کہا اک پیر نے مجھ سے کہو کس بات کا غم ہے میری آنکھوں سے غمِ دریا کچھ ایسے پھوٹ کے نکلا کلیجہ پھٹ پڑا میرا کہا کے تیرے سینے سے بلائیں آن چمٹی ہیں محبت بے بہا دے کر ملا نہ کچھ تجھے اب تک میرا تعویذ لے جا تو بہت گہرا اثر ہو گا تیرے جو نہ ہوئے اب تک تیری تسبیح کریں گے وہ تجھے اپنا بنا لیں گے ذرا سا دیر سوچا پھر جھکائے سر چلی آئی کی محبت بھیک ہے کوئی کہ در در مانگنے جاؤں🍃🖇️♠️