https://youtu.be/11OWuPcElJw?si=Hg8uQyg9tfP8Ykh1
.
.
.
Zihaal e Miskin (Video) Javed-Mohsin | Vishal Mishra, Shreya Ghoshal | Rohit Z, Nimrit A | Kunaal V
https://youtu.be/hMy5za-m5Ew?si=3CjspEzFS7wXFQ62
.
.
.
FILHALL | Akshay Kumar Ft Nupur Sanon | BPraak | Jaani | Arvindr Khaira | Ammy Virk | DESI MELODIES
کم بولنے والا لڑکا اور زیادہ بولنے والی لڑکی ایک مکمل جوڑی ہوتی ہے۔
بانو قدسیہ
وہ جان بوجھ کے مجھ کو اداس رکھتا ہے
وگرنہ اس کا اداسی پہ بس تو چلتا ہے
اسے یقین ہی اتنا ہے میرے سینے پر
کسی کا رونا ہو میرے گلے سے لگتا ہے
تمہارا سب سے برا خواب بھی نہیں ویسا
ہمارے ساتھ حقیقت میں جیسے ہوتا ہے
جو لوگ خوش ہیں محبت میں ان سےپوچھوں گا
یہ کاروبار سہولت سے کیسےچلتا ہے
میں اس کے ہاتھ کو چوموں گا پھر بتاوں گا
کہ اس کا جسم دہکتا ہے یا مہکتا ہے
دانش نقوی
درون جسم کی چیخ و پکار سے پہلے
صدائیں آتی تھیں قرب و جوار سے پہلے
ہمارے ربط کو ترتیب نے بگاڑا ہے
میں اسکے ساتھ کھڑا تھا قطار سے پہلے
نظر نہ آنا بصارت کا عیب تھوڑی ہے
دکھائی دیتا ہے گرد و غبار سے پہلے
کسی نے گنتے ہوئے مجھ سے بے ایمانی کی
میں ڈھیر سارا پڑا تھا شمار سے پہلے
مجھے یہ اپنے قبیلے کا شخص لگتا ہے
گرے ہیں بازو زمیں پر سوار سے پہلے
تمہارا دکھ بھی اسی شرط پر سنوں گا میں
کروں گا بات کسی غمگسار سے پہلے
میں سر جھکا کے ہر اک بات مان لیتا ہوں
کسے خبر تھی تیرے اختیار سے پہلے
دانش نقوی
پڑھوں گا پیچھے، امامت نہیں کروں گا میں
نماز ہجر کی نیت نہیں کروں گا میں
جسے سنبھال کے رکھتا ہوں پھر نہیں ملتا
سو اب کسی کی حفاظت نہیں کروں گا میں
وہ ایک بارے میرے سامنے تو آجائے
کسی طرح کی حماقت نہیں کروں گا میں
کسی کو اپنا تعلق نہیں بتاوں گا
بتا دیا تو وضاحت نہیں کروں گا میں
ہزار قسم کی مجھ کو تیری ضرورت ہے
تیرے بدن پہ قناعت نہیں کروں گا میں
مجھے قبیلے کی عزت عزیز ہے دانش
کسی کمینے کی بیعت نہیں کروں گا میں
دانش نقوی
گناہ بعد میں جا کر معاف ہوتا تھا
میں اپنے آپ کے فورا خلاف ہوتا تھا
گئے دنوں میں محبت بہت مقدس تھی
کہیں پہ ہوتی تو اس پر غلاف ہوتا تھا
مجھے یقین ہے سب دیوتاوں سے پہلے
تمہارے جیسے بدن کا طواف ہوتا تھا
ہمارے آنسو ابھی جا کے کچھ کثیف ہوئے
یہ پانی پہلے بہت صاف صاف ہوتا تھا
اب اپنی بات کو چپ چاپ مان لیتا ہوں
وگرنہ پہلے بڑا اختلاف ہوتا تھا
دانش نقوی
بوقت شام مکمل حساب دیتی ہے
میں بولتا ہوں اداسی جواب دیتی ہے
ہمارا حال نجانے وہاں پہ کیا ہوگا
مگر یہ عمر یہیں پر عزاب دیتی ہے
یہاں پہ چپ ہی مناسب ہے کیونکہ خاموشی
بہت سی ایسی جگہوں پر ثواب دیتی ہے
اسے پتہ ہے میں سنتا نہیں ہوں دیکھتا ہوں
وہ تحفہ دے بھی تو مجھ کو کتاب دیتی ہے
میں ڈھلتے حسن کا اس واسطے بھی قائل ہوں
زیادہ لطف پرانی شراب دیتی ہے
دانش نقوی
ساری دنیا ہے ایک پردۂ راز
اف رے تیرے حجاب کے انداز
موت کو اہل دل سمجھتے ہیں
زندگانی عشق کا آغاز
مر کے پایا شہید کا رتبہ
میری اس زندگی کی عمر دراز
کوئی آیا تری جھلک دیکھی
کوئی بولا سنی تری آواز
ہم سے کیا پوچھتے ہو ہم کیا ہیں
اک بیاباں میں گمشدہ آواز
تیرے انوار سے لبالب ہے
دل کا سب سے عمیق گوشۂ راز
آ رہی ہے صدائے ہاتف غیب
جوشؔ ہمتائے حافظ شیراز
جوش ملیح آبادی
جب سے مرنے کی جی میں ٹھانی ہے
کس قدر ہم کو شادمانی ہے
شاعری کیوں نہ راس آئے مجھے
یہ مرا فن خاندانی ہے
کیوں لب التجا کو دوں جنبش
تم نہ مانوگے اور نہ مانی ہے
آپ ہم کو سکھائیں رسم وفا
مہربانی ہے مہربانی ہے
دل ملا ہے جنہیں ہمارا سا
تلخ ان سب کی زندگانی ہے
کوئی صدمہ ضرور پہنچے گا
آج کچھ دل کو شادمانی ہے
جوش ملیح آبادی


ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’بیشک خدا اس شخص کو جو جھوٹا ناشکرا ہے ہدایت نہیں دیتا۔ ‘‘ (الزمر: 3) ، دوسری جگہ آتا ہے ’’ اے اہل ایمان! خدا سے ڈرتے رہو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ رہو۔‘‘ (التوبہ:119) ، اللہ رب العزت ہمیں جھوٹ بولنے سے بچائے اور پوری زندگی سچ بولنے کی توفیق اور دنیا و آخرت میں سچوں کا ساتھ عطا فرمائے۔آمین
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ ‘‘ (صحیح بخاری: 6094)
ابوامامہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں اس شخص کیلئے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے،اگرچہ وہ حق پر ہو اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا اس شخص کیلئے جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے اگرچہ وہ ہنسی مذاق ہی میں ہو اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا اس شخص کیلئے جو خوش خلق ہو ‘‘ (ابوداؤد : 4800)
اس ارشاد سے آپ ﷺنے امت کو ایک اہم سبق سکھایا کہ بچوں کو بہلانے کے لیے بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہیے اس کی بڑی اہم حکمت یہ ہے کہ ماں باپ اگر بچوں سے جھوٹ بولیں اگرچہ ان کا مقصد بہلانا ہی ہو پھر بھی بچے اس سے جھوٹ بولنا سیکھیں گے اور وہ بھی یہی سمجھیں گے کہ کبھی کبھار جھوٹ بولنے میں کوئی حرج نہیں۔اسی طرح سنی سنائی باتیں لوگوں تک بغیر تحقیق کے پھیلانا بھی جھوٹ میں داخل ہے ۔معاشرہ میں افواہیں بھی اس طرح پھیلتی ہیں اور لوگ ذہنی کوفت اور پریشانی میں مبتلا ہو جاتے ہیں اس کا الگ گناہ ہوتا ہے۔
یعنی تم بچو اسی طرح جھوٹی قسم کھانا اور دوسرے کو جھوٹی قسم کھا کر مارے وہ اللہ کے سامنے کوڑھی ہو کر پیش ہو گا۔
یہ تو جھوٹ کی وہ شکلیں تھیں جنہیں ہمارے معاشرہ کے سمجھ دار افراد بھی بُرا سمجھتے ہیں لیکن یہاں جھوٹ کی ایک ایسی شکل بھی ہے،جسے اہل معاشرہ جھوٹ ہی نہیں سمجھتے بلکہ اسے مختلف نام دے کر اچھا سمجھتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ان سے بھی بچنے کی تاکید فرمائی۔عبداللہ بن عامر ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضورﷺ ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے کہ میری والدہ نے مجھے پکارا،جلدی سے آؤ میں تجھے کچھ دوں گی، حضور ﷺ نے فوراً میری والدہ سے پوچھا تم اس بچے کو کیا چیز دینا چاہتی ہو والدہ نے کہا میں اسے ایک کھجور دینا چاہتی ہوں پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یاد رکھنا اگر اس کہنے کے بعد تم بچے کو کوئی چیز نہ دیتیں تو تمہارے نامۂ اعمال میں ایک جھوٹ لکھ دیا جاتا۔
معلوم ہوا کہ جس طرح اس مادی عالم میں مادی چیزوں کی خوشبو اور بدبو ہوتی ہے اسی طرح اچھے اور بُرے اعمال اور کلمات میں بھی خوشبو اور بدبو ہوتی ہے جسکو اللہ کے فرشتے اسی طرح محسوس کرتے ہیں،جسطرح ہم یہاں کی مادی خوشبو اور بدبو محسوس کرتے ہیں۔
جھوٹ کی بعض قسمیں تو انتہائی سخت گناہ لازم کر دیتی ہیں کتب حدیث میں ہے کہ ایک دن حضور ﷺ صبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو ایک دم کھڑے ہو گئے اور فرمایا جھوٹی گواہی کا اتنا ہی گناہ ہے جتنا اللہ کے ساتھ شرک کرنے کا اور پھر آپﷺ نے سورہ حج کی یہ آیت تین مرتبہ تلاوت فرمائی: ’’یعنی بت پرستی کی گندگی سے بچو اور جھوٹی بات کہنے سے بچتے رہو‘‘ (الحج:30)
اس آیت میں خدائے عزوجل کے طرزِ کلام سے معلوم ہو رہا ہے کہ بت پرستی اور جھوٹ کہنا دونوں برابر ہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دونوں کیلئے ’’اجتنبوا‘‘ کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔
حتیٰ کہ ابوجہل بھی آپﷺ کی توحید کی تعلیم کے جواب میں یہ کہتا تھا کہ اے محمدﷺ میں آپﷺ کو جھوٹا نہیں کہوں گا، حتیٰ کہ آپﷺ کے مخالفین آپﷺ کو صادق اور امین کے لقب سے پکارتے تھے۔
اس عملی انداز سے نبی کریم ﷺ نے ہمیں یہ سکھایا کہ اگر ہم دنیا میں اسلام پھیلانا چاہتے ہیں اور یہ ہماری آرزو ہو کہ کفار بھی اسلامی تعلیمات کو سچ اور صحیح مان لیں تو اس کے لیے مجسمہ سچائی بن جانا ہو گا۔ جھوٹا شخص لوگوں میں اپنا اِعتمادضائع کرکے ذلیل بھی ہوتا ہے اور اللہ کریم کی نوری مخلوق یعنی فرشتے بھی ایسے شخص کے پاس نہیں آتے، جیساکہ حدیثِ پاک میں ہے۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کے جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے ایک میل دور چلا جاتا ہے‘‘ (ترمذی،باب ماجاء فی الصدق والکذب، حدیث:1979)
جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کے جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے ایک میل دور چلا جاتا ہے (ترمذی : 1979)
ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’منافق کی تین نشانیاں ہیں، جب بولتا ہے جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب اسے امین بنایا جاتا ہے تو خیانت کرتا ہے۔‘‘ (صحیح بخاری : 6095)
حضور اکرم ﷺ کی ذات ہی خوبیوں والی ہے، اس لیے آپﷺ کی زندگی کو اسوۂ حسنہ قرار دیا گیا ہے اور قرآنی اخلاق کا مجسمہ قرار دیا گیا ہے۔ ان تمام صفات میں سے بعض ایسی صفات بھی ہیں جنہیں اہل ایمان تو کیا آنحضور ﷺ کے جانی دشمن بھی تسلیم کرتے تھے ان میں سے ایک سچائی ہے۔ جب آپﷺ نے قریش کے سامنے دعوتِ اسلام کا آغاز فرمایا تو پوری تاریخ میں کہیں اس بات کا ثبوت نہیں ملے گا کہ آپﷺ کے مخالف، دشمن یا کسی اور کافر نے آپﷺ کو جھوٹا کہا ہو،
نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے،اس دن کثرت سے درود پڑھا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھے پہنچایا جاتا ہے۔ ابوداود،ابن ماجہ
ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے درود پڑھا کرو،جو ایسا کرے گا تو میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا۔
سیدنا عبد ﷲ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجتے ہیں۔
ترمذی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain