چند الجھے سے سوالوں کے جوابوں کی طرح وہ جو خوابوں میں بھی آئیں توسرابوں کی طرح جان پائے نہ کوئی چند ملاقاتوں میں بند رکھتے ہیں سدا خود کو کتابوں کی طرح ہر خماری کا سبب جام کہاں ہوتا ہے ........ انکی آنکھوں کی بھی رنگت ہے شرابوں کی طرح ہم نے خود اپنی انا بھینٹ چڑھا دی لیکن ان کا اسلوب سدا سے ہے عتابوں کی طرح قبر پر میری وہ آجائیں تو کچھ رونق ہو ان کی خصلت ہے ذرا سرخ گلابوں کی طرح کیا بتائیں جو کڑا وقت کٹا فرقت میں جو بھی گزرا وہ گزارا ہے عذابوں کی طرح ایسے محتاج ہوئے ہم کہ الٰہی توبہ ......... ہجر نے کھینچ لیں سانسیں بھی طنابوں کی طرح