ای وقت کچھ گلا شکوا کرنا ہے خود سے مجھے معلوم ہے کہ تم واپس نہیں جاؤں گے نفرت ہوگیا ہے خود سے اک مدت سے میں جس جفر میں ہو مینے ہی بویا ہے بہ علم کی سرتر میں , غفلت کے مرتب میں کیا کیا کروں میں خود کو فتارت نہیں کر پا رہا میرے ہاتھوں میں ہے یہ تظدر پھر بھی بنا نہیں پاتا "کیا بتاؤں میں کسی کو "بابر میں غفلت کا مارا ہو
وہ جو مسروف ہے کہیں اور شناسہ اک ہم ہیں جو بہ وجہہ اس کی اور دیکھتے ہیں کچھ عکتب نہیں اس سے ملنے کی اک ہم ہیں جو اُس کے آس پر بیٹھے ہیں کوئی تو اسے کہدی اک مسافر آ کھڑا اک تیرے دیدار کی متلوب میں ہے بابر"