https://www.reuters.com/business/environment/pakistan-villagers-say-floods-hit-in-seconds-toll-rises-2025-08-20/
.
.
.
Pakistan villagers say floods hit 'in seconds', as toll rises
https://apnews.com/article/pakistan-flood-warning-monsoon-rains-rescue-7f347dc4985e0550d32afaded697aedb?utm_source=copy&utm_medium=share
.
.
.
Pakistan issues flood alert for southern districts as rescuers search for missing in the northwest
پنجاب (Punjab)
سرحدی اضلاع: سوتلج ندی کے پانی نے kasur، okara، pakpattan جیسے اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا کی—تقریباً 70,000 کیوسیک پانی کا اخراج کیا جا رہا ہے۔
مجموعی صورتحال اور اعداد و شمار
قومی ہلاکتیں: جون سے اب تک مجموعی طور پر 700 سے زائد افراد موت کا شکار ہو چکے ہیں، اور زخمیوں کی تعداد تقریباً 965 تک پہنچ چکی ہے۔
سیلاب کی بنیاد اور موسم: مون سون بارشوں کے علاوہ گلیشیئر میلت اور کلاؤڈ برسٹس سیلاب کی شدید وجوہات ہیں۔
حکومتی اور فوجی جواب: فوجی دستے، NDMA، Rescue 1122 ٹیمز اور دیگر اداروں کی جانب سے ریسکیو آپریشنز جاری ہیں۔ تقریباً 70٪ بجلی بحال ہو چکی اور متعدد مکانات میں تعمیراتی کام ہو رہا ہے۔
مزید موسمی خطرہ: September 10 تک مزید مون سون سسٹمز کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس سے مزید بارش اور سیلاب کا امکان ہے۔
گلگت بلتستان (Gilgit-Baltistan)
گلیشیئر لییک آؤٹ برسٹ (GLOF): تیز درجہ حرارت کی وجہ سے گلیشیئر گل رہے ہیں، جس سے نیا گلیشیئر لییک بن گیا، اور اس کے پھٹنے سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈز پیدا ہوئے۔ اس سے کم از کم 72 افراد ہلاک اور 130 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
سندھ (Sindh)
جنوبی اضلاع: کراچی سمیت ہائیڈرآباد، ٹھٹہ، بدین، میرپورخاص، سکھر میں شدید سیلابی خبروں کا سلسلہ ہے۔ بھاری بارش اور نہر دی گئی پانی کے باعث انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے، اور سیلابی صورتحال سنگین ہے۔
کراچی شہر: ایکشن میں 163.5 mm سے 178 mm تک بارش نے شہری زندگی کو مفلوج کر دیا، سات افراد ہلاک ہوئے، بجلی اور نقل و حمل معطل رہی۔
پاکستان میں حالیہ سیلاب کی صورتحال درج ذیل علاقوں میں سب سے زیادہ سنگین ہے:
متاثرہ علاقے اور ان کی صورتحال
خیبر پختونخوا (Khyber Pakhtunkhwa - KP)
بونیر ڈسٹرکٹ: کلاؤڈ برسٹ (ایک چھوٹے علاقے میں ایک گھنٹے میں 100 mm سے زائد بارش) نے تباہ کن سیلاب اور لینڈ سلائیڈز پیدا کیے۔ صرف بونیر میں ہی 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے اور 150 سے زائد گم ہیں۔
دیگر ذیلی علاقوں: سوات، باجوڑ، بنترگرام، شنگلہ، مانسہرہ، اور بٹگرام بھی شدید متاثر ہوئے ہیں, جہاں ہلاکتوں اور املاک کی تباہی کی رپورٹیں مل رہی ہیں۔
سوات ڈسٹرکٹ: سیلاب کے باعث سینکڑوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔
ہیلمی امدادی آپریشنز: کی پی کے کی کچھ ضلعوں میں امدادی ہیلی کاپٹر کا حادثہ بھی پیش آیا، جس میں عملے کے چند ارکان ہلاک ہوئے۔
🔹 2018 – 2022 (عمران خان حکومت)
پہلے کہا گیا کہ IMF کے پاس نہیں جائیں گے، لیکن معاشی بحران کی وجہ سے 2019 میں IMF سے 6 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا۔
🔹 2022 – تا حال (شہباز شریف → آصف زرداری حکومت)
قرضوں پر انحصار مزید بڑھ گیا۔
2023 میں پاکستان نے 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی معاہدہ IMF سے کیا۔
2024 میں مزید پیکجز پر بات چیت جاری رہی۔
🟢 خلاصہ
پہلا قدم: لیاقت علی خان حکومت (1949–50) → IMF/World Bank سے تعلقات
پہلا باضابطہ قرض: ایوب خان حکومت (1958)
اس کے بعد ہر حکومت → سودی قرضے لیتی رہی
📌 اب پاکستان کا معاشی نظام مکمل طور پر سودی قرضوں پر منحصر ہے مطلب انالله وانااليه راجعون ط
🔹 1977 – 1988 (جنرل ضیاء الحق)
افغانستان جنگ کے دوران امریکہ اور عالمی مالی اداروں سے بڑے پیمانے پر قرض اور امداد ملی۔
IMF سے کئی بار قرضے لیے گئے۔
🔹 1988 – 1999 (بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے ادوار)
ہر حکومت نے بار بار IMF سے قرضے لیے۔
پاکستان معاشی طور پر قرضوں کے جال میں پھنستا گیا۔
🔹 1999 – 2008 (جنرل پرویز مشرف)
شروع میں معاشی بہتری آئی لیکن بعد میں قرضوں پر انحصار پھر بڑھ گیا۔
2001 کے بعد امریکہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امداد بھی ملی، مگر IMF سے بھی قرض لیا گیا۔
🔹 2008 – 2018 (پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ادوار)
معاشی بحران شدید → IMF سے کئی بار قرض لیے گئے۔
2013 میں نواز شریف حکومت نے 6.6 ارب ڈالر کا بڑا IMF پیکج لیا۔
🔹 1951 – 1958 (گورنر جنرل غلام محمد، پھر سکندر مرزا)
مسلسل مالی بحران رہا۔
بیرونی امداد اور قرضوں پر انحصار بڑھا۔
فوجی اخراجات اور ترقیاتی منصوبوں کی وجہ سے قرضوں کی ضرورت بڑھتی گئی۔
🔹 1958 (ایوب خان کی حکومت) – پہلا IMF قرض
پاکستان نے IMF سے پہلا باقاعدہ قرض لیا۔
اس کے بعد پاکستان عالمی سودی معیشت کے مستقل شکنجے میں آ گیا۔
1958–1969 میں ایوب خان کے دور میں کئی بار IMF اور ورلڈ بینک سے قرض لیا گیا۔
🔹 1971 – 1977 (ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت)
مشرقی پاکستان علیحدہ ہو گیا → مالی بحران شدید ہوا۔
بھٹو حکومت نے بھی ورلڈ بینک، IMF اور دیگر ممالک سے قرضے لیے۔
بڑے منصوبے شروع کیے (سٹیل مل، ڈیمز) → زیادہ تر قرض پر۔
📊 پاکستان کے سودی قرضوں کی ٹائم لائن
🔹 1947 – 1950 (لیاقت علی خان کی حکومت)
پاکستان کا خزانہ بالکل خالی تھا۔
ابتدائی امداد اور قرض لینے کے لیے ورلڈ بینک اور امریکہ سے رجوع کیا۔
1949 میں امریکہ سے پہلا امدادی قرضہ لیا گیا۔
1950 → پاکستان نے ورلڈ بینک اور IMF کی ممبرشپ کے لیے درخواست دی۔
🔹 23 جولائی 1950
پاکستان باضابطہ طور پر IMF کا ممبر بن گیا۔
اس وقت قرض کی بنیاد رکھ دی گئی لیکن ابھی براہِ راست "ڈرا" (قرض نکالنا) نہیں ہوا تھا۔
جب پورا ملک ہی حرام پہ چل رہا ہو وہاں حلال رشتے بنانے کی بات کرنا ہی سب سے بڑی بے وقوفی ہے۔
ایک لڑکی اپنی دوسری سہیلی سے،کیا تم میری دوستی کسی ایسے لڑکے سے کروا سکتی ہو جسکو کوئی لالچ نا ہو۔
دوسری لڑکی بولی،یہ تو تم وہی بات کررہی ہو کہ مجھے کوئی ایسا بندہ ڈھونڈ کے دو جو بنا تنخواہ،پینشن اور دیگر مراعات کے سرکاری نوکری کرسکے۔
😂
ابھی بھی خیر پاکستان کے بچے بچے کو پتہ ہے کہ اس کے سر پہ کم سے کم گناہ اپنی سگی ماں کیساتھ زنا کرنے کے برابر ہے اور جنکو نہیں پتہ عنقریب انکو بھی پتہ چل جائے گا۔
سود نے تو بھئی اس بچے کو بھی زنائی بنا دیا جو ابھی اپنی ماں کے پیٹ میں ہے۔
سلام اس وطن عزیز کے حکمرانوں کو اور تمام افواج کو
بابا جی کہتے ہیں،پاکستان کو آج تلک ہندوستان،امریکہ،افغانستان،اسرائیل وغیرہ سے اتنا خطرہ نہیں رہا جتنا اسکی اپنی افواج اور گورنمنٹ آف پاکستان سے خطرہ رہا ہے۔
اکثر معشوق کی جھوٹی قسموں کی وجہ سے اسکے یار کی ٹانگیں،بازو وغیرہ ٹوٹتیں ہیں۔
😂
ایک لڑکے نے ایک سطر لکھی
سطر یہ تھی
آپکے بعد بھی ہم نے صرف آپکی یادوں سے دل لگایا
اسی سطر کے نیچے ایک منچلے نے ایک اور سطر لکھ دی
سطر یہ تھی
اوپر لکھنے والے عاشق یہ وقت تو نے کام میں لگایا ہوتا،ناں آج اسکے بغیر جی رہا ہوتا نا اتنا فضول لکھ رہا ہوتا تو۔
😂

https://www.youtube.com/live/RqUZ2Fv9l8w?si=6bc1_tplOj3dYAWP
.
.
.
🔴 ARY NEWS LIVE | Latest Pakistan News 𝟐𝟒/𝟕 | Headlines, Bulletins, Breaking News
بھوکے کو روٹی کھلانا ثواب کا کام ہے۔ کنواروں کی شادی کرانا ثواب کا کام ہے۔
کسی کو صحیح راستہ بتانا نیکی کا کام ہے۔ رزق حلال کما کر کھانا نیکی ہے۔
محبت سے بات کرنا نیکی ہے۔
غصے کے وقت میں صبر کرنا نیکی ہے۔
سچ بولنا ثواب ہے۔
یتیم،بیوہ کی کفالت کرنا نیکی ہے۔
مسافر کی مدد کرنا نیکی ہے۔
بیمار کی عیادت کرنے کو جانا نیکی ہے۔
یہ وہ نیکیاں کا جسکا بہت ذیادہ اجر ہے اللّٰہ پاک کے ہاں اور ان باتوں کا اجر بھی صرف اللّٰہ پاک ہی دے سکتے ہیں اور کوئی دوسرا نہیں۔
عبداللہ بن مسعودؓ نے اس کا سر قلم کیا اور نبی کریم ﷺ کو خوشخبری سنائی۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
> "یہ اس امت کا فرعون ہے۔"
(حوالہ: صحیح بخاری 3857، صحیح مسلم 1802)
4. قرآن میں اس کا ذکر
علماء کے مطابق سورہ علق (96:9-10) اور سورہ مسد (111) کے کچھ مقامات ابو جہل جیسے لوگوں پر منطبق ہوتے ہیں، خاص طور پر:
> "أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَىٰ عَبْدًا إِذَا صَلَّىٰ"
"کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جو ایک بندے کو نماز پڑھنے سے روکتا ہے؟"
— (ابو جہل نے نبی ﷺ کو نماز سے روکنے کی کوشش کی)
4. شعب ابی طالب کا محاصرہ
مسلمانوں پر تین سال کا سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ مسلط کرنے والے قریشی سرداروں میں سے ایک تھا۔
اس کے نتیجے میں مسلمان بھوک اور بیماری سے مرے۔
5. جنگ بدر کی تیاری
جب قریش کا تجارتی قافلہ محفوظ ہو گیا تو بھی اس نے ضد میں لشکر کو واپس نہ ہونے دیا۔
بدر میں 1000 کا لشکر لے کر مسلمانوں پر حملہ کیا۔
3. انجام — بدر میں موت
غزوۂ بدر (2 ہجری) میں ابو جہل کو دو کم عمر انصاری صحابہ، معاذ بن عمروؓ اور معاذ بن عفراءؓ نے سخت زخمی کیا۔
زمین پر گرا ہوا تھا، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ اس کے پاس پہنچے۔
اس نے تکبر سے کہا:
> "تم ایک ادنیٰ چرواہے کو میرے اوپر کھڑا دیکھ رہے ہو!"
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain