دے دو نا۰۰۰اپنا دل فقیر سمجھ کر"DOST"سنا ہے امیر لوگ جمے کے دن خیرات بہت دیتے ہیں
اے دوست تو نے دوستی کا حق ادا کیااپنی خوشی لوٹا کے میرا غم گھٹا دیاکہنے کو تو اپنے ہیں جہاں میں بہت مگراپنوں نے مجھ کو در سے دربدر کرا دیالڑتا رہا دنیا سے اپنوں کے لیے میںاپنوں نے تو وفا کا مجھے یہ صلہ دیا
جب دوست بناؤ تو اپنے دل میں ایک قبرستان بھی بناؤ جس میں اس کی تمام برائیاں دفن کرسکواگر دوستی کو سچے دل سے نبھاؤگے تو دوستی کا اصل مقام بھی پالو گےدوستی ایک ایسا خوبصورت پھول ہے کہ خوشبو اڑ بھی جائے رنگ باقی رہ جاتا ہےایک اچھے دوست کو ہزار بار مناؤ کیونکہ اچھی چیز بار بار نہیں ملتیدوستی اللہ کی طرف سے دیا انمول تحفہ ہے
Itna Tow Asar HoGa Humari Yaad0n Ka,,Kbi Kbi Bina Bat Kiye Muskaraya kro Gy,,Sani Arafat
Koi Sham jati hai teri Yaad de kar.Mujhe intazaar hai us Shaam ka,Jo aaye tujhe Sath le kar.I miss u So much
“Hum Nay Kabhi Socha Hi Nahi ThaK Aisi B Havayn Chaly gi.“(DOSTO)”K Hum Sab Dost Darakht K Patoo Ki TrahBhikhr Jaye gay.
Tumhari yaadon ko yun bhula na payengy hum........."Aye Dost"Dosti ki kasam Zindgi bhar yaad aayen gy hum..Missing u All my friend
اتنی اُمید مجھے بھی نہیں تھی،
جتنے وہ یاد آنے لگے ہیں!
ﻟﮯ ﺟﺎﺋﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﻢ ﮐﻮ ﻭﻗﺖ ﮐﺎ ﺩﺭﯾﺎ
ﺍﺱ ﺩﻝ ﭘﮧ ﻟﮕﮯ ﺯﺧﻢ ﺫﺭﺍ ﺁﺝ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺩﮐﮭﺎ ﻟﻮﮞ
ﮨﺮ ﺩﺭﺩ ﮐﻮ ﺍﮮ ﺟﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﻟﻮﮞ
ﮐﺎﻧﭩﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﺭﺍﮨﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﻠﮑﻮﮞ ﭘﮧ ﺳﺠﺎ ﻟﻮﮞ
ﺑﭽﮭﮍﯼ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﯿﻨﺪ ﺑﭽﮭﮍﯼ ﮨﻮ ﺗﻢ ﺟﺐ ﺳﮯ
ﺟﯽ ﭼﺎﮬﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﺭﻭﺯ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺑﻼ ﻟﻮﮞ
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﺐ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﭘﯿﺎﺭ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﮮ ﻏﻮﺭ ﺳﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﺻﺒﺢ ﮐﻮ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺳﺠﺎﺋﯽ ﮨﮯ ﮨﻨﺴﯽ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﺮ
ﺭﺍﺕ ﺑﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﻏﻢ ﻧﮯ ﺳﺘﺎﯾﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﮨﺮ ﺩﺭﺩ ﮐﻮ ﺍﮮ ﺟﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﻟﻮﮞ
ﮐﺎﻧﭩﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﺭﺍﮨﻮﮞ ﮐﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﻠﮑﻮﮞ ﭘﮧ ﺳﺠﺎ ﻟﻮﮞ
ﺑﭽﮭﮍﯼ ﮨﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﯿﻨﺪ ﺑﭽﮭﮍﯼ ﮨﻮ ﺗﻢ ﺟﺐ ﺳﮯ
ﺟﯽ ﭼﺎﮬﮯ ﺗﺠﮭﮯ ﺭﻭﺯ ﺧﻮﺍﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺑﻼ ﻟﻮﮞ
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺟﺐ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﭘﯿﺎﺭ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﻣﯿﺮﮮ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﮮ ﻏﻮﺭ ﺳﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ
ﺻﺒﺢ ﮐﻮ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺳﺠﺎﺋﯽ ﮨﮯ ﮨﻨﺴﯽ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﺮ
ﺭﺍﺕ ﺑﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﮐﺴﯽ ﻏﻢ ﻧﮯ ﺳﺘﺎﯾﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ
کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا کنگن ہوتا
تو بڑے پیار سے چاؤ سے بڑے مان کے ساتھ
اپنی نازک سی کلائی میں چڑھاتی مجھ کو
اور بے تابی سے فرصت کے خزاں لمحوں میں
میں برش چھوڑ چکا آخری تصویر کے بعد
مجھ سے کچھ بن نہیں پایا تری تصویر کے بعد
مشترک دوست بھی چھوٹے ہیں تجھے چھوڑنے پر
یعنی دیوار ہٹانی پڑی تصویر کے بعد
جہاں میں ہونے کو اے دوست یوں تو سب ہوگا
ترے لبوں پہ مرے لب ہوں ایسا کب ہوگا
کون سا قہر یہ آنکھوں پہ ہوا ہے نازل
ایک مدت سے کوئی خواب نہ دیکھا ہم نے
عمر بھر سچ ہی کہا سچ کے سوا کچھ نہ کہا
اجر کیا اس کا ملے گا یہ نہ سوچا ہم نے
جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے
اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے
سب کا احوال وہی ہے جو ہمارا ہے آج
یہ الگ بات کہ شکوہ کیا تنہا ہم نے
مری غزل میں کسی بے وفا کا ذکر نہ تھا
نہ جانے کیسے ترا تذکرہ نکل آیا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain