Damadam.pk
Lone_Jan's posts | Damadam

Lone_Jan's posts:

Lone_Jan
 

Bs oda kigam
ao da copy paste poetry waa
saa ashaq nem lewanoo 😁😁😁😁😁

Lone_Jan
 

کوئی یہ کیسے بتائے کہ وہ تنہا کیوں ہے
وہ جو اپنا تھا وہی اور کسی کا کیوں ہے
یہی دنیا ہے تو پھر ایسی یہ دنیا کیوں ہے
یہی ہوتا ہے تو آخر یہی ہوتا کیوں ہے
اک ذرا ہاتھ بڑھا دیں تو پکڑ لیں دامن
ان کے سینے میں سما جائے ہماری دھڑکن
اتنی قربت ہے تو پھر فاصلہ اتنا کیوں ہے
دل برباد سے نکلا نہیں اب تک کوئی
اس لٹے گھر پہ دیا کرتا ہے دستک کوئی
آس جو ٹوٹ گئی پھر سے بندھاتا کیوں ہے
تم مسرت کا کہو یا اسے غم کا رشتہ
کہتے ہیں پیار کا رشتہ ہے جنم کا رشتہ
ہے جنم کا جو یہ رشتہ تو بدلتا کیوں ہے

Lone_Jan
 

شور یوں ہی نہ پرندوں نے مچایا ہوگا
کوئی جنگل کی طرف شہر سے آیا ہوگا
پیڑ کے کاٹنے والوں کو یہ معلوم تو تھا
جسم جل جائیں گے جب سر پہ نہ سایہ ہوگا
بانیٔ جشن بہاراں نے یہ سوچا بھی نہیں
کس نے کانٹوں کو لہو اپنا پلایا ہوگا
بجلی کے تار پہ بیٹھا ہوا ہنستا پنچھی
سوچتا ہے کہ وہ جنگل تو پرایا ہوگا
اپنے جنگل سے جو گھبرا کے اڑے تھے پیاسے
ہر سراب ان کو سمندر نظر آیا ہوگا

Lone_Jan
 

مقدر میں بچھڑنا ہے تو لوگ ملتے کیوں ہیں
مرجھا جانا مقدر ہے تو پھول کھلتے کیوں ہیں
نگاہیں چار ہونا پھر جدا ہو جانا قسمت ہے
نگاہوں نے بدلنا ہے تو نین ملتے کیوں ہیں
دریدہ دامنی کب تک رفو گر سیتے جائیں گے
دوبارہ چاک ہونے ہیں تو زخم سلتے کیوں ہیں
مسافر، اجنبی راہوں کے ہمراہی بن جاتے ہیں
بچھڑ جاتے ہیں راہوں میں راہی ملتے کیوں ہیں
اجنبی آشنا بن کر ۔۔۔۔۔ آشنا اجنبی بن کر
ملتے ہیں جدا ہوتے ہیں آخر ملتے کیوں ہیں
یہی اسرار تو اب تک مجھے ہر دم کھٹکتا ہے
ساتھ جب چھوٹ جانا ہے مسافر ملتے کیوں ہیں
بیچارے دل کا بھی تو بس یہی اک رونا ہے عظمٰی
ستارے جب نہیں ملتے تو پھر دل ملتے کیوں ہیں

Lone_Jan
 

میں نے اس سے پیار کیا ہے ملکیت کا دعویٰ نہیں کیا
وہ جس کے بھی ساتھ ہے میں اس کو بھی مانتا ہوں

Lone_Jan
 

تیری خشیوں کا سبب یار کوئی اور ہے نہ
دوستی مجھ سے ہے اور پیار کوئی اور ہے نہ
تو میرے عاشق نہ دیکھ اور فقط اتنا بتا
جو تیرے حسن پہ مرتے ہیں بہت سے لوگ
پر تیرے دل کا طلبگار کوئی اور ہے نہ

Lone_Jan
 

اپنا تو یہ کام ہے بھائی دل کا خون بہاتے رہنا
جاگ جاگ کر ان راتوں میں شعر کی آگ جلاتے رہنا
اپنے گھروں سے دور بنوں میں پھرتے ہوئے آوارہ لوگو
کبھی کبھی جب وقت ملے تو اپنے گھر بھی جاتے رہنا
رات کے دشت میں پھول کھلے ہیں بھولی بسری یادوں کے
غم کی تیز شراب سے ان کے تیکھے نقش مٹاتے رہنا
خوشبو کی دیوار کے پیچھے کیسے کیسے رنگ جمے ہیں
جب تک دن کا سورج آئے اس کا کھوج لگاتے رہنا
تم بھی منیرؔ اب ان گلیوں سے اپنے آپ کو دور ہی رکھنا
اچھا ہے جھوٹے لوگوں سے اپنا آپ بچاتے رہنا

Lone_Jan
 

یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں
تو آ کے جا بھی چکا ہے میں انتظار میں ہوں
مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں
میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کسی مزار میں ہوں
در فصیل کھلا یا پہاڑ سر سے ہٹا
میں اب گری ہوئی گلیوں کے مرگ زار میں ہوں
بس اتنا ہوش ہے مجھ کو کہ اجنبی ہیں سب
رکا ہوا ہوں سفر میں کسی دیار میں ہوں
میں ہوں بھی اور نہیں بھی عجیب بات ہے یہ
یہ کیسا جبر ہے میں جس کے اختیار میں ہوں
منیرؔ دیکھ شجر چاند اور دیواریں
ہوا خزاں کی ہے سر پر شب بہار میں ہوں

Lone_Jan
 

آئنہ اب جدا نہیں کرتا
قید میں ہوں رہا نہیں کرتا
مستقل صبر میں ہے کوہ گراں
نقش عبرت صدا نہیں کرتا
رنگ محفل بدلتا رہتا ہے
رنگ کوئی وفا نہیں کرتا
عیش دنیا کی جستجو مت کر
یہ دفینہ ملا نہیں کرتا
جی میں آئے جو کر گزرتا ہے
تو کسی کا کہا نہیں کرتا
ایک وارث ہمیشہ ہوتا ہے
تخت خالی رہا نہیں کرتا
عہد انصاف آ رہا ہے منیرؔ
ظلم دائم ہوا نہیں کرتا

Lone_Jan
 

تجھ سے مل کر تو یہ لگتا ہے کہ اے اجنبی دوست
تو مری پہلی محبت تھی مری آخری دوست
لوگ ہر بات کا افسانہ بنا دیتے ہیں
یہ تو دنیا ہے مری جاں کئی دشمن کئی دوست
تیرے قامت سے بھی لپٹی ہے امر بیل کوئی
میری چاہت کو بھی دنیا کی نظر کھا گئی دوست
یاد آئی ہے تو پھر ٹوٹ کے یاد آئی ہے
کوئی گزری ہوئی منزل کوئی بھولی ہوئی دوست
اب بھی آئے ہو تو احسان تمہارا لیکن
وہ قیامت جو گزرنی تھی گزر بھی گئی دوست
تیرے لہجے کی تھکن میں ترا دل شامل ہے
ایسا لگتا ہے جدائی کی گھڑی آ گئی دوست
بارش سنگ کا موسم ہے مرے شہر میں تو
تو یہ شیشے سا بدن لے کے کہاں آ گئی دوست
میں اسے عہد شکن کیسے سمجھ لوں جس نے
آخری خط میں یہ لکھا تھا فقط آپ کی دوست

Lone_Jan
 

خود کو ترے معیار سے گھٹ کر نہیں دیکھا
جو چھوڑ گیا اس کو پلٹ کر نہیں دیکھا
میری طرح تو نے شب ہجراں نہیں کاٹی
میری طرح اس تیغ پہ کٹ کر نہیں دیکھا
تو دشنۂ نفرت ہی کو لہراتا رہا ہے
تو نے کبھی دشمن سے لپٹ کر نہیں دیکھا
تھے کوچۂ جاناں سے پرے بھی کئی منظر
دل نے کبھی اس راہ سے ہٹ کر نہیں دیکھا
اب یاد نہیں مجھ کو فرازؔ اپنا بھی پیکر
جس روز سے بکھرا ہوں سمٹ کر نہیں دیکھا

Lone_Jan
 

دشمن بہ نام دوست بنانا مجھے بھی ہے
اس جیسا روپ اس کو دکھانا مجھے بھی ہے
میرے خلاف سازشیں کرتا ہے روز وہ
آخر کوئی قدم تو اٹھانا مجھے بھی ہے
انگلی اٹھا رہا ہے تو کردار پر مرے
تجھ کو ترے مقام پہ لانا مجھے بھی ہے
نظریں بدل رہا ہے اگر وہ تو غم نہیں
کانٹا اب اپنی رہ سے ہٹانا مجھے بھی ہے
میں برف زادہ کب سے عجب ضد پہ ہوں اڑا
سورج کو اپنے پاس بلانا مجھے بھی ہے

Lone_Jan
 

سفر پورا ہوا تو یاد آیا
زندگی راستے میں ہی چھوٹ گئی

Sad Poetry image
L  : خدا کی مرضی بول کر مجھ سے بچھڑ گیا🥴🥴 - 
Lone_Jan
 

یہ جفائے غم کا چارہ وہ نجات دل کا عالم
ترا حسن دست عیسیٰ تری یاد روئے مریم
دل و جاں فدائے راہے کبھی آ کے دیکھ ہمدم
سر کوئے دل فگاراں شب آرزو کا عالم
تری دید سے سوا ہے ترے شوق میں بہاراں
وہ چمن جہاں گری ہے ترے گیسوؤں کی شبنم
یہ عجب قیامتیں ہیں ترے رہ گزر میں گزراں
نہ ہوا کہ مر مٹیں ہم نہ ہوا کہ جی اٹھیں ہم
لو سنی گئی ہماری یوں پھرے ہیں دن کہ پھر سے
وہی گوشۂ قفس ہے وہی فصل گل کا ماتم

Lone_Jan
 

ہائے کمبخت یہ دل کی خسرتیں
ہمیشہ تمہارا ساتھ مانگتی ہیں
آہ یہ تقدیر کے فیصلے شہباب!!
ہمیشہ خسرتوں کو کچلتے ہیں

Lone_Jan
 

کوئی دل درد سے خالی نہیں
نہیں نہیں جناب عالی نہیں
مجھکو خود سے عطا کرتا ھے وہ۔
میں کسی کے در کا سوالی نہیں۔
کوئی آئے اور ہمیں خبر نہ ہو۔
ارے اتنی بھی بے خیالی نہیں۔
کوئی دے گیا ہمیں سوغات دل
تھی قیمتی شے پر سنبھالی نہیں۔
پیار میں عجلت بازی اچھی نہیں۔
عشق صبر طلب ھے جلالی نہیں۔
نجانے اسد واں کیسے پہنچی۔
آہ ! دل سے تو ہم نے نکالی نہیں۔

Lone_Jan
 

صرف خوشیوں کے متلاشی لوگ
غموں میں کہاں ساتھ چلتے ہیں

Lone_Jan
 

ان سے نظر ملانے کی جرعت نہیں رہی۔۔۔
دنیا کو منہ دکھانے کی جرعت نہیں رہی۔
مانا کہ غلط کرتا تھا وہ ساتھ اپنے مگر!!!۔
پھر بھی اسکو سمجھانے کی جرعت نہیں رہی۔
بارہا سوچا ہم نے کہ خود کو بدل ڈالیں ۔۔۔
مگر کوئی قدم اٹھانے کی جرعت نہیں رہی۔۔۔
کوئی تو دلا دو نجات ہمیں ان اندھیروں سے۔
کہ خود سر روشنی پانے کی جرعت نہیں رہی۔
آ ہ ! ہم اس طرح گرے اسد ان کی نگاھ سے۔
کہ پھر کبھی نظر ملانے کی جرعت نہیں رہی۔۔
🥴

Lone_Jan
 

اے محبت تیرے انجام پہ رونا آیا
جانے کیوں آج تیرے نام پہ رونا آیا
یوں تو ہر شام اُمیدوں میں گزر جاتی ہے
آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا
کبھی تقدیر کا ماتم، کبھی دنیا کا گِلہ
منزلِ عشق میں ہر گام پہ رونا آیا
مُجھ پہ ہی ختم ہوا سلسلہ نوحہ گری
اِس قدر گردشِ ایام پہ رونا آیا
جب ہُوا ذکر زمانے میں مسرت کا شکیل
مُجھ کو اپنے دلِ ناکام پہ رونا آیا