !!

Lone_Jan
 

کچھ چیزیں ناقابلِ برداشت لگتی ہیں
ٹھنڈی چائے۔تیزآوازیں۔انسانوں کا ہجوم
....سب مردوں سے بات کرنے والی عورت

Lone_Jan
 

طوائف سے زیادہ ایمان دار بیوپار نہیں دیکھا جو خالص عزت بیچتی ہے جس میں بے ایمانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
نہ تو اللہ کی قسم کھاتی ہے۔
نہ واللہ خیر رازقین کا بورڈ لگاتی ہے۔
نہ کوٹھے پر ماشاء اللہ لکھواتی ہے۔
نہ ہی مرد کے سامنے لیٹنے سے پہلے بسم اللہ پڑھتی ہے۔
نہ تو ثواب کمانے کا ڈھونگ رچاتی ہے۔
نہ بچوں اور بھوک کا واسطہ دے کر خیرات لیتی ہے۔
نہ ہی ثواب دارین حاصل کرنے کا نعرہ لگا کر چندہ اکٹھا کرتی ہے۔
(سعادت منٹو صاحب)