When I left everyone for her
Then she say
میں نے تو مزاکِ تَظد کیا تجھ سے "محبت
تم اک حقیقت عیاں کر بیٹھے
کچھ عجب ہے کہ میں خود کو سنبھال نہیں پاتا"محبت"۔
تیرے دیے ہوئے الفاظ میں بھول نہیں پاتا
اک مکتوب سہ کوئی اجتمعہ ہے دل میں
تیرے رَوَیے میں بھول نہیں پاتا
اک بہ مطلب کہانی
اک مسافر سے کچھ بات چھیڑا تھا اک شخص نے
اس رات میں آغاز کیا تھا اک شخص نے
اک رنگین شھر میں کچھ سبز جیسا
وہ جو اُس کے باتوں میں اک کشش تھی بہ مسل
اک ساز پر کچھ وقت بحث ہوئی
کچھ عرصہ بعد کچھ نام آشکار ہوئے
کچھ لفظ ملنے لگے کچھ کہانی جڑنے لگا
کچھ وقت موسم سرہان تھا
وہ جو کشمکش میں مگن تھے
اچانک آواز آیا دوری رکھوں سب سے
بھر یکدم شور ڈلگیا
اک دوستوں کے محفل کو نظر لگے
کچھ دوستوں کے دوستی کے جنازے اٹھے
کچھ خاموشی سے ہمیشہ ڈھل گئی
مگر وہ مسافر کے سفر میں ٹہلتا رہا
کچھ عرصہ بعد اک خخل میں الجھ گئے
وہ کہتا رہا اک تابودانے اس نے بنا کہے نیچے گرا دیا
اس کے پاس تھے ہر ہرف کے تشکیک مگر
مسافر تھا کچھ نہ سن سکا نہ ٹھہر سکا چلا گیا--بابر
ای چاند کہا ہو تم
تم قیو نظر نہیں آتے ہو
میں تیرے تلاش میں ہوں
یہ جو راہ ہے کیا تم اس میں ہو
مجھ کو تیری لت لگے ہے
کچھ تو بتائو"محبت
یو خاموش قیو ہو
مجھ کو چین نہیں
تیرا گم رہنا قیو ہے
بتاؤں نہ کہا ہو تم
میری چاہتوں کا اک تم ہی جستجو ہو"محبت
اک تم ہی ہو جس کے بغیر میرا گزارا نہیں ہوتا
کب تک ختم ہو جائے گی اس کے نگاہوں کا اسر"محبت
جب سے اس نے نظر ملائے ہیں تب سے ہوش نہیں رہا
مجھ کو مرض لگے ہے تیرے محبت کے "محبت
اب زُکام چھوڑتا نہیں اور بخار اترتا نہیں
حکیم نے تیرے ہاتھوں سے دوائی کھانے کا بتایا ہے
🤪
کچھ تو عرض کر
یہ راتوں کی تکیے آنسوئوں سے بھری
یہ شامِ بزم میں ہچکیوں کی آواز
یہ خاموش سہرائوں میں لہرے شور
کوئی کسی کے لیے قیو اتنا روتا ہے
کوئی کسی کے لیے قیو اتنا بیچین ہوتا ہے
کچھ تو عرض کر ، کچھ تو تاسیر کر
"کہیں میں لرض نہ جائوں "محبت"بابر
کہیں میں مر نہ جاؤں
ای وقت کچھ گلا شکوا کرنا ہے خود سے
مجھے معلوم ہے کہ تم واپس نہیں جاؤں گے
نفرت ہوگیا ہے خود سے اک مدت سے
میں جس جفر میں ہو مینے ہی بویا ہے
بہ علم کی سرتر میں , غفلت کے مرتب میں
کیا کیا کروں میں خود کو فتارت نہیں کر پا رہا
میرے ہاتھوں میں ہے یہ تظدر پھر بھی بنا نہیں پاتا
"کیا بتاؤں میں کسی کو "بابر
میں غفلت کا مارا ہو
وہ جو مسروف ہے کہیں اور شناسہ
اک ہم ہیں جو بہ وجہہ اس کی اور دیکھتے ہیں
کچھ عکتب نہیں اس سے ملنے کی
اک ہم ہیں جو اُس کے آس پر بیٹھے ہیں
کوئی تو اسے کہدی اک مسافر آ کھڑا
اک تیرے دیدار کی متلوب میں ہے
بابر"
mudaton ky bad Aya ho purany ma "mahubat"
wo ronaken shayad nhi rahy ab
اک عرصہ بعد پھر سے تیرا نام سنا ہے مینے"محبت
اک عرصہ صبح کی شب نے مجھے تیری بارے میں بتایا
ملاقات کر کہ تجھ سے دل میں سکنِ تاز ہو گیا "محبت
جو پتھر سے ہارَخ تھے وہ نرم ساز ہو گیا
دھاگے ٹوٹ جانے کے بعد "محبت
دل ویراں بستی میں بستا ہے
جہاں سے لوٹ کو پھر دل نہیں کرتا
اک شخص جو میرے نام سن کر ظاہِرِ نظر ہوتی تھی "محبت
اب تو وہ میرے بلانے پر بھی نہیں آتا
دل تو چاہتا ہے زندگی گذاردوں تیرے ساتھ "محبت
پھر یاد آتا ہے کہ مسافر کا ٹھکانا نہیں ہوتا
کچھ تو بات کر کچھ تو کہہ دے "محبت
تیرا خاموش رہنا مجھے مار دیتا ہے
دھاگے ٹوٹ جانے کے بعد "محبت
دل ویراں بستی میں بستا ہے
جہاں سے لوٹ کو پھر دل نہیں کرتا
میں تو ہر روز تیرا منتظر رہتا ہوں کہ تم آئو گے"محبت
پھر نہ نہ کہہ کر ٹال دیتا ہوں کہ یہ میرا وہم ہے
"دفن کیا ہے خود کو تیرے میکھانے میں ""محبت
نہ بیدار ہونگے ہم اور نہ کسی کا طلب ہوگا
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain